کامیابی ایسے بھی مل سکتی ہے !!!

جس وقت یہ سطور تحریر کرہاہوں پلوامہ سے شروع ہونے والا جنگی سفر ، دھیرے دھیرے اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے،اگرچہ اس وقت بھی ہندوپاک کے میڈیا اور شوشل میڈیا کے بعض ارسطو  خود کو خبروں میں رکھنے کے لیے  اپنے تئیں پوری کوشش کررہے ہیں کہ کسی طریقہ سے جنگ ہوجائے  ، مگر ایسا نظر آتا ہے کہ سنجیدہ حلقوں کی کوششوں سے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا،  جیسے سرحد کے پار اکھنڈ بھارت کا  خواب  دیکھا جاتا ہے( جو اللہ کے فضل سے کبھی پورا نہیں ہوگا) ہمارے ہاں بھی اکثر   پاکستانیوں کی دل سے خواہش ہے کہ دہلی پر سبز حلالی پرچم لہرایا جائے ،  اگر ہم قران پاک کا مطالعہ کریں تو یہ کوئی بری خواہش نہیں ہے، ہماری یہ  خواہش پوری ہوسکتی ہے ، اگر ہم اس کے لیے  قران پاک میں بیان کردہ طریقہ کار بھی اختیار کریں ،سورہ نور میں ارشاد باری ہے  (مفہوم):-

اللہ تعالی  نے وعدہ کیا  ہے ان لوگوں سے جو جو تم میں سے ایمان لائے  اور انہوں نے  اعمال صالح کیے کہ ان کو ضرور روئے زمین کا خلیفہ بنائے گا۔

اور یہ بھی اطمینان دلایا ہے کہ مومن ہمیشہ کفار پر غالب رہیں گےا ور کافروں کا کوئی یارو مدد گار نہ ہوگا،

  سورہ  ال عمران میں ارشاد باری ہے  (مفہوم):-

 اور حق ہے ہم پر مدد ایمان والوں کی  اور تم ہمت مت ہارو اور رنج مت کرو اور غالب تم ہی رہوگے اگر تم پورےمومن رہے  ۔

مذکورہ بالا ارشادات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی عزت ، شان وشوکت ، سربلندی و سرفرازی  اور ہر برتری و خوبی ، ان کی صفت ایمان کے ساتھ وابستہ ہے  اگر ان کا تعلق خدا اور رسول ﷺ کے ساتھ مستحکم ہے ( جو ایمان کا مقصود ہے ) تو  سب کچھ ان کا ہے  ، اور اگر خدا نخواستہ اس رابطہ اور تعلق میں کمی اور کمزوری پید اہوگئی ہے  تو پھر سراسر خسران  اور ذلت و خواری  ہے۔

آج ہم شوشل میڈیا پر بھارت کو اپنے جن اسلاف کے کارنامے یاد کرواکر دھمکانے کی کوشش کررہے ہیں ، وہ لوگ عزت کی منتہاکو پہنچے ہوئے تھے   اور ہم انتہائی ذلت و خواری میں مبتلاہیں، پس معلوم ہوا کہ و ہ کما ل ایمان سے متصف تھے  اور ہم اس نعمت عظمی  سے محروم ہیں جیسا  کہ  مخبر صادق ﷺنے خبر دی ہے، مفہوم (مشکوۃ)

یعنی قریب ایسا زمانہ آنے والا ہے  کہ اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا اور قران کے صرف نقوش رہ جائیں گے۔

اس لیے ہم اگر یہ چاہتے ہیں کہ دہلی پر سبز ہلالی پرچم لہرایا جائے تو ہمیں خود کو مسلمان سے مومن بنانا ہوگا کیونکہ اللہ رب لعزت کے تمام وعدے کامل مومن کےساتھ ہیں  مومن کون ہوتا ہے  اس بارے  میں اشفاق احمد صاحب کا ایک چھوٹا سا واقعہ عرض کرتا چلوں:-

میرے ذہن میں سوال آیا کہ مومن میں اور مسلمان میں کیا فرق ہوتا ہے ، میں نے بہت سے اہل دانش سےیہ سوال کیا مگر تسلی بخش جواب نہ مل سکا ،  شمالی علاقہ جات کی سیر کے دوران ایک کھیت میں گوڈی کرتے بابا جی سے سوال کیا تو باباجی نے جواب دیا کہ بیٹا  مسلمان اللہ کو مانتا ہے اور مومن اللہ کی مانتا ہے

 پس  میرے عزیز ہم وطنوں مسلمان ہم ہیں اور کامل مومن بننا ہے، کامیابی کےلیے ہمیں بس اتنا سا کام کرنا ہےآئیے آج ہم بھی عہد کریں کہ ہم خود کو مسلمان سےکامل مومن بنائیں گے اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے توودن دور نہیں جب دہلی پر سبز حلالی پرچم لہرارہا ہوگا۔

حصہ
mm
بلاگر پنجاب کالج سے کامرس گریجویٹ ہونے کے ساتھ ، کمپیوٹر سائنسز ،ای ایچ ایس سرٹیفیکٹس  اور سیفٹی آفیسر  ڈپلومہ ہولڈر ہیں۔فی الوقت ایک ملٹی اسکلڈ پروفیشنل ہیں۔علاہ ازیں بائی نیچر صحافی ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں