شوگر(زیابیطس)یا خطرے کی گھنٹی؟اس پر نظر رکھیے

نثاراحمد پیشے کے اعتبار سے فوٹوگرافر ہیں،پچاس کے پیٹھے میں ہیں اور 12 سال کی عمر سے موٹر سائیکل پر سفر کر رہے ہیں، تقریباً 3 مہینے پہلے ان کے دائیں پیر کے انگوٹھے میں معمولی سی چوٹ لگی،چوٹ کو معمولی جان کر انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی کہ خود ہی ٹھیک ہو جائے گی لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق ایک دن جب سو کر اٹھے تو چلا نہیں جا رہا تھا زخم میں پیپ پڑ چکی تھی پورا انگوٹھا اور پاؤں کا کچھ حصہ زخم کی زد میں تھا،بھاگم بھاگ ایک سرکاری اسپتال پہنچے، ڈاکٹر نے شوگر چیک کرانے کا مشورہ دیا اور ٹیسٹ کی رپورٹ آئی تو ان کی شوگر 512 تک پہنچ چکی تھی۔
قصہ مختصر یہ کہ ڈاکٹروں کے پاس جانے اور اسپتالوں کا چکر لگانے کے بعد یہی فیصلہ ہوا کہ انگوٹھا اور پاؤں کے کچھ حصے کو کاٹ کر الگ کر دیا جائے گا کیونکہ خدشہ یہ تھا کہ زخم کے نتیجے میں پورا پاؤں اور ٹانگ کاٹنے کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔
نثار احمد حیران ہے کہ اگر ان کو شوگر کی بیماری تھی تو اس کا پہلے کیوں نہیں پتہ چلا اور جب پتہ چلا بھی تو اس وقت جب وہ ان کے پاؤں کے ایک حصے کو ان کے جسم سے علیحدہ کر چکی تھی،طبی زبان میں اس صورتحال کو ڈائبیٹک فٹ کہتے ہیں۔
شوگر یا زیابطیس کی بیماری کے نتیجے میں پاؤں کے کچھ حصے سن ہو جاتے ہیں اور وہاں پر حساسیت برقرار نہیں رہتی جس کی وجہ سے معمولی چوٹ کے نتیجے میں زخم ہو جاتے ہیں لیکن مریض کو نہ اس کا احساس ہوتا ہے اور نہ وہ زخم عام دوائیوں کے استعمال سے مندمل ہوتے ہیں۔
معروف ماہر امراض زیابیطس ڈاکٹر زاہد میاں کہتے ہیں :’’زیابیطس کے نتیجے میں پاؤں میں زخم ہونے کی وجہ سے کی وجہ سے سالانہ ہزاروں لوگ اپنی ٹانگوں سے محروم ہو جاتے ہیں، جن میں سے تقریباً50 فیصد لوگ ایک سال کے اندر جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ 80 فیصد لوگ پاؤں یا ٹانگ کاٹنے کے پانچ سال کے اندر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں‘‘۔
صرف یہی نہیں زیابیطس لوگوں میں اندھاپن ،امراض قلب گردوں کے ناکارہ ہوجانے اور دیگر کئی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہ مرض پانچ سے لے کر سات سال تک خاموش رہتا ہے یا مریض کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبٹیز اینڈ اینڈوکرائینولوجی اور حکومت پاکستان کی جانب سے کرائے گئے ایک مشترکہ سروے کے مطابق پاکستان میں بیس سال سے بڑی عمر کے 26 فیصد افرادزیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں یعنی بیس سال سے بڑی عمر کا ہر چوتھا شخص شوگر کا مریض ہے جبکہ 14 فیصد سے زائد افراد پری ڈائبیٹک یا شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے والے ہیں۔
معروف ماہر امراض زیابیطس پروفیسر ڈاکٹرعبدالباسط کا کہنا یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی 26 فیصد سے زائد آبادی اس مرض میں مبتلا ہے جبکہ چودہ فیصد افراد زندگی کے چند سالوں میں اس مرض میں مبتلا ہو جائیں گے۔پروفیسرڈاکٹر عبد الباسط نے ایک کلیہ وضع کیا ہے جس کی مدد سے ان کے بقول زیابیطس میں مبتلا افراد اپنی صحت کے متعلق ایک منٹ کے اندر جانکاری حاصل کرسکتے ہیں۔
Risk Assessment of Pakistani Individuals for Diabetes(RAPID)
اس کلیے یا فارمولے کے مطابق اگر کوئی شخص 40 سال سے بڑی عمر کا ہے، اس کی کمر چھتیس انچ سے زائد ہے اور اس کے ماں باپ یا بہن بھائیوں میں سے کسی کو شوگر ہے تو وہ شخص یا تو شوگر کا مریض بن چکا ہے یا جلد یا بدیر اس کو زیابیطس کی بیماری لاحق ہونے والی ہے۔
ماہرین کے مطابق شوگر کا مرض دل کے دورے کا ایک بہت بڑا اہم سبب یا رسک فیکٹر ہے،خوش قسمتی یا بدقسمتی سے زیابیطس کے مریض کو دل کے دورے کے نتیجے میں درد محسوس نہیں ہوتا اور جب تک اسے ہسپتال پہنچایا جاتا ہے اس وقت تک یا تو اس کی موت واقع ہو چکی ہوتی ہے یا اس کے دل کو اتنا نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جو کہ ناقابل تلافی ہوتا ہے۔
اب جب کہ پاکستان میں 3 سے 4 کروڑ افراد زیابیطس کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ اتنے ہی جلد یا بدیر زیابیطس کا شکار ہونے جا رہے ہیں تو ان حالات میں کیا کیا جائے؟۔
معروف ماہر امراض زیابیطس اور عالمی زیابیطس فیڈریشن کے اعزازی صدر پروفیسر عبدالصمد شیراکہتے ہیں:
’’زیادہ چلیں اور کم کھائیں۔۔۔Eat Less Work More‘‘۔۔۔پروفیسر عبدالصمد شیرا کے مطابق اب زیابیطس امیروں کی نہیں بلکہ غریبوں کی بیماری ہے اور یہ غریب ہر وہ کام کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں یہ مرض لاحق ہو۔اگر آپ زیابیطس سے بچنا چاہتے ہیں تو ماہرین کے مطابق کم کھائیے، سادہ غذا کھائیے، بازار کی اشیاء سے پرہیز کیجیے۔روزانہ تقریباً 25 سے لے کر 50 منٹ تک تیز واک یا جاگنگ کیجیے۔پھلوں سبزیوں دالوں کا استعمال کریں اور کبھی بھی کھانا پیٹ بھر کر نہ کھائیں۔اگر آپ اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں تو نشاستہ دار غذاؤں سے پرہیز کریں زیادہ سے زیادہ واک کریں اور ڈاکٹر کے مشورے سے دواؤں کا استعمال کریں۔
پروفیسر عبد الصمد شیرا کے مطابق انسولین جان بچانے والی دوا ہے، اگر ڈاکٹر آپ کو انسولین لینے کا مشورہ دیتا ہے تواس کا مطلب ہے کہ اب آپ کی شوگر دواؤں، غذاؤں اور ایکسرسائز سے کنٹرول نہیں ہو سکتی، ان حالات میں انسولین لیں، جوآپ کو ٹانگیں کٹوانے، اندھا پن، گردوں کے فیل ہونے، دل کے دورے اور زیابیطس کی دیگر پیچیدگیوں سے بچا سکتی ہے۔
فوٹوگرافر نثاراحمد کو اپنے پاؤں کا ایک حصہ گنوانے کے بعد یہ سمجھ آگئی ہے کہ مختصر اور درمیانے فاصلے تک جانے کے لئے ہر وقت بائیک کو کک لگانے کی ضرورت نہیں۔اب وہ اپنے 15 سال کے بیٹے کو کہتے ہیں کہ کہیں بھی جانا ہو تو پیدل جاؤورنہ میری طرح تم بھی کسی دن اپنے پاؤں یا ٹانگوں سے محروم ہو سکتے ہو۔

حصہ
mm
وقار بھٹی سینیئر صحافی اور ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں۔ان دنوں ایک انگریزی اخبار سے وابستہ ہیں

1 تبصرہ

  1. Hhhhjjjjjjjjjjjnjjj hi lllloolllpllllllllllllllllolkkjijkkikiik HK koi ko ok jkkkkoo look oo lot I’ll oolloollllo I’ll lllllll lookl ok me Vol ok no ok oh no lvh ggggkiknn in ikkniu Dr no oj mom lli KP o mloo no kkooo no look no kllli no llll

جواب چھوڑ دیں