عالمی دن پر عورت کی حرمت کا تماشا

خواتین کے عالمی دن پر اسلام آباد کی سڑکوں  پر عورت کی حرمت  اور تقدس کو جس طرح پامال کیا گیا ہے- اس پر ملک گیر سطح پر آواز آٹھانے کی فوری ضرورت ہےکہ  کس قانون  کے تحت عورت کی عزت کا جنازہ نکالنے کی اجازت دی گی۔

اگر آج اس فتنہ کی سر کوبی نہیں کی گی تو کل کوئی اور “فتنہ” خواتین کے حقوق کے نام پر عورت کے لیے  ذلت اور رسوای کا سامان لے کر میدان میں آجاے گا-

ان تمام باتوں  کے تناظر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس بے حیائی کے فتنہ سے سب سے زیادہ نئی نسل کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔کیونکہ نئی نسل دین کی بنیادی تعلیمات سے اور مقصد حیات سے ہی واقف نہیں ہے۔تو اس فتنہ سے نقصان ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے ۔

اس سلسلےمیں پورے ملک میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کے ضرورت ہے-

اہم بات یہ بھی ہے کہ ارباب اختیار اور ارباب اقتدار کو چاہیے کہ عورتوں کے جو حقوق اسلام نے دیے ہیں۔ملک کی اور یر سطح پر اس کے تحفظ کو یقینی بناے۔اگر عورتوں کے حقوق جو اسلام نے دیے ہیں وہ عورت کو نہیں دیے گیے تو اس طرح کے عناصر کو مذموم مقاصد حاصل کرنے کا ملتا رہے گا۔

آج کل تہذیبی یلغار اور نظریاتی یلغار کے دور میں سرحدوں کی حفاظت سے بات نہیں بنتی بلکہ نظریاتی اور تہذیبی سرحدوں پر بھی پہرے لگانے ہوں گے ۔ورنہ “فتنہ پرور “افراد وہاں سے ہماری نسلوں  کو نقصان پہنچایں گے۔جس کا خمیازہ صرف عورت یا صرف مرد نہیں بلکہ پورا معاشرہ بھگتے گا۔

یہ بات بھی حقیقت پر مبنی ہے اگر کسی نسل کو یا معاشرے کو برباد کرنا ہو تو فحاشی پھیلادو تو نسل بم اور بارود کے بغیر خود اپنی موت آپ مرجائے گی۔

آج لادینی قوتیں اس ایجنڈے پر کارفرما ہیں ۔اور اس کی سر کوبی وقت کی بہت اہم ضرورت ہے۔

حصہ

1 تبصرہ

  1. اچھی تحریر ہے ، انداز بھی ماشااللہ ہت خوب ہے ۔۔۔ اللہ ایسیے پراثر جذبے کو قبول کرے ۔ آمین

جواب چھوڑ دیں