کیسا ہے نصیباں

آج کل کے دیکھے جانے والوں ڈراموں میں سے ایک اور ڈارمہ کیسا ہے نصیباں, ایک بہت ہی مظلوم لڑکی مریم کی کہانی ہے۔ جو ہر لڑکی کی طرح اپنی شادی کے سپنے سجاتی ہے، کہ ایک شہزادہ آے گا جو اسے  شہزادی بنا کر رکھے گا اور وہ شہزادیوں والا جوڑا پہن کر اپنی چھوٹی سی سلطنت پر راج کرے گی۔ لیکن جس طرح ہر خواب کی حقیقت نہیں ہوتی  اس کے خوابوں کو بھی تعبیر نہ ملی ۔ اس کی  پھپھو بہت ہی آرمانوں سے جھٹ پٹ اسے بیاہ کر اپنے ساتھ ملائیشیا لے جاتی ہیں ۔ جہاں ان کا پہلے ہی سے بے روزگار بیٹا جس کا سارا بزنس ٹھپ ہو جاتا ہے  وہ مریم کو نوکری کرنے پر مجبور کرتا ہے ۔ وہ بیچاری لڑکی جس نے کبھی اپنی زندگی میں اب تک نوکری نہیں کی تھی اسے پردیس میں نوکری کرنی پڑی۔  نوکری کر کے نہ صرف اپنے شوہر کا قرض اتارتی ہے بلکہ اسکے گھر کا خرچہ بھی اٹھاتی ہے۔

اپنے شوہر اور اسکے گھر والوں کیلیے اتنا کچھ کرنے کے باوجود وہ نہ اپنے شوہر کے دل میں جگہ بنا سکی اور نہ ہی اسکے گھر والوں سے اپنی عزت کروا سکی۔

اصل بات جو اس ڈرامہ میں دیکھائی گی ہے کہ آج کل ہمارے معاشرے میں  باہر کے رشتہ  کو بہت اچھا سمجھا جاتا ہے  اور باہر شادی کر کے والدین سمجھتے ہیں انکی بیٹی وہاں بہت خوش رہے گی  اوررشتہ اگر خاندان کا ہو تو  والدین  لڑکے کے بارے میں کسی قسم کی تحقیق کراے  بغیر  رشتہ طے کر دیتے ہیں ۔  یہ ایک گھریلو تشدد کی کہانی اپنے شوہر کا ہر طرح سے ساتھ دینے کے باوجود وہ اسکی عزت نہیں کرتا ۔

اب تک  اس ڈرامہ کی18  قسط  آن ائیر ہوئی ہیں ۔ یہ ایک گھریلو تشدد کی کہانی اپنے شوہر کا ہر طرح سے ساتھ دینے کے باوجود وہ اسکی قدر نہیں کرتا اسے بات بات پر بلاوجہ مارنا ،چھوٹی چھوٹی باتوں کا ایشو بنا کر اسے ذلیل کرناشوہر کا معمول بن گیا ۔ مریم اپنے والدین کو اپنے حالات کے بارے میں کچھ نہیں بتاتی ہے وہ انھیں پریشان نہیں کرنا چاہتی ۔ لیکن جب وہ اپنی بہن کی شادی میں شرکت کیلیے کراچی آتی ہے تو اس کے شوہر کا رویہ اسکے ضبط کے تمام بندھن کو توڑ دیتا ہے اور وہ اپنے ماں باپ کے سامنے بول پڑتی ہے کہ شادی کے بعد احمد نے اسکے ساتھ کتنا ظلم کیا۔

  اس میں جو اہم موضوع رائٹر نے دکھایا ہے وہ کہ آج بھی پڑے لکھے لوگ گھریلو تشدد  کرتے ہیں۔ اپنے ذہنی دباو کا شکار اپنی بیوی کو بناتے ہیں ۔ لوگ خاندان سے باہر شادی کرنے سے ڈرتے ہیں ۔ کہ وہ ان جان لوگ ان کی بیٹی کیلیے نہ جانے کیسے ثابت ہوں  ۔ اور اپنوں پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کرتے ہیں کہ شادی سے پہلے لڑکے کی معلومات تک کرانا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔ جو کہ بہت ہی غلط ہے اور یہ اکثر ہمارے یہاں ہوتا رہتا ہے ۔جسکی وجہ سے انکی بیٹیاں سہتی ہیں۔

 احمد ،مریم کے والدین کو اعتبار  میں لے لیتا ہے کہ وہ آیندہ مریم کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرے گا۔ مریم ،احمد کے ساتھ دوبارہ اس جہنم میں واپس آ تو جاتی ہے  اور اس طرح ایک بار پھر احمد اپنی چال میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ لیکن احمد کا اس سے رویہ اوربد تر ہوجاتا ہے، بلکہ مریم کے ماں بنے کی خوشخبری بھی اس شخص کا رویہ مریم کے ساتھ صحیح نہیں کر پائی۔ اب  کیا وحید کروا سکے گا احمد سے مریم کی قدر  یا وہ  پھر شروع ہونے جارہا ہے،احمد اور اسکی ماں کا مکافات عمل  وحید اور ثناہ کی طلاق کی صورت میں  ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں