“ک” سے کراچی “ک ” سے کو چیز

گذشتہ دنوں ہمیں جسارت اخبار کی را ئٹرز بلاگرز ورکشاپ منعقدہ “The Trust” گلشن اقبال میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ۔ مقررہ دن اپنی ساتھی قلمکار بہن کے ساتھ شوق و لگن کے ساتھ بس اسٹاپ پہنچے ۔ کچھ دیر انتظار کے بعد مطلوبہ “A3″ نمبر والی چمکتی دمکتی کوچ بس اسٹاپ کی طرف فراٹے بھرتی دکھائی دی ۔ اللہ کا نام لے کر ہم نے کوچ میں چڑھنے کے لئے خود کو ہوشیار کر لیا۔
کیونکہ کوچ کے سفر کے متعلق ہماری معلومات یہی ہے کہ کوچ کے اسٹاپ پر رکتے ہی اگر خصوصی مہارت اور پھرتی سے کام نہ لیا جائے تو کوچ کے ڈرائیور کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ آپ کوچ کے اندر گرے ہیں یا باہر۔ وہ تو جناب اپنے سفر پر رواں دواں ہی رہتا ہے کیونکہ شام تک انہیں اپنے روٹ کے مقررہ پھیرے جو پورے کرنے ہوتے ہیں۔
خیر ” اللہ کے فضل و کرم “سے کوچ میں چڑھنے کا مرحلہ تو خیریت سے پورا ہواپر کوچ کے اندر قدم رکھتے ہی یوں لگا جیسے غلطی سے کسی فلمی اسٹوڈیو میں داخل ہو گئے ہوں۔حیرت سے اندرونی ماحول کا جائزہ لیتے ہوئے ہم دونوں خالی سیٹوں پر براجمان ہوئے ۔
کوچ کیا تھی ۔ چمک پٹیوں ، آئینوں اور برقی قمقموں کی دکان تھی۔ چاروں جانب بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ “آٹھوں جانب” آئینے ایسے angle سے لگا ئے گئے تھے کہ کوچ کے اگلے حصے میں بیٹھی خوا تین کو ہر angle سے پچھلے حصے اور خصوصاًڈرا ئیور بھائی صا حب بآسانی دیکھ سکیں ۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ کافی عرق ریزی کے بعد آئینوں کو اس “ماہرانہ انداز” سے Fit کیا گیا تھا ۔ ان آئینوں سے ہماری “قومی تاڑو ذہنیت” بھی نمایاں دیکھی جاسکتی تھی۔
جا بجا جلتی بجھتے برقی قمقموں اور چمک پٹی کے غیر ضروری استعمال کیے جانے سے ماحول کو خوامخواہ ہی رنگین بنانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ رہی سہی کسر ڈرائیور بھائی کے فلمی میوزک کے اعلیٰ ذوق نے پوری کر دی ۔ کانوں کے پردے چیر دینے والے گانوں کے ہنگم شور سے ڈرا ئیور بھائی تو تمام سفر لطف اندوز ہوتے رہے مگر ان فلمی گانوں کے نازیبا و نا شا ئستہ الفاظ اور عاشقانہ شاعری کے الفاظ سن کر ہمارے ساتھ ساتھ دوسری مسافر خواتین بھی شرم سے پانی پانی ہورہی تھیں ۔
اللہ اللہ کر کے ہماری منزل آئی اور ہم واپسی پر کوچ کے بجائے رکشے میں سفر کا ارادہ کرکے کوچ سے اتر آئے ۔ جسارت ورکشاپ برائے بلا گرز اور را ئٹرز ایک بہترین کاوش تھی ۔ اخبار انتظا میہ نے ہم نو آموز لکھا ریوں کیلئے ایک نہا یت مؤثر ورکشاپ منعقد کی جس میں ہمیں بہترین تجربہ کار لکھاریوں اور دانشوروں جن میں اطہر ہاشمی،شاہنواز فاروقی،ڈا کٹر اسامہ شفیق ،ڈاکٹر واسع شاکر اور اسریٰ غوری جیسی علمی اور ادبی شخصیات سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔ جس کیلئے ہم سب انتظامیہ کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں ۔
آخر میں اپنے “کوچ والے بھائیوں” سے میں صرف اتنی گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ آپ کے گھر کی خوا تین بھی تو کبھی نہ کبھی کوچز میں سفر کرتی ہوں گی تو آپ دوسروں کا نہ سہی ان ہی کا خیا ل کرکے ذرا اپنی کوچیز کی اصلاح کریں ۔
کیونکہ بہت بڑی تعداد میں خوا تین کوچز میں روزانہ سفر کرتی ہیں ، تو آپ ان کیلئے کچھ آسانی فراہم کر نے والے بنیں نہ کہ تکلیف بڑھانے والے ۔
یقین جانیں اگر آپ اپنی کوچ کو صرف اور صرف” صاف ستھرا” اور” سادہ” رکھیں گے اور فحش فلمی میوزک کے بجائے دعائے سفر پڑھ لیں گے تو اس سے آپ کی روزگار میں بھی برکت ہو گی اور ہم تمام بہنوں کی ڈھیروں دعا ئیں بھی حا صل ہوں گی ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں