اسلام کا لبادہ

ماشاءاللّٰہ میرے دونوں بیٹے حفظ کر رہے ہیں، دونوں کو مغرب کے بعد سبق یاد کروانے بیٹھ جاتی ہوں.
میری عادت ہے جب بھی کوئی سورہ شروع ہوتی ہے اس کے موضوع اور مضمون کو بہت اچھے طریقے سے بیان کرتی ہوں اور بعض اوقات کچھ آیات ایسی بھی آجاتیں ہیں کہ انکی اہمیت بتانا بہت ضروری محسوس ہوتا ہے.
جیسے کہ پچھلے ہفتے اپنے چھوٹے بیٹے حمزہ کوسورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 40 یاد کروا رہی تھی تو میں نے اس کے بارے میں بتانا شروع کیا، تو بڑے بیٹے “حماد” نے کہا:” ہاں مما! یہ بات آپ نے مجھے بھی بتائی تھی، لیکن مما! ہماری کلاس میں ایک بچہ آیا ہے، میری برابر والی سیٹ پر ہی بیٹھتا ہے، مجھے اس کی باتیں کچھ عجیب سی لگتی ہیں، وہ کہتا ہے جب تک دنیا ہے نبی آتے رہیں گے… کیونکہ یہ تو ایک رحمت ہوتی ہے اور رحمت کبھی ختم نہیں ہوتی”.

مجھے اس کی یہ بات سن کر دھچکا لگا میں نے قرآن پاک کو بند کیا پھر کہا:”اب ذرا مجھے تفصیل سے بتاؤ، شاید میرے سننے میں کچھ غلطی ہو گئی ہو…..”
امی  سجاد کہتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللّٰہ  علیہ و آلہ وسلم آخری نبی نہیں ہیں”.
اپنے شک کو دور کرنے کے لئے میں نے پوچھا ” حماد! وہ کہاں رہتا ہے”.
حماد نے کہا کہ” وہ ہمارے گھر کے قریب ہی رہتا ہے، اور ہم ساتھ ہی واپس آتے ہیں. اس نے مجھے کل اپنے بھائی کی سالگرہ میں بھی بلایا ہے”.

میرے پاس سجاد کے گھر والوں کو جاننے کے لئے اس سے بہتر موقع نہیں ہو سکتا تھا.
میں نے کہا “بیٹا! ہم ضرور جائیں گے”.
ہم دونوں تحفہ لے کر شام کو ان کے گھر پہنچ گئے.

میرا شک یقین میں بدل گیا. وہ تمام علامات جو “قادیانوں” کی ہوتی ہیں وہ سب ان میں موجود تھیں، بلکہ ان کے ڈرائنگ روم میں تو’ “مرزا  غلام احمد قادیانی”‘ کی بڑی بڑی تصویریں بھی موجود تھیں.
رات کو میں نے اپنے شوہر کو ساری حقیقت بتائی.

اور دوسرے دن بچوں کے اسکول پہنچ گئی۔میڈم کے کمرے میں “حمزہ” کی کلاس ٹیچر بھی موجود تھیں، انہوں نے اقرار کیا کہ وہ بچہ قادیانی ہے. وہ کہنے لگیں “مگر اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟”
ان کایہ جملہ سن کر میں ہکا بکا رہ گئی.
لیکن میرے شوہر نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور “مس غزالہ” سے کہا
“کیا آپ یہ برداشت کریں گی کہ آپ کے والدین کو کوئی برا بھلا کہے یا معاف کریں کوئی ان کو گالی دے؟”
“مس غزالہ” کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا کہنے لگیں “یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں”.
میرے شوہر نے کہا “بالکل اسی طرح اس سے بڑی گستاخی اور کیا ہو سکتی ہے کہ *”میرےنبیؐ” کو  خاتم النبیؐ نہ کہا جائے،  “قرآن” میں بھی ﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ
“ما کان ابا احد من رجالکم ولٰکن رسول اللّٰہ  وخاتم النبیین”
میں نے ماحول کو سنبھالتے ہوئے کہا “مس غزالہ! آپ کو شاید ان قادیانوں کی اصلیت معلوم نہیں ہے، میں آپ کو ان کے بارے میں بتاتی ہوں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا
“عنقریب اس امت میں تقریباً تیس دجال کذاب نکلیں گے، ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ” وہ نبی ہے” حالانکہ میں “خاتم النبیین” ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں” .
(سنن ابی داؤد)
اس حدیث کے بعد میں نے مختصر طور پر مس غزالہ کو بتایا کہ
“مرزا غلام احمد قادیانی” انہیں کذابوں میں سے ایک کذاب ہے جس نے نعوذباللہ نبی ہونے کا دعوی کیا
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد جس نے بھی یہ دعوی کیا کہ وہ نبی ہے، تو وہ سب سے بڑا کذاب، دجال، کافر اور ملحد یعنی واجب القتل ہے.
یہودی ,سکھ, عیسائ پارسی, وغیرہ کا نبیﷺ سے کوئی تعلق نہیں…. کیونکہ وہ تو محمدؐ کو نبی مانتے ہی نہیں…. جبکہ یہ قادیانی… ایک جعلساز قوم ہے جو مسلمانیت کا لبادہ اوڑھے  اپنے آپ کو پوری دنیا میں احمدی مسلمان کہلواتےہیں….. اپنے آپ کو مظلوم قوم ظاہر کرتے ہیں. “پاکستان” میں ان قادیانیوں کی جو فصل بوئی جارہی ہے وہ تقریبا ایک لاکھ ملحد پیدا کر رہی ہے. جو سرطان کی جڑوں کی طرح پورے ملک میں پھیل رہے ہیں. یہ ہمارے اسکولز، کالجز اور محلوں میں چھپ کر بیٹھے ہیں اور ہماری نوجوان نسل میں خاموشی سے ملحد پیدا کر رہے ہیں اور ہماری جڑوں کو کاٹ رہے ہیں، انہوں نے ہمارے مذہب، ہماری کتاب قرآن مجید  اور عبادت گاہوں پر قبضہ کر رہے ہیں اور مسلمانوں کا غلط تصور پوری دنیا میں پھیلا رہے ہیں.
چونکہ ان کو غیر مسلم قرار دینے سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑا لہٰذا مسئلہ جوں کا توں ہی رہا. کیونکہ انکو عالمی سطح پر سرپرستی حاصل ہے۔

اکبر الہ آبادی نے کیا خوب کہا ہے
“گورنمنٹ کی یاروں خیرمناؤ
گلے میں جو آئے وہ طعنے اڑاؤ
کہاں ایسی آزادیاں تھیں میسر
علی الحق کہواور پھانسی نہ پاؤ”

ان کا قلع قمع صرف اس وقت  ہی ہوسکتا ہے جب اسلامی قانونی تقاضے کو پورا کیا جائے یعنی ان مرتد لوگوں کو قتل کی سزا سنائی  جائے،چونکہ دوسرے اسلامی ممالک جیسے کہ ایران عراق وغیرہ میں ان کو فوراً پکڑ کر سزا دی جاتی ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے پاس ایسا کوئی قانون نہیں
لہٰذا اب یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم کہیں بھی ان لوگوں کو اپنے درمیان پائیں تو فوراً ان کو وہاں سے نکال دیں تاکہ یہ ہمارے اندر گھس کر ہماری نسلوں کو تباہ و برباد نہ کر سکیں.
میڈم کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے اس بچے کو اسکول سے نکالنے کے لئے وعدہ کر لیا تاکہ دوسرے بچے ان سے متاثر نہ ہو جائیں۔

گھر آ کر میں نے سجدہ شکر ادا کیا کہ میں نے اپنا فرض بخوبی انجام دیا.
میں آج بہت خوش ہوں کہ روز محشر جب  میں اپنے پیارے نبیؐ کے سامنے شفاعت کے لئے کھڑی ہونگی تو نا امید نہیں ہوں گی. ان شاءاللّٰہ

آخری شریعت کوئی نہ آنے والی
اور نہ کوئی لانے والا
خود میرے نبی نے بات یہ بتادی
لانبی بعدی
اب کوئی پیمبر آئے گا نہ لوگوں
آپ نے یہ کہہ کر مہر ہی لگادی
لانبی بعدی

حصہ

2 تبصرے

  1. بہترین انداز سے ایک اہم مسلہ سمجھایا ہے ۔ بہے زبردست، ماشاءاللہ

  2. بہت نازک ٹاپک پر قلم اٹھایا ہے اوربلاشبہ اس کا حق اداکیا گیا ہے۔ اس وقت واقعی اپنے بچوں اور ان کے کلیگز یہ نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اور اپنے بچوں کو Awarnes دینے کی بھی۔

جواب چھوڑ دیں