سائنس کی تاریخ میں خواتین سائنسدان کا کردار

اگر سائنس کی تاریخ کے دریچے کھولے جائیں تو ہمیں ایسی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جو نامور مرد سائنسدانوں کی کامیاب داستانوں سے بھر ی پڑی ہیں۔لیکن اِس کے متعلق جائزہ لیتے ہوئے صنفِ نازک کی شمولیت اور اُن کی کار کردگی کا ذکر نہ کرنا سراسر ناانصافی ہے ۔ یوں تواسلامی اعتبار سے عورت کو بلند درجات سے نوازاگیا ہے لیکن اِ س کے ساتھ ہی اسلام اور قانون کی رُو سے ہمارے سماج میں مرد کو عورت پر ہر معاملے میں بر تری حاصل ہے ،اِس لیے ہر دور میں عورت کی پہچان کو دبایا گیا ہے۔جس کے باعث سائنسی تاریخ کو بھی مرد سائنسدانوں کا دور سمجھا جاتا ہے ، جب کہ تاریخ میں کامیاب سائنسدان خواتین کی بھی ایک لمبی فہرست ہے جو تعریف کے قابل ہے لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں مرد کی بالادستی کے باعث خواتین کو اُن کی قابلیت پر کبھی وہ پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی جس کی وہ حقدار رہی ہیں ۔
تاریخ کا مطالعہ کرنے کے بعد کچھ ایسی شخصیات کے بار ے میں جاننے کا علم ہوا جو قابلِ ذکر ہیں۔۳ ہزارسال قبل (Tapputi Belatekalli) دنیا کی سب سے پہلی کیمیادان تھی،جس نے عطر کے علاوہ ایسی کئی ایجادات کیں جو آج بھی دنیامیں زیر استعمال ہیں ۔ تاریخ میں طب کی پہلی ماہر بھی قدیم مصر کی ایک عورت تھی جو نہ صرف ( ۲۶۰۰ ۔ق۔م) میں خود طبیب بنی بلکہ اُس نے۱۰۰ سے زائد ادویات بھی بنائیں ۔۴۰۰ ع میں ) (Alexandriaسے تعلق رکھنے والی ((Hypatiaبھی دنیا کی پہلی ریاضیدان تھی جس نے جامعہ درسگاہ کی سطح پر فلسفہ اور فلکیات جیسے موضوعات پر لیکچر دیئے تھے ، جسے مسیحی شدت پسندوں نے موت کے گھاٹ اُتار دیا ۔ اُس کی کامیابیوں کے ساتھ ہی اُس کے قتل کے متعلق تمام تفصیلات کو بھی تاریخی کتابوں میں درج کیا گیا ہے ۔۱۷۸۶ع میں دنیا کی پہلی ماہرِ فلکیات ( (Caroline Herschel جرمن خاتون تھی جس نے ایک شہاب ثاقب دریافت کیا تھا۔ سائنس کی تاریخ میں ایک اور اہم مثال بر طانوی ماہرِ ِ ِ ریاضیات ((Ada Lovelace کی ہے جو کمپیوٹر کی بانیوں میں سے ایک ہے جس نے ۱۸۴۳ع میں ((Analytical Engineکے لیے (Algoritham) تیار کیا جسے جدید ڈجیٹل کمپیوٹر کا پہلا پراگرام کہا جاتا ہے ۔
مزید نامور شخصیات کے ناموں میں ایک اور اہم نام جو قابلِ تعریف ہے(Marie Curie) جو پولینڈ کی خاتون تھی جسے تابکاری کی زبردست تحقیق پر نہ صرف خوب داد وصول ہوئی بلکہ طبیعیات کے شعبے میں انعام بھی حاصل کیا اور اُس کے کچھ ہی عرصے بعد اُسے کیمیات کے شعبے میں بھی نوبل انعام سے نوازا گیا ۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ماہرِ ِ طبیعیات بھی ایک عورت تھی جس نے نیو کلیئر فشن کی دریافت میں بھی اہم کردار ادا کیا اُس کے باوجود بھی اُسے نوبل انعام سے نہیں نوازا گیا ۔ غرض یہ کہ سائنس کی تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جس سے یہ واضع ہوتا ہے کہ خواتین کی تمام صلاحیتوں اور قابلیت کو سراہنے کی محض عام سی کاوش کی گئی ہے جو گنتی کے کچھ کتابوں کی زینت بنی ہوئی ہے ۔
یہ وہ کچھ شخصیات تھیں جنھوں نے اُس دور میں بھی اپنی محنت اور لگن سے ایک الگ پہچان بنائی لیکن یہ فہرست بہت طویل ہے جس میں اکیسویں صدی کی مشہور سائنسدان خواتین کے نام شامل ہیں۔سائنس کی تاریخ میں ایسی کئی خواتین کا تذکرہ موجود ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ سائنس کے ہر شعبے میں خواتین نے اپنا آپ منوایا ہے لیکن ہماری دنیا کے کچھ بے جا اُصول جن میں مرد کا بر تر ہونا اور انتظامیہ کی مخصوص لوگوں کے لیے جانبداری کے باعث بے شمار خواتین اصل انعام کی حقدار ہونے کے باوجود اپنی محنت کا صلہ حاصل کر نے سے محروم رہی ہیں اور زمانہ ء قدیم سے لے کر آج تک یہ سلسہ یونہی قائم ہے ، خواہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہو یا عام سطح پر،صورتِ حال مشترکہ ہے۔ یوں تو ہر معاملے کو سُلجھانے کے لیے ہم بآسانی کوئی حل یاتجویز پیش کر دیتے ہیں ، لیکن یہ مسئلہ عدل و انصاف پر مبنی ہے جس میں تمام اداروں کی انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ اپنی پسندیدگی اور سفارشات کی بناء پر فیصلے نہ لیں اور حق بجانب ہوکر انعام کے اصل حقدار کو منتخب کریں تا کہ جو حقیقی معنٰوں میں اصل انعام کے مستحق ہیں وہ اپنا حق حاصل کرسکیں جو اُن کے لیئے آئندہ بھی حوصلہ افزائی اور ترقی کا زریعہ بنے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں