قرآنِ پا ک اور ہم

تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو قرآ ن کا علم سیکھے اور سکھا ئے۔ (صحیح بخاری جلد ۵ ،نمبر۵۰۲۷ )اس حدیث کی رو سے ہم اور آ پ کچھ بھی کر لیں اللہ کے نز دیک بہترین نہیں ہو سکتے جب تک کہ قرآن سیکھیں اور سکھا ئیں ، پڑھیں اور پڑھا ئیں ، سمجھیں اور سمجھا ئیں دنیا میں ویسے تو ہما را رویہ یہ ہو تا ہے کہ جو چیز بھی اختیا ر کی جا ئے وہ صرف اچھی ہی نہیں بلکہ بہترین ہو لیکن کیا ہم نے اللہ کے نز دیک بہترین بننے کی کو شش بھی کی یا اپنے بچوں کو بہترین بنا نے کے لئے کو ئی محنت کی۔ ہم دنیا وی علو م و ہنر میں تو بہترین سے بہترین کر نے کی کو شش کر تے رہتے ہیں لیکن کیا ہم نے عا شقِ رسولﷺ ہو نے کے نا طے اُ ن کی اس با ت پر عمل کیا ؟دنیا وی علو م و ہنر سیکھنے و سکھا نے کے لئے سا ت سمندر پا ر جا نے کے لئے تیا ر رہا کر تے ہیں لیکن مجھے کہتے ہو ئے جھجک محسو س ہو رہی ہے کہ چھو ٹے در جہ میں بھی ہم کچھ کو شش کر تے ہیں یہ سو ال خو د ہر شخص اپنے آپ سے کرے۔۔۔ہر قسم کی ذہنی ، جسما نی اور ما لی تکا لیف اٹھا کر خو د اور اپنے بچو ں کو بہترین سے بہترین بننے وبنا نے کی کو شش کر تے رہتے ہیں یہ جا نتے ہو ئے کہ یہ صرف چند سا لو ں کا نا م نہا د بہترین ہو نا ہے لیکن اللہ کے نز دیک بہترین بننے کے لئے معمو لی سی محنت بھی بہت دشوا ر لگتی ہے۔۔۔
مجھے ایک عا لمِ دین کی بات یا د آ ئی فرما یا: ہم عصری تعلیم اتنی حا صل کر لیا کر تے ہیں کہ انگریزو ں کو ان کی زبا ن میں جا کر پڑھا دیا کر تے ہیں لیکن قرآ ن اتنا بھی نہیں سیکھتے کہ اپنے بچو ں کو ہی پڑھا اور سمجھا سکیں۔۔اور پھر ہم دعا ئے ختمِ قرآ ن میں کیا پڑھا کرتے ہیں تر جمہ : اللہ میری پریشا نی دو ر فرما قبر میں اے اللہ رحم فر ما مجھ پر قرآ ن عظیم کی بر کت سے۔۔اور آ خر میں ترجمہ :اے رب العا لمین اس(قرآن)کو میرے لئے حُجت (سفارش) بنا۔۔ دعا ہم کیا ما نگ رہے ہیں لیکن زندگی میں عمل کیا کر رہے ہیں یہ تو ایسے ہی ہوا کہ قرآ ن کو ہم نے سب سے نیچے رکھا ہوا ہے اور اس کے اوپر ساری قسم کی جدید و عصری علوم کی کتا بیں رکھ دی ہیں اور قرآ ن تو سب سے نیچے دب کر رہ گیا ہے بلکہ کہیں گُم ہو گیا ہے!(ذرا غو ر کریں )
ایک وا قعہ یا مثا ل ایک آ دمی کی دو بیٹیا ں تھیں ایک دن اس کی ایک بیٹی خو شی خو شی گھر آ ئی اس کے ہا تھ میں ایم بی بی ایس کی ڈگری تھی اس کے والدین بہت خوش ہو ئے اسے مبا رکبا د دی لیکن اس کی بڑی بہن کے آ نکھو ں میں آ نسو تھے اور وہ اپنے وا لد کے پا س آ ئی اور بہت پیا ر اور مودبا نہ اندا ز میں کہا کہ ابا جا ن آپ نے میرے سا تھ تھو ڑی زیا دتی کی مجھے صرف پرا ئمری تک پڑھا یا اور بہن کو ڈا کٹر بنوا دیا ۔۔جنا ب بہت معذرت کے ساتھ یہ قرآ ن پا ک آ پ کی بیٹی نہیں ہے کہ قیا مت کے روز قرآ ن آ پ سے مو دبا نہ اندا ز میں شکا یت کرے کہ دنیا کے تما م علو م کے سا تھ کیا رویہ اختیا ر کیا تھا اور میرے سا تھ کیا رویہ تھا(خود ہی سنجیدگی سے فیصلہ کریں)
ارشا دِ با ری تعا لیٰ ہے تر جمہ : کہیں گے رسول ﷺ کہ اے میرے رب میری امت نے اس قرآ ن کو چھو ڑ رکھا تھا (سو ر فر قا ن۲۵ آ یت ۳۰)
اس وقت معذرت کے ساتھ اکثریت مسلما نو ں نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے اور اسی وجہ سے پو ری دنیا میں بھی ذلت اور پستی مل رہی ہے اور آ خرت میں نبی کریمﷺ جو کہ رحمت للعا لمین ہیں اور اپنی امت کی سفا رش کریں گے (ان شا ء اللہ) وہ اس قرآ ن کو چھو ڑ دینے ، اس پر عمل نہ کر نے اس کے احکا م کو پسِ پشت ڈا ل دینے کی وجہ سے اللہ رب العزت سے امت کی سفا رش تو دُور کی با ت بلکہ Complainکریں گے۔دیکھ لیں سو چ لیں غور کر لیں کہ یہ قرآنِ پا ک کتنا اہم ہے کہ ہما ری دنیا و آ خرت کا دا رو مدا ر اسی سے جُڑاہوا ہے۔۔۔ارشا د با ری تعالیٰ ہے تر جمہ: بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسا ن کر دیا ہے تو کو ئی ہے جو نصیحت حا صل کرے۔(سورۃ القمر۵۴ آیت ۱۷)قرآن ہدا یت و نصیحت کی کتا ب ہے اور آپ تو جا نتے ہی ہو ں گے کہ اگر کسی کو ہدا یت(Direction) اور نصیحت(Advice) کسی بھی کام میں مل جا ئے تو اسے کا میا بی سے کو ئی نہیں رو ک سکتا تو اگر ہمارارشتہ قرآنِ پا ک سے مضبو ط ہو جا ئے تو یقیناًکا میا بی دنیاو آ خرت میں ہما رے قدم چو مے گی۔قرآ ن اونچی جگہ رکھنے ، چو منے یا صرف ناظرہ پڑھنے کے لئے نہیں نا زل ہوا بلکہ یہ تو ایک مکمل ضا بطہ حیا ت ہے اس کو پڑھیں پڑھا ئیں ،سمجھیں سمجھا ئیں ،عمل کریں کروا نے کی کو شش کریں ۔۔
مجھے اس وقت بڑا افسو س ہوا جب مجھے پتہ چلا کہ ایک کا فی حد تک قا بلِ اعتما د دینی تنظیم نے پا کستا ن کے کالجزاور یو نیورسٹیو ں میں سر وے کیا کہ کتنے فیصد عصری و جدید تعلیم کے طلبا ء نے قرآنِ پا ک بمعہ تر جمہ پڑھا ہوا ہے بہت ہی افسو س کی با ت ہے کے صرف 2فیصد طلبا ء نے قرآ نِ پا ک بمعہ ترجمہ کے پڑھا ہوا تھا یہ سر وے کو ئی جھو نپڑ پٹیو ں یا خا نہ بدو ش آ با دیو ں میں نہیں کیا گیا بلکہ پڑھے لکھے ادا روں میں کیا گیا۔ یہ حا ل ہما ری عصری تعلیم یا فتہ نسل کا ہے ابھی تو با ت سمجھنے ،سمجھا نے یا اس کو پھیلا نے کی نہیں ہو رہی بلکہ صرف قرآن کو بمعہ تر جمہ کے پڑھنے کی ہو رہی ہے یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ہم بہت خو ش ہو تے ہیں جب ہما ری اولا د عصری و جدید تعلیم میں کا میا بیو ں کو چھو رہی ہو تی ہیں لیکن یہ بھو ل جا تے ہیں کہ اگر انہیں حقیقی علم یعنی قرآنِ پا ک کی اچھی طرح سے تعلیم نہیں دی تو یہی عصری تعلیم یا فتہ اولاد رشوت ستا نی ، سو د خو ری ،ملا وٹ ،بچو ں کے اعضا ء کی خرید و فرخت وغیرہ جیسی حرا م اور غلط کا م کر نے سے نہیں ہچکچا ئیں گے کیو ں کہ اس کے ذہن میں اخروی تصور وا ضح نہیں ہو گا اللہ کے سا منے جوا بدہی کا تصور نہیں ہو گا صرف دنیا میں رُتبہ ، شہرت ، ایک دو سرے سے آ گے بڑھ جا نے کا جنو ن اور تعیش سے بھری زندگی کا حصو ل رہ جا ئے گا یہ اُن کے اپنے لئے بھی نقصا ن دہ ہے اور معا شرہ کے لئے تو انتہا ئی نقصا ن دہ ہے ہی شا ید آ پ میری ان با تو ں سے قا ئل نہ ہو ں لیکن کیا یہ حقیقیت نہیں ہے کہ ادارو ں میں ایک فا ئل ادھر سے اُدھر جا نے کے لئے رشوت چلتی ہے پُل اور گھرو ں کے نقشہ پا س کرا نے کے لئے رشوت چلا کرتی ہے چا ہے وہ کتنے ہی غلط کیو ں نہ ہو ں ،جو کا م سستی دوا سے ہو تا ہے وہا ں مہنگے قسم کے آ پریشن ،انسا نی اعضا ء کو نکا ل کر اسمگلنگ ، آ ب و ہوا میں جرا ثیم چھو ڑ کر اپنی پروڈکٹ کی فرخت اور جہا ں خو د صرف یہی عصری تعلیم دی جا تی ہے انہو ں نے اس علم کوبھا ری بھا ری فیسز کے ذریعہ کا رو با رمیں تبدیل کر دیا ہے، چا ہے پیپرز پا س کرا نے ہوں یا ڈگری لینی ہو چند پیسو ں میں خریدو فرخت وغیرہ وغیرہ۔کیا یہ سب لو گ قرآن کے طا لبِ علم ہیں یا عا لم لو گ ہیں؟؟ میں ما نتا ہو ں کہ پا نچو ں انگلیا ں برا بر نہیں ہو تی لیکن تنا سب دیکھنا پڑتا ہے آپ کو معلوم ہی ہو گا کہ ان ادا رو ں میں کو نسے لو گ مو جو د ہیں عصری تعلیم یا فتہ یا قرآن کے طالبِ علم! یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک طرف یعنی اصل ہدا یت و نصیحت سے آ نکھ بند کر لی ہے اور دوسری آ نکھ کو خو ب کھول دیا ہے اور وہ آ نکھ صرف دنیا دنیا اور دنیا ہی کو خو بصو رت کر کے پیش کر رہی ہے اور ہم اس میں کہیں گُم ہو کر رہ گئے ہیں ۔
نو ٹ:ان با تو ں کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عصری تعلیم حا صل ہی نہ کریں وہ تو مر ضی ہے ہر کسی کی بس یہ کہ قرآن و حدیث کو با لا دستی دی جا ئے اس کو سمجھا اور عمل کیا جا ئے اور پھر اس کا رزلٹ یقیناًمختلف دیکھ لیں۔(ان شا ء اللہ)

حصہ

جواب چھوڑ دیں