بنتِ حوا اور دورِ جدید

عورت خدائے بزرگ و برتر کی ایک معتبر اور شاہکار تخلیق ہے۔اللہ تعالی نے عورت کو پیدا فرما کر ابن آدم پر ایک احسان کیا ہے عورت کی تخلیق اللہ کے حضور مرد کے مقام کو مزید بلند کرتی ہے کہ کس طرح والیء کائنات نے مرد کو دنیا میں ایک عظیم تحفے سے نوازا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ عورت کی تحریم و تکریم کو پامال کرتا آیا ہے جس میں بلاشبہ مرد اور عورت دونوں قصور وار ہیں۔اللہ پاک نے بھی قرآن پاک میں عورت کو چاردیواری میں مقیم رہنے کا حکم دیا ہے جس کے پیچھے مقصد صرف بنت حوا کی عزت و آبرو کی حفاظت ہے۔اسلام عورت کو پردے کا درس دیتا ہے اور شرم و حیا کی تاکید کرتا ہے لیکن انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ آج مغربی کلچر ہمارے خون کے اندر اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ ہم اپنی اقدار کو بھولتے جا رہے ہیں آج ہماری عورتیں بازاروں کی زینت ہیں ٹیلی ویژن سکرین نے اس معاملے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے اور آج بنت حوا جو کہ پروردگار عالم کی ایک شاہکار تخلیق ہے محض شہرت و بلندی کے حصول کی خاطر اپنی عزت و آبرو کو داؤ پر لگا رہی ہے۔اس کارِ بدگماں میں مرد حضرات بھی پیش پیش نظر آتے ہیں اور عورت کی تحقیر و تذلیل کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔۔۔یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
مگر یہ رنگ تو وہ رنگ ہے جو پروردگار عالم نے عورت کو کلام لاریب میں حکم صادر فرمایا ہے۔یہ رنگ تو پردے کا رنگ ہے یہ رنگ تو شرم و حیا کا رنگ ہے یہ رنگ تو عزت و آبرو اور نظر و زبان کی حفاظت کا رنگ ہے کہ جسے آج کے دور کی عورت انتہائی برے طریقے سے پامال کر رہی ہے اور اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں سے مفر اور مشرق کی تہذیب کو اپنا کر وہ سمجھتی ہے کہ وہ آزاد ہے تو خدا کی قسم اس آزادی سے تو غلامی اچھی ہے کہ جس سے عزت نفس پر کوئی حرف آئے۔ بحرکیف ہمارے معاشرے میں آج بھی ایسی بلند مرتبہ اور باہمت عورتیں موجود ہیں جو اسلام کے قوانین پر عمل پیرا ہو کر اپنے منزل و مقاصد کے حصول میں کوشاں ہیں۔وہ ٹی وی سکرین پر بھی آتی ہیں تو باپردہ اور اگر کسی سے بات بھی کرتی ہیں تو اس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ یا عیب محسوس نہیں ہوتا اور انہیں بے پناہ عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے دعا ہے اللہ پاک بنت حوا کی عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے آمین۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں