بلوچستان میں را کی سرگرمیوں میں اضافے کا امکان

راقم الحروف 2011 ؁ء سے بلوچستان کے گھمبیر مسئلے کی طرف اعلیٰ سیاسی و فوجی قیادت کی توجہ مختلف مواقع پر اپنے کالموں کے ذریعے مسلسل دلاتا رہا ہے۔ یہ کالم روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ کراچی، روزنامہ ’’جسارت‘‘ کراچی روزنامہ ’’مقدمہ‘‘ کراچی اور روزنامہ ’’جرأت‘‘ کراچی کے علاوہ روزنامہ ’’جناح‘‘ اسلام آباد میں مسلسل چھپتے رہے تھے۔ بلوچستان پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بلوچستان میں معدنی و سائل، قدرتی گیس، پیٹرول، کوئلہ، جپسم، ہر وقت ہر موسم کے فروٹس بمعہ ڈرائی فروٹس دستیاب ہیں۔ بلوچستان کے لوگ جفاکش اور محنتی ہیں بلوچستان کے حَنّا اور اوڑک جھیل کے خوبصورت سیب اور مستونگ کے آڑو، حب کے باغات کے بڑے بڑے چیکو اور تمام ڈرائی فروٹس کی اقسام نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک برآمد بھی کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ قدرتی گیس سوئی کے مقام سے نہ صرف اندرون سندھ بمعہ کراچی، حیدرآباد، بلوچستان میں کوئٹہ، سبی، چمن اور اس کے اطراف، مستونگ، قلات، خضدار، حب اور سوئی سدرن گیس کمپنی اس کا انتظام و انصرام کرتی ہے جبکہ سوئی نادرن گیس کمپنی پورے صوبہ پنجاب، اسلام آباد اور صوبہ سرحد میں تقسیم کی ذمہ دار ہے۔ انتہائی سستا ایندھن ہے اور اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ جبکہ ہندوستان جو آبادی کے لحاظ سے دُنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور باوجود تمام وسائل کے قدرتی گیس جیسی نعمت سے محروم ہے صرف سرنگا پٹم اور تھوڑے بہت علاقوں میں گیس ہے۔ وہاں برشین گیس اور لکڑیاں ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ 1971 ؁ء کی جنگ کے بعد پاکستان کو خدانخواستہ مزید تباہ و برباد کرنے کے لئے سابق وزیر اعظم ہندوستان آنجہانی اندرا گاندھی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کا ٹاسک دیا تھا جبکہ ان کی اپنی موت اور ان کے بیٹے سابق وزیر اعظم بھارت راجیو گاندھی کی موت المناک تھی۔ اہم پروجیکٹ گوادرجو کہ اس وقت اللہ کے فضل و کرم سے پاک چین سی پیک کے تحت کام کر رہا ہے اور پاکستان ان شاء اللہ تعالیٰ ایشیا کا ٹائیگر بن کر اُبھرے گا۔
امریکہ، اسرائیل، بھارت اور افغانستان خدانخواستہ بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کے لئے اپنی تمام توانائی خرچ کر رہے ہیں اور پاکستانی تارکینِ وطن جو کہ امریکہ اور لندن میں رہائش پذیر ہیں ان کو بھاری رقم دے کر پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں پاکستانی تارکینِ وطن میں کئی غدار ملت مل گئے ہیں۔ شہاب قرنی، خان آف قلات داؤد خان، ماما قدیر بلوچ، براہمداغ بگٹی، میر حربیار مری اور نائلہ قادری یہ تمام افراد پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی کے خلاف مغربی دُنیا بشمول امریکہ میں منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہیں اور یہ اپنے میڈیا پروگراموں کے ذریعے امریکہ اور یورپین ممالک کو گمراہ کر رہے ہیں کہ بیس کروڑ پاکستانی عوام کی یہ تمنا اور خواہش ہے کہ وہ 70 سال سے فوجی حکمرانی سے نہ صرف آزادی چاہتے ہیں بلکہ بلوچستان کو پاکستان کے قبضے سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ لندن میں بلوچستان کی آزادی کے لئے قائم مظلوم قومی موومنٹ کی حمایت بھی کر رہے ہیں بلکہ پاکستان میں نام نہاد دانشور ، سیاستدان، کچھ بے ضمیر ٹی وی اینکر پرسنز اور کالم نویس جو کہ اپنے آپ کو آزاد خیال کہتے ہیں وہ ان غدارانِ پاکستان کے تصورات کو پاکستانی قوم میں دانستہ پھیلا رہے ہیں جبکہ پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی اپنے فرائض انتہائی ایمانداری اور آئین پاکستان کے تحت جمہوری حکومت کے ماتحت سر انجام دے رہی ہے۔
میری محترم صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے پُر زور اپیل ہے کہ وہ ان غدارانِ وطن کے خلاف انٹرپول کو ریڈ وارنٹ جاری کراکر گرفتار کرائیں اور پاکستان میں انہیں عدالتوں سے سخت سزائیں دلوائیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں