عورت اور معاشرہ

عورت کے پانچ درجے ہیں۔۔۔۱۔ بیوی ۲۔ ماں ۳۔ بیٹی ۴۔ بہن ۵۔ بہو،یوں تو سبھی مقام افضل ہیں لیکن سب سے پہلا مقام بیوی کو حاصل ہے کیونکہ دنیا میں جو رشتہ سب سے پہلا قائم کیا گیا وہ مائی حواؑ اور بابا آدمؑ کا ازدواجی رشتہ تھا۔۔۔ اس کے بعد ان کو اولاد سے نوازا گیا اور اس طرح مائی حواؑ کو ماں کا درجہ ملا اور ان کی اولاد کو بیٹی اور بیٹے کا درجہ۔۔۔۔ بھر ان کا آپسی بہن بھائی کا رشتہ۔۔۔پھر بیٹوں کی شادی کی صورت بہوؤں نے اپنا مقام حاصل کیا۔۔۔آپ سوچ رہے ہونگے ماں کا مقام سب سے افضل ہے، ماں کے قدموں تلے جنت ہے پھر ماں کو پہلا درجہ کیوں نہیں دیا؟ اس کے جواب میں یہ کہوں گا کہ عورت کے قدموں تلے جنت تب ہے اگر وہ ماں بنتی ہے اور ماں بننے کے لیے عورت کا بیوی ہونا لازم ہے تب جا کے عورت کے قدموں تلے جنت کی بشارت ہے اگر وہی عورت نکاح کے بنا ماں بنتی ہے تو اس سے یہ عظیم عہدہ چھین لیا جاتا ہے۔۔۔ کیونکہ اسلام اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔۔۔اب آتے ہیں اس طرف کہ معاشرے میں عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔۔۔ کسی ایک رشتے کی بات نہیں ہو سکتی کیونکہ سب رشتے ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوتے ہیں سب سے پہلے بیوی کے بارے بات کرتے ہیں۔۔۔ میاں، بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں بیوی کو پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا ہے۔ بچے پیدا کرنے والی مشین سمجھا جاتا ہے زمانہ قدیم سے عورت کے ساتھ نا انصافی ہوتی آئی ہے اسے اصل مقام نہیں مل سکا۔۔ بیوی کو شوہر کے مرنے کے ساتھ زندہ جلا دیا جاتا یا ساتھ ہی زندہ دفن کر دیا جاتا۔۔۔ آج بھی کئی جگہوں پر عورتوں کے ساتھ یہ ظلم ہو رہے ہیں اور عورت یہ سب برداشت کر رہی ہے۔۔۔۔دوسرا درجہ ماں کا ہے ماں کا مقام سب سے افضل ہے جس طرح باقی رشتوں کے فرائض ہیں اسی طرح ماں کے لیے بھی اولاد کے کئی فرض ہیں۔۔ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے۔۔ ماں اپنے بچوں کے لیے کسی بھی مصیبت کا ہنس کر سامنا کر لیتی ہے یہاں تک کہ اپنی جان بھی دے دیتی ہے لیکن اولاد جب جوان ہوتی ہے اسی ماں کو بوجھ سمجھنے لگتی ہے۔ وہی عورت جب ماں بنتی ہے اور بیٹی کو جنم دیتی ہے تو اس کا جینا مشکل کر دیا جاتا ہے۔۔۔ عورت معاشرے میں اکیاون فیصد ہونے کے باوجود ظلم کا شکار ہے۔۔۔ ہم اپنی بہن کو تو بہن سمجھتے ہیں لیکن دوسروں کی بہنوں کو مال سمجھا جاتا ہے اپنی بہن کے لیے پردہ یقینی سمجھا جاتا ہے لیکن دوسروں کی بہنوں کو سر بازار بے عزت کیا جاتا ہے۔۔۔ کئی واقعات ایسے دیکھے گئے ہیں کہ بھائی اپنی بہنوں کو شک کی بنا اور غیرت کے نام پر قتل کر دیتے ہیں اور دوسروں کی عزت سے کھیلنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ آج ہمارے معاشرہ میں چھوٹی چھوٹی بچیوں تک کی عزت محفوظ نہیں، آئے دن ایسے دل دھلا جانے والے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔۔۔ کئی بچیوں کے چہرے جلا دیئے جاتے ہیں زبردستی کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے۔۔۔ کیا ہمارے معاشرے میں عورت کا یہی مقام رہ گیا ہے؟؟؟؟ بہو کی بات کی جائے تو جہیز کے نام پر کئی عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے آگ لگا کر جلا دیا جاتا ہے۔ بہو کو گھر کی نوکرانی سمجھا جاتا ہے۔۔۔ یہاں تک کہ نوکروں کی بھی چھُٹی کروا دی جاتی ہے ایک عورت جو خود کبھی بہو ہوتی ہے وہ ہی بہو کی دشمن بن جاتی ہے۔ عام لفظوں میں کہا جائے تو مرد کیا عورت ہی عورت کی دشمن گردانی جاتی ہے۔۔اس موضوع پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے اور بہت لکھا بھی جا چُکا ہے۔مجھے اس وقت کا انتظار ہے جب عورت کو عورت کی بجائے انسان سمجھا جائے گا اور برابر حقوق حاصل ہونگے، زندگی کی بھاگ دوڑ میں عورت مرد کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہو گی۔۔۔ عورت کی عزت اتنی کی محفوظ ہو گی جنتی کہ مرد کی۔۔۔میرا عورتوں کے عالمی دن پر صرف یہی پیغام ہے خدارا عورت کی عزت اپنی عزت سمجھیں عورت سے منسلک ہر رشتہ عظیم ہے خواہ وہ ماں ہے، بیوی ہے، بیٹی ہے، بہن ہے یا بہو۔۔۔ عورت کو اس کا مقام دیں عورت کی جگہ پاؤں میں نہیں دل میں ہے۔ دل سے ہر رشتے کی عزت کریں۔۔
نہ دیکھ پائے گا تُو رنگ دنیا۔۔
زن کو دیکھ بدظن نہ ہوا کر۔۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں