حج بم

ملک پاکستان میں ایسے ایسے دانشوروں کو اعلی حکومتی عہدے پر فائز کر دیا جاتا ہے کہ جس کے حقیقی معنوں وہ ایک فیصد بھی حقدار نہیں ہوتے۔ حکومتوں کے ترجمان وہ افراد مقرر کر دیے جاتے ہیں جنہیں گفتگو کرتے وقت یہ نہیں معلوم ہوتا کہ کہنا کیا ہے۔ کبھی ہیلی کاپٹر کو سب سے سستی سواری قرار دے دیا جاتا ہے تو کبھی بجلی کا شارٹ فال مکمل ختم کرنے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ ایسے دعوں پر ہمیشہ حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
عام انتخابات 2018 کے بعد برسر اقتدار آنے والی تحریک انصاف نے حکومت سنبھالتے ہی ملک پاکستان کو مدینہ منورہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود کہیں سے بھی ریاست مدینہ کا کوئی چھوٹا سا نمونہ بھی سامنے نہیں آیا۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والی حکومت نے چند روز قبل حج اخراجات میں ایک ساتھ ہی بڑے اضافے کا بم عوام پر گرا دیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔حج اخراجات میں ایک لاکھ 56ہزار 975روپے اضافے سے عام شہری کے لیے حج نہ صرف مہنگا ہوگیا بلکہ پالیسی سے عازمین حج کو شدید ذہنی دھچکا لگا ہے اور ہزاروں حجاج کرام روحانی صدمے سے دوچار ہوگئے ہیں، حکومت نے حج سبسڈی ختم کردی اور کہا ہے کہ قربانی کے لیے 19ہزار451روپے الگ ادا کرنا ہونگے، ہر حاجی کے پاس دو ہزار ریال ذاتی استعمال کے لیے لازمی ہونے چاہیئیں جب کہ رواں سال ایک لاکھ 84ہزار210پاکستانی فریضہ حج ادا کرینگے۔ وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ اجلاس میں حج پالیسی 2019کی منظوری دیدی گئی ہے، تاہم حج پالیسی کو ریویوکرتے ہوئے سہولتوں کا اعلان بھی کیا گیا، جس کے تحت کوئٹہ سے پہلی بار اور فیصل آباد سے بھی فلائٹ آپریشن ہونگے۔ حج کے لیے دس ہزار سیٹیں سینئر شہریوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ بائیومیٹرک کی سہولت دور دراز علاقوں میں میسر ہوگی، 10ہزار بزرگ شہریوں کوحج کوٹہ دیا جائے گا، کم آمدن والے 500 افراد کے لیے حج کوٹہ رکھا گیا ہے۔ ہر مسلمان چاہے وہ غریب ہو یا امیر زندگی میں ایک بار لازمی حج بیت اللہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ غریب لوگ کئی کئی سال بلکہ کچھ لوگوں کی زندگی حج کے لیے پیسے جمع کرنے میں گزر جاتی ہے اور کئی بیچارے لاکھ کوششوں کے باوجود اس سعادت سے محروم ہوتے ہیں۔ ریاست مدینہ کے دعوے داروں نے اس مہنگائی کے دور میں جہاں پہلے ہی غریب آدمی کے لیے حج و عمرہ کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ ایک ساتھ لاکھوں کا اضافہ کرکے انتہائی غلط کام کیا ہے۔ اس اضافے کے اعلان کے بعد خود کو حکومت کے لیے اہل قرار دینے والی تحریک انصاف کے وفاقی وزراء نے انتہائی بھونڈے انداز سے اپنی اس غلطی کو جائز ثابت کرنے کے لیے الٹے سیدھے بیان دیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری جو کئی ہفتوں تک پہلے بھی اپنے ایک بیان پر مزاح کا باعث بن چکے ہیں نے فرمایا کہ
حج بیشک ایک عبادت ہے جو صرف استطاعت رکھنے والوں پر واجب ہے۔ کیا سبسڈی کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ حکومت غریبوں سے رقم لے کر حج کروائے؟ انہوں نے کہا کہ سبسڈی حج عبادت کے بنیادی فلسفے سے ہی متصادم ہے حالانکہ حکومت حج پر ایک روپیہ بھی نہیں کما رہی ہے۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ حج پر سبسڈی صرف ایک سال دی گئی گزشتہ سال الیکشن کا تھا اور لیگی حکومت نے عوام کو خوش کرنے کیلئے حج پر سبسڈی دی، اب حکومت کیلئے ایسا کرنا ممکن نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چار ارب 36 کروڑ روپے کی سبسڈی بنتی ہے، سعودی عرب نے اخراجات بڑھا دیئے ہیں حکومت کہاں سے سبسڈی دے گی۔
محترم وفاقی وزیر حج پر سبسڈی کو غریبوں کے پیسے ضائع کرنے کی سی مثال دیتے ہوئے بھول گئے کہ چند ہفتے پہلے ہی انہی کی حکومت نے سکھوں کو خوش کرنے کے لیے بڑے اقدامات اٹھایا۔ بھاری خرچہ کرکے سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہداری منصوبے کا اعلان کیا۔ فواد چوہدری صاحب کی ہی پنجاب حکومت نے سکھ مذہب کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کی سہولت کے لئے 28 بسیں بطور شٹل سروس مختص کیں جن نے سکھ یاتریوں کو لاہور ریلوے سٹیشن سے ڈیرہ گوردوارہ تک لانے اور لے جانے کے لئے مفت سفری سہولت فراہم کی۔ کیا یہ غریبوں کے پیسے نہیں تھے؟ قادیانیوں کو قادیان آنے کے لیے جو سسبڈی دی گئی کیا وہ غریبوں کے پیسے سے نہیں دی جا رہی؟ دوسری طرف بڑے میاں بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کے محاورے پر چلتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نے بھی انوکھا بیان دیا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ ریاست مدینہ کا مطلب لوگوں کو خوشحالی دینا ہے۔ ریاست مدینہ کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو مفت حج کرایوں۔ میں حج پر ضرور جاؤں گا اور ان شاء اللہ اپنے خرچے پر جاؤں گا۔ وزارت مذہبی امور نے حج پرسبسڈی برقرار رکھنے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم اور کابینہ نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔ نورالحق قادری نے مزید کہا حکومت معاشی حالت میں بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ حج ہر سال مہنگا ہوتا ہے۔ حج کی سبسڈی سے غریب اور امیر طبقہ دونوں مستفید ہو رہا تھا۔ حج پر دی جانے والی سبسڈی مفاد عامہ کے دیگر اقدامات کے لیے مختص کریں گے۔ نور الحق قادری صاحب بتائیں کس حکومت نے آج تک فری حج کروایا ہے۔ حج و عمرہ پاکستان میں ایک وسیع پیمانے پر کاروبار چلتا ہے۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں ٹریول ایجنسیاں حج و عمرہ کروانے کے لیے ملک بھر میں اپنے دفاتر کھولے بیٹھی ہیں۔ کیا یہ سب فری حج و عمرہ کرواتے تھے؟ گزشتہ کچھ سالوں سے حکومتوں نے حج کے بعد زائد اخراجات حجاج کرام کو واپس کیے۔ ملک بھر کہ ہزاروں بینک بھرپور ایڈورٹائزنگ کرکے حج کے لیے درخواستیں وصول کرتے ہیں جو قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی صورت میں بھی ایک لمبے مرحلے کے بعد واپس لوٹاتے ہیں اور مہینے اس رقم سے فوائد اٹھاتے ہیں۔بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کرنے میں مصروف انتہا پسند تنظیم بی جے پی نے بھی مسلم دشمنی میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے حج پر دی جانے والی سبسڈی ختم کر چکی ہے۔ تحریک انصاف اگر واقعی مدینہ منورہ جیسی عظیم فلاحی ریاست بنانے کا عزم رکھتی ہے تو اسے ایسے اقدامات سے اجتناب کرنا ہوگا اور اپنے وزراء کی زبانوں کو بھی کنٹرول میں رکھنا پڑے گا۔ عین ممکن ہے کہ اس بار حاجیوں کی واپسی پر ان کا استقبال نیب اور ایف بی آر کرے گی اورکہے گی کہ” اتنے مہنگے حج کے لیے پیسے کہاں سے آئے ”

حصہ

جواب چھوڑ دیں