چیخ

چیخ اپنے سسپنس رکھتی ہوئی اسٹوری کی وجہ سے ان دونوں بہت مقبول ہے ۔  یہ کہانی   منت کی دوست نایاب کےقتل کے گرد گھومتی ہے کہ کس نے اس کا ریپ کرنے کی کوشش کی اور کون ہے اس کا قاتل، منت کا دیور وجیہ یا اس کے دیور کا دوست شارق۔ یہاں پر آکر منت کی سچیوشن اپنے دیور اور اپنی دوست کے قاتل کے درمیان  بہت کنفیوز نظر آتی ہے۔

اس میں پہلی قسط سے ہی سسپنس دیکھا جارہا ہے ۔ منت نایاب کی شادی اپنے دیور وجیہ سے کروانا چاہتی ہے۔ نایاب کے آخری الفاظ “راجہ بھیڑیا نکلا” تھے ۔ منت اکثر نایاب کو کہتی تھی راجہ کی آئے گی  بارات  راجہ سے مراد وجیہ ہوتا تھا۔اس طرح نایاب کے بھی  دل میں آس جاگنے لگی کہ اب وہ بھی اس خاندان کی بہو بنے گی۔

نایاب وجیہ کو پسند کرتی تھی ۔اسے لگتا تھا کہ وجیہ بھی اسے پسند کرتا ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔نایاب کا رشتہ اس کی سوتیلی ماں کسی رنڈوے سے کرانا چاہتی ہے ۔اس شادی کیلیے اس نے اپنی باپ کے کہنے پر رضامندی تو ظاہر کر دی تھی۔ لیکن وہ یہ شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔ اسی آس پر وہ وجیہ سے بات کرنا چاہتی تھی اور حیا وجیہ کی بہن کی شادی پر وہ  اسکے پیچھے جاتی ہے۔ لیکن وجیہ پر یہ اعتبار اسے مہنگا پڑا  اور وہ اپنی جان سے چلی گی۔

یہ کہانی ان لڑکیوں کی بھی ہے جو لڑکوں کی نظریں ملانے یاذرا سی ہاں سے سپنے سجا بیٹھتی ہیں کہ وہ ان سے شادی کرلیں گے۔  لیکن اس کے مان کو وجیہ نے خود توڑ دیا۔ وہ اسکی ہوس کا شکار ہوگئی۔

اب تک اس ڈرامے کی 8 قسط  آن ائیر ہوچکی ہیں۔ اب آگے کے ٹریلرز سے اندازہ ہوتا ہے کہ وجیہ منت کو بھی ہراساں  کرنا شروع کر دے گا  اور وہ وجیہ کی شکایت اپنے شوہر  سے بھی کرے گی۔ لیکن کیا وہ اپنے بھائی کیلیے  یہ سب کچھ اپنی بیوی سے سن کر مان لے گا۔ اس واقعہ کے بعد سے منت کی اپنی ازواجی زندگی بھی دائو پر لگی ہوئی ہے۔لیکن وہ اپنی دوست نایاب کے قتل کی واحد گواہ ہے۔

انصاف حاصل کرنا ہمارے معاشرے میں سب سے مشکل کام ہے ۔ہمارے یہاں آج بھی دولت سب کے منہ بند کرا دیتی ہے۔ منت اس  سچیوشن میں بہت کنفیوز ہوتی ہے وہ اپنی شادی شدہ زندگی بچائے یا اپنی دوست کے قاتل کو انجام تک پہنچائے۔  وہ اپنے گھر اور اپنی دوستی  دونوں کے درمیان مجبور ہے اب اسے ایک راہ چنی  ہے ۔ انصاف حاصل کرکے اپنی دوست کے قاتل کو انجام تک پہنچائے یا مفاہمت سےاپنا گھر بچا لے ۔ “ستم ہوچکا اب زباں کھول دے”۔ کیا وہ سچ جان کر بھی انجان رہے گی اپنی غرض کیلیے یا اب حق اور سچ کا ساتھ دے کر زبان کھول دی گی ۔ حق کیلیے لڑے گی۔

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں