بے روزگاری ۔معاشرتی بگاڑ کی اہم وجہ 

یوں تو قیامِ پاکستان کے بعد سے درپیش مسائل کی اِک لمبی فہرست موجودہے جس میں کئی حل طلب مسائل آ ج بھی موجود ہیں جو صحیح معنوں میں توجہ چاہتے ہیں ۔ اِس
بات سے یہ واضع ہے کہ ہمارا ملک پاکستان مسائل کے معاملات میں ضرورت سے زیادہ ہی خود کفیل ہے ،جہاں حد درجہ کوششوں کے باوجود بھی مسائل کا مستقل حل نہیں نکلتا ،جس کے باعث تمام مسائل جڑ پکڑتے جارہے ہیں ۔ جیسا کہ ہمارے ملک کی کثیر تعداد بے روزگاری جیسے سنگین مسئلے سے دوچارہے جس کی وجہ سے آج لاکھوں نوجوان روز گار کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں اور جب یہ تلاش مایو سی بن جاتی ہے تووہ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اورخودکشی کو مسائل کا حل مان کر اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں اور نتیجے میں اُن کے اہل و عیال کے نصیب میں آنسووٗں کے سوا کچھ نہیں آتا۔ یوں کہنا ہر گز غلط نہ ہوگا کہ بے روزگاری کا اژ دھا آ ج کل ہمارے اعصاب پر چو کھٹ جمائے ہوئے ہے اور ہمارے ملک کی ایک بڑی تعداد اِس آفت سے زور آزما ہے ۔ مختلف تصدیقی تحقیقات اور سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال اَن اِمپلو ئمنٹ ریٹ میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جو معاشرتی بگاڑ کی سب سے اہم وجہ ہے ۔
موجودہ حالات کی بناء پر دیکھا گیا ہے کہ ہمارے دیہی علاقہ جات کے لوگ شہری علاقہ جات کے لوگوں کی بنسبت زیادہ بے روزگار ہیں ، جس کی سب سے اہم وجہ تعلیم کا فقدان ہے اور اِس کے ساتھ ہی دیگرو سائل کی کمی ، جس میں روزگار کے مواقع دستیاب نہ ہونا، اور انڈسٹریز کی قلیل تعداد ،جو نہ ہونے کہ برابر ہے ۔ اِ س کے بر عکس شہر ی علاقہ جات کے لوگو ں کو تمام وسائل میسر ہیں ۔ اِس موازنے کی بنیاد پر بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ صورتِ حال پھر بھی ایک سی ہے ۔ کیوں کہ جہا ں شہری زندگی میں سہولیات و وسائل ہیں ، روزگار کے مواقع ، انڈسٹریز کی بڑی تعداد ہے ،علم و شعور ہے تو اِس کے ساتھ ہی اَن گنت آز مائشیں بھی ہیں ، اور اِ ن آزمائشوں کے ساتھ ساتھ سازشیں بھی ہیں اور بڑھتی ہوئی کرپشن بھی ہے ،جس کے باعث پاکستان کا ہر فرد بے روزگاری جیسے مسئلے کا شکار ہے ۔
کہنے کو تو اِس ملک میں ہر آئے دن نئے منصوبوں کا آغاز کیا جاتا ہے ،تو کبھی کسی نئے ادارے کا افتتاح کیا جا تا ہے ، دن بہ دن نئی اسکیموں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن اِن تمام معاملات میں بھی طبقات کی بناء پر نوجوانوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں ایک طرف میرٹ اور محنت اور دوسری طرف پیسہ اور سفارشات کا پلڑا بھاری ہونے کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے ،جس کے نتیجے میں اب پورے ملک کی کا یہی حال ہے اور اب چاہے دیہی لوگ ہوں یا شہری ،غرض کہ ہر انسان اِ س مصیبت کی لپیٹ میں ہے ۔ ہر سال بے روزگاری کی شرح میں خطر ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے جس کی باعث دیگر مسائل جنم لے رہے ہیں جس میں بڑھتی ہوئی آبادی کے آگے تمام تر وسائل کی تعداد بہت چھوٹی معلوم ہونے لگی ہے ۔ اگر یہی کیفیت بر قرار رہی تو خد شہ ہے کہ بے روزگاری کا سیلاب ہمیں مسخ کر دے گا جو ہمارے لیئے فکرِ المیہ ہے ۔
ہمارے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی کئی وجو ہات سامنے آتی ہیں جن میں غریب اور متوسط گھرانوں کا تعلیم کے زیور سے آراستہ نہ ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل تعلیم سے محروم ہورہی ہے اور نتیجے میں unskilled, uneducated طبقہ وجود میں آتا ہے ،جو غربت کی وجہ سے کوئی بھی ہنر سیکھنے سے محروم رہتا ہے ۔ اس مسئلے پر اگر سنجیدگی سے غور کیا جائے تو کئی عملی اقدامات کیئے جاسکتے ہیں جس سے پاکستا ن میں بے روزگاری کی شرح میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے ۔ یوں تو ظاہری طور پر ہماری حکومت ملک کے لیئے کئی کا وشیں کر رہی ہوتی ہے جو بظاہر تو ملک کے لیئے ہوتی ہیں لیکن در حقیقت اِس میں بھی حکومت کا اپنا فائدہ رہا ہے ۔ اِس بات کا اندازہ تعلیمی اور تکنیکی اداروں کی بڑھتی ہوئی داخلہ فیس اور بے جاضروریات کا عمل ، سرکاری اور نجی دفاتر میں غیر ضروری اُصول و معیار کا مقرر کرنا شامل ہے ،غرض کہ ملازمت کے تقرری معاملات میں بھی اوپر والے طبقے کا زور چلتا ہے جس کی وجہ سے میرٹ اور محنت ہار جاتی ہے اور سفارش کی ایک ٹیلی فون کال اپنے نمبر لے جاتی ہے ۔
میرے نزدیک یہ موضوعِ بحث ہے جس میں تمام مسائل ایک زنجیر کی مانند ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ جکڑے ہوئے ہیں اور ہر مسئلہ اپنے طور پر ایک پختہ اور مستقل حل چاہتا ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ اِس سنگین معمے پرسنجیدگی اختیار کرتے ہوئے نہ صرف عملی اقدامات کی طرف دھیان دیں بلکہ ہر ممکنا حد تک عوام کو ملازمت کے مواقع فراہم کیئے جائیں اور وہ تمام سہولیات بھی مہیا کی جائیں جن کی وجہ سے ملک کی اکثریت اِس بحران کا شکار ہورہی ہے ۔ اِ س سلسلے میں اگر Self-Employment کو فروغ دیا جائے تو اِس سے نوجوان نسل مستفید ہوسکتی ہے اور کسی حد تک بے روزگاری کی شرح میں کمی آسکتی ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں