سوشل میڈیا کے فوائد و نقصانات

موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ سوشل میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا آج کے انسان کو وہ کچھ دکھا رہا ہے جس کا تصور بھی کچھ سالوں پہلے تک محال تھا۔ شعور کی آنکھ سے دیکھا جائے تو میڈیا اپنی ذات میں اچھا برا نہیں بلکہ اس کا استعمال ہم جیسے کمزور انسانوں کے ہاتھ میں ہے۔ سوشل میڈیا آج کے تیزترین ترقی یافتہ دور کی ضرورت ہے اور اس کے فوائد سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
149 جدید دور کی جدت دیکھیے، دور دراز رہنے والوں سے آج واٹس ایپ، اسکائپ، فیس بک کے ذریعے سارے فاصلے بالکل ختم ہو چکے ہیں۔ حج کے دنوں میں سعودی عرب کی براہ راست کوریج دیکھنا، اب کچھ مشکل نہیں رہا۔ میلوں دور مقیم رشتے داروں سے بات چیت ٹیلی فونک ملاقات آج سوشل میڈیا کی بدولت سیکنڈوں کا کام ہے۔
149 گوگل جیسی سائٹس نے دنیا بھر کی انفارمیشن لا کر ہمارے قدموں میں رکھ دی ہے۔ پہلے کبھی کسی معلومات کے حصول کے لیے دوردراز سفر کرنا پڑتے تھے یا پھر بے شمار کتابیں چھاننی پڑتی تھیں۔ مگر اب ایک لفظ گوگل پر لکھ کر سرچ کرنے سے کیا کچھ کھل کر سامنے آجاتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ آج کل لوگ بلاگز، ای میگزین وغیرہ پڑھنے کو اخبار و جرائد کی نسبت زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
149 آج کی جدید ایپلیکشنز کے ذریعے مثلا اقبال کے اشعار پر مبنی ایپ سے آپ کوئی بھی شعر بآسانی تلاش کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ایپلیکشنز کے ذریعے آپ دنیا بھر کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
149 ٹوئتر اور فیس بک پر موصول ہونے والی خبروں کے ذریعے دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے آپ سب کچھ گھر بیٹھے جان سکتے ہیں۔ ملکی حالات اور سیاست سے بخوبی باخبر رہ سکتے ہیں۔
149 اسی طرح میڈیا میں شامل زوم، واٹس ایپ پر ہونے والی آن لائن کلاسسز ہیں۔ جن کا آج سب سے بڑا فائدہ گھریلو خواتین کو ہے۔ چاہے وہ انگلش کی ہوں یا قران کی کلاسز ہوں۔ اس طرح معاشرے کا بڑا طبقہ آن لائن کاروبار اور مارکیٹنگ کے ذریعے گھر بیٹھے آمدن کما رہا ہے۔
149 فیس بک وغیرہ پر بننے والے ایسے گروپ جو صحافت کو فروغ دیتے ہیں۔ نئے لکھنے والوں کے لیے سونے کی چڑیا کے مترادف ہیں۔ اس طرح ان کی لکھی ہوئی تحریریں بھی اخبار میں شائع ہو جاتی ہیں۔
149 فیس بک دوکاروبار کرنے والے مرد و خواتین کے لیے سب سے بہترین جگہ ہے جہاں وہ اپنے کھانوں، کپڑوں، برتنوں کی کھل کر مارکیٹنگ کر سکتے ہیں۔
149 یہ تھے سوشل میڈیا کے وہ فوائد جن سے کثیر تعداد میں عوام الناس مستفید ہورہے ہیں اب اگر بات کریں سوشل میڈیا کے نقصانات کی تو وہ ہماری ذرا سی لاپرواہی اور بے توجہی کے سبب بے حد خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
.سب سے پہلے تو ہماری نوجوان نسل بے راہ روی اور بے حیائی کا شکار ہو رہی ہے۔ گوگل پر غلطی سے بھی اگر کچھ غلط سرچ کر دیا جائے تو فحاشی کے وہ اڈے کھل کر سامنے آئیں گے کہ انسان خود اپنے آپ سے شرما جائے۔
اسی طرح ٹک ٹاک جیسی ایپ انسان کو اور بے شرم بناتی ہیں۔ بلیو وہیل جیسی ایپ انسانوں کو اپنی زندگیاں ختم کرنے پر اکساتی ہے۔
فیس بک دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپ ہے۔ شتر بے مہار معلومات مہیا ہے۔ جس کی کوئی حد یا آخر نہیں۔ ایسی معلومات میں سے صحیح اور سچی بات چننا جان جوکھوں کا کام ہے۔
نائٹ پیکجز دے کر ہماری نوجوان نسل کو جس بے حیائی کی دلدل میں دھنسیا جا رہا ہے اس کے خوفناک نتائج کی ذمہ داری ایک دن خود ہمیں ہی اٹھانی پڑے گی۔
اسی طرح اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ نیٹ پر بیٹھ کر آپ کس عمر کے بندے سے بات کر رہے ہیں آپ کو علم نہیں، کہیں ایسا تو نہیں جس بات کی جا رہی ہے وہ بزرگ یا چھوٹا بچہ ہو مرد ہو یا عورت ہو۔ اس طرح کی چیٹنگ کے شدید نقصانات وقتا فوقتا سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس ان دیکھی بات چیت نے آج ادب و لحاظ کے سارے بندھن توڑ ڈالے ہیں۔
سوشل میڈیا برائی اور اچھائی کا مشترکہ مجموعہ ہے۔ لہذٰا اس کا استعمال احتیاط سے کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ فیصلہ اب آپ پر منحصر ہے کہ آیا اس کے مثبت استعمال سے ہم دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنوار لیں یا دونوں جہانوں کی ناکامی اپنے سر لے لیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں