بھارتی جنگی عزائم بمقابلہ پاکستان 

الیکشن قریب ہے بھارتی میڈیا انتہاپسندی اورنفرت کے بین الاقوامی ریکارڈ قائم کررہاہے ۔مودی حکومت جو پہلے ہی انتہاپسندی کی ماسٹرمائنڈہے وہ سندھ طاس معاہدہ توڑنے کا عندیہ دے چکی ہے ۔پاکستان کے حصہ کا پانی روک کر بین الاقوامی قوانین کے پرخچے اڑائے جائیں گے ۔کشمیر میں روز بروز بڑھتا ہوا ظلم تاریخ کی بدترین مثال بن چکاہے ۔مودی حکومت اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے ۔ آگ بگولہ ہوتی اینکرز جنگ کے لیے ماحول بنارہی ہیں ۔ان ناریوں کو کوئی سمجھائے کے تمہاری ایئرفورس حادثات کا شکار ہے ۔تمہارے فوجی جنگ سے پہلے ہی ہمت ہار چکے ہیں ۔برائے مہربانی اپنے حال پر رحم کیجئے ۔اگر جنگ ہوگئی تو تمہارے پاس تو تاریخ لکھنے والا بھی نہ ہوگا البتہ فاتح لکھے گا کہ مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کو میڈیائی فاختاؤں نے پروان چڑھایا تھا ۔مودی جی کے ریلوکٹے دانشور وں نے جنگی ماحول بنایا تھا ۔بہتر یہی ہے کہ امن سے زندہ رہنے کے راستے تلاش کیے جائیں وہ مسائل جو حل طلب ہیں انہیں مذکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔جنگیں کبھی مسائل کاحل ثابت نہیں ہوئیں ۔جنگوں نے قوموں کے لیے مسائل توپیدا کیے ہیں کم نہیں ۔
جناب زمینی حقائق کا ادراک کیجئے صبروتحمل ،تدبر وتفکر سے سوچئے ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ کشمیری نوجوان کیوں سراپہ احتجاج ہیں ؟ وہ نوجوان جنہیں کالج اوریونیورسٹی میں ہونا چاہیے تھا وہ کیوں پتھر اٹھائے ہوئے ہیں؟ مائیں کیوں اپنے جگر گوشے تحریک آزادی کے لیے پیش کررہی ہیں ؟جناب ظلم بہت بڑھ چکا ہے ۔عام آدمی کا جینا محا ل ہوچکا ۔عصمتیں اتنی لوٹی گئیں ہیں کہ بیٹیاں اپنے سینے پر بارود باندھنے کے لیے تیار ہیں ؟ حضور!طبل جنگ جیسے ہی بجنے کے قریب ہوتا ہے توبھارتی فوجی چھٹیاں لینے پرمجبور ہوجاتے ہیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں گلی گلی بھارت مردہ باد کے نعرے کیوں لگ رہے ہیں ؟ پاکستان امن کی فاختہ ہے اسی لیے زندہ باد کے نعرے لگ رہے ہیں ۔جناب بھارت انتہاپسندی میں بہت دور پہنچ چکا ۔ارباب علم ودانش ذرا سوچیں واپس کیسے لے کر آنا ہے ؟ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہے ۔ملک ہوگا تواقتدار تونصیب ہوہی جائے گا اگر ملک ہی نہ ہوا توپھر اقتدار کا کھیل کہاں کھیلوگے ۔جنگیں سب کچھ تباہ کردیتی ہیں ۔کبھی شام جائیے گایا لیبیا پھر اندازہ ہوگا جنگ کیا ہوتی ہے ۔رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی خواہش کرنے سے منع کیا ہے ۔حضور ہم اسی لیے امن اورمذاکرات کی بات کررہے ہیں ۔ورنہ وزیراعظم عمران خان نے جوکہا ٹھیک کہا ہم بقول سابق آرمی چیف ہم جنگ سے ڈرتے ورتے نہیں ہیں ۔اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو تاریخ میں لکھا جائے گا پاکستانی افواج اورقوم نے کس طرح جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تھا ۔
پاکستان بین الاقوامی نقشہ پر ایک مستحکم قوت کا نام ہے ۔جس نے ان نتہاپسندوں کو شکست سے دوچار کیا ہے جنہیں عالمی آقاؤں کی آشیرباد حاصل تھی ،پاکستان وہ قوت ہے جو رقبے کے لحاظ چھوٹا مگر جذبوں اور قوت کے اعتبار سے بھارت سے کئی گنا بڑاملک ہے ۔بھارتی میڈیا پروپیگنڈا بند کرے ۔پاکستان پر الزامات عائد کرنا بھارت کا معمول کا عمل ہے ۔ میڈیا جانتا ہے کہ پلوامہ حملے میں حملہ آور مقبوضہ کشمیر سے ہے ۔بارودی مواد بھارت ساختہ ہے ۔نہ ہی حملہ آور پاکستانی نہ ہی بارود ، اس کے باوجود الزام تراشیاں کرنا حماقت کی دلیل ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں واضح کہا کہ پاکستان ایسے وقت بھارت میں حملہ کیوں کروائے گا جب سعودی ولی عہد پاکستان آرہے ہوں ،پھرپاکستان کو اس کا کیا فائدہ ہے ۔حملہ ہوتے ہی بغیر تحقیق وتفتیش کے پاکستان پر الزام عائدکرنا کون سا انصاف ہے ؟جنگ کی باتیں کرنا ،لوگوں کو بڑھکانا ،مرنے مارنے کی دھمکیاں دینا ،اس کی اجازت کون سا قانون دیتا ہے ۔اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیاجائے گا پاکستان سوچے گا نہیں بھرپور جواب دے گا۔
بھارت انتہاپسندی میں بہت آگے نکل چکاہے ۔اگر بالفرض واپسی کی طرف سفر شروع بھی کرلیاجائے توپھر بھی دوعشرے درکار ہوں گے ۔پاکستان دہشت گردی ،انتہاپسندی کے ناسور کو ٹھیک کرنے میں کامیاب رہا ہے ۔ہماری کامیابیوں کو تمام دنیا میں سراہا جارہا ہے کیوں نہ سراہا جائے پاکستانی حکومت،افواج اورقوم نے پوری قوت سے انتہاپسندی اوردہشت گردی کا قلع قمع کیاہے ۔دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے ۔یہ صرف بھارت کا مسئلہ نہیں ہے ۔بھارت نے تودہشت گردی کو ہمیشہ سپورٹ کیا ہے ۔پاکستان میں کلبھوشن اس کی دلیل ہے ۔مودی جی ایک مرتبہ نہیں متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ہم پاکستان کو تنہاکردیں گے ۔یہ کمزور ذہنیت انتہاپسندی کی عکاس ہے ۔دوسری جانب پاکستان نے دنیا بشمول بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پردوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورتوں پر زوردیا ہے ۔تصفیہ طلب مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے امن کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ہے۔ پاکستان کبھی بھی دہشت گردی کا سپورٹرنہیں رہا ۔پاکستان بین الاقوامی دنیا میں امن کاخواہش مندرہا ہے مسلسل امن مشن میں شمولیت اس کااعتراف ہے ۔
حالیہ بھارتی جنگی جنون کو دیکھتے ہوئے جس مثبت بیانیہ کا سہارا لیا گیاہے اس سے اندازہ ہوتاہے کہ حکومت ،فوج ،میڈیااورعوام شعوری ترقی اورحقیقی خوشحالی کی طرف گامزن ہیں ۔خارجی محاذپر فتوحات کا سلسلہ جاری وساری ہے ۔مودی کی تنہاکرنے کی سازشیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔بھارتی میڈیا میں پاکستان کی مذاکرات اور امن خواہشوں کو بزدلی سے تعبیر کرنے کی نامکمل سعی کی جارہی ہے ۔میں پہلے ہی کہہ چکاہوں کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ۔جنگ کے لیے پہل کرنا ہماری روایت نہیں کیونکہ ترقی اورخوشحالی کا کوئی راستہ جنگی شاہراہ سے نہیں گزرتا ۔اللہ تعالیٰ نے اہل قریش پر اپنی رحمت وبرکات کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’وہ ذات جس نے تمہیں کھانے کے لیے میوے اورخوف میں امن عطاکیا‘‘۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں