بھارتی وزیر اعظم کا پلوامہ ڈرامہ ناکام ہو گیا

بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ جس کا اصل نام انگریزی میں Research and Analysis Wing ہے یہ بھارت کی باہر ممالک کے لئے جاسوسی، دہشت گردی اور تخریب کاری کے فرائض انجام دیتی ہے۔ اس کا قیام سابق بھارتی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے 21 ستمبر 1968 ؁ء میں کیا تھا۔ کیونکہ 1965 ؁ء کی جنگ میں پاکستان سے بھارتی افواج کے شکست کے بعد اس کی ناکامی کی وجہ سے اس کو قائم کیا گیا تھا اور اس کو نہ صرف داخلی بلکہ خارجی طور پر بھارتی حکومت کے ایجنڈے کو تکمیل کرنے کے ٹاسک دئیے گئے تھے اور پہلے یہ سارے فرائض بھارتی حکومت کی انٹیلی جینس بیورو انجام دے رہی تھی۔
پاکستان کے خلاف نفرت اور زیریلا مواد پھیلانے کے لئے سابق وزیر اعظم بھارت اندرا گاندھی نے را کو ٹاسک دیا تھا اور اس نے سندھ و بلوچستان میں اپنا کام شروع کر دیا تھا اور علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت شروع کر دی تھی جس کا بھرپور مقابلہ ہماری مسلح افواج اور آئی ایس آئی نے کیا ہے اور اب تک کر رہے ہیں۔
جہاد افغانستان سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ’’را‘‘ نے افغانیوں کی شکل میں اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کر دئیے تھے اور پاکستان کی سلامتی کو خطرات کے پیش نظر فوجی حکومت نے سخت اقدامات کئے تھے اور ’’را‘‘ کے کئی تربیت یافتہ ایجنٹ بمعہ اسلحہ اور اہم دستاویزات کے گرفتار کر لئے گئے تھے اور انہیں سزائے موت بھی ہوئی تھی۔ مگر ’’را‘‘ کا اصل ٹارگٹ شمالی اور جنوبی وزیرستان، سوات، بلوچستان اور سندھ ہے اور پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے لئے اپنے ایجنٹوں کی بھرمار کی ہوئی ہے۔
2014 ؁ء میں آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ کی شہادت کے بعد سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف صاحب نے سخت جدوجہد کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا تھا اور دہشت گردوں کو دھڑا دھڑ موت کی سخت سزائیں ملنے کے بعد ان کے نیٹ ورک میں کافی کمی آئی تھی۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب ایک پیشہ ورانہ سپاہی کی حیثیت سے پاکستان کی سلامتی و بقا کو قائم رکھنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں اور اللہ کے فضل و کرم سے ان کی کوششیں بار آور ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کابل کا دورہ کرکے افغانستان کے موجودہ صدر جناب اشرف غنی صاحب اور چیف ایگزیکٹو جناب عبداللہ عبداللہ صاحب سے مِل کر دہشت گردی کے ناسور کو توڑنے کی جو کوششیں جاری رکھی ہیں وہ کامیاب ہو رہی ہیں جس سے بھارتی حکومت سخت پریشان ہے۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے سربراہ مُلّا فضل اللہ امریکی ڈرون حملے میں مارا جا چکا ہے اور اس سے پہلے اس کا بیٹا مارا جا چکا ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی درخواست پر محترم وزیر اعظم عمران خان صاحب اور وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان حکومت اور طالبان سے مذاکرات کرکے انہیں امریکہ سے مذاکرات کے لئے آمادہ کیا تھا اور امریکی حکومت کے نمائندے رمزے خلیل زاد پیش پیش تھے اور یہ معاہدہ کامیابی کے ساتھ امریکہ اور افغان طالبان میں طے ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ قطر کے دارالحکومت دوہا میں طے ہوا تھا اس دوران امریکہ، روس، افغانستان اور پاکستان کے نمائندے موجود تھے۔ جب سے یہ معاہدہ ہوا ہے بھارتی حکومت کے وزیر اعظم نریندرا داس مودی اور کابینہ کے ارکان سخت پریشان ہیں بھارت کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اسے افغانستان میں اپنا مستقبل ڈوبتا نظر آرہا ہے۔ افغانستان دوستم ملیشیا بھی پریشان ہے طالبان کی حکومت میں شرکت ان کے مستقبل کے لئے مسلسل خطرہ ثابت ہوگی۔
بھارت بڑی تیزی سے علیحدگی کی طرف جا رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کی کامیاب خارجہ پالیسی سے افغانستان نے بھارت سے سرد مہری کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ بھارتی تجارت ناکام ہو چکی ہے بھارت کو اربوں ڈالرز خسارے کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور پورے بھارت میں مسلمانوں و اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ستم سے بین الاقوامی دُنیا میں بھارت کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے آگیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے کامیاب دورۂ قطر، دبئی، ابوظہبی، ملائشیا، ترکی اور سعودی عرب اس کے علاوہ چین کا تفصیلی دورہ اور سی پیک میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی شمولیت اور سعودی عرب کے ولی عہد محترم شہزادہ محمد بن سلمان ان شاء اللہ تعالیٰ 17 اور 18 فروری 2019 ؁ء کو پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے اور نہ صرف کئی معاہدوں پر دستخط کریں گے بلکہ گوادر پورٹ پر بہت بڑی آئل ریفائنری بھی لگائیں گے۔ اس وقت جیسا کہ ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں مسلسل تواتر کے ساتھ آ رہا ہے تقریباً 20 ارب ڈالرز کا پیکیج ہے جس سے بھارتی حکومت سخت پریشان ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات خراب کرانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں جموں کے علاقے میں پلوامہ کے قریب بھارتی فوجیوں کے بڑے کانوائے پر خود کش حملہ کرا دیا تھا جس میں کافی تعداد میں بھارتی فوجی مرے تھے اور ایک کثیر تعداد شدید زخمی ہو کر اسپتالوں میں پڑی ہے اور خود کش حملہ ایک کشمیری لڑکے نے خود سے کیا تھا سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ نے میڈیا پر انکشاف کر دیا ہے دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم نریندراداس مودی نے فوری بین الاقوامی کانفرنس پر شور مچا دیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے جیش محمد کے دہشت گردوں سے کرایا ہے۔ یہ الزام بغیر تحقیق اور ثبوت کے لگایا تھا اور پاکستان کو دُنیا سے علیحدہ کرنے اور سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی اور بھارتی وزیر اعظم کی اس آتش فشانی کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ نئی دہلی میں پاکستان کے سفارت خانہ کو ہندو بلوائیوں نے گھیر لیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غنڈوں نے مسلمانوں پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔ نئی دیلی میں مسلمانوں کی 80 گاڑیوں کو سخت نقصان پہنچایا گیا ہے بلکہ 8 گاڑیوں کو مکمل جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم الیکشن میں ہارنے کے ڈر سے پورے ہندوستان کے ہندوؤں کی حمایت چاہتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے کی نہ صرف شدید مذمت کی ہے بلکہ بھارتی وزیرا عظم کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم ماضی میں ممبئی بم دھماکوں ، گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام، سمجھوتہ ایکپریس اور مالے گاؤں کے واقعات میں ملوث رہے ہیں اور ان کا یہ ڈرامہ ناکام ہو گیا ہے۔
میری وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کے عالمی فورم پر لے جائیں اور بھارت کے خلاف سخت قانونی اقدامات اُٹھائیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں