روشن صبح کی ایک نوید ، بزم ساتھی 

چلڈرن ایکسپو کراچی ، روشن مستقبل کی ایک کرن 

قابل تعریف و تحسین ہیں بزم ساتھی کراچی کے ذمہ داران ، جنہوں نے اسکولز کے طلبہ کے لیے اتنا زبردست تفریحی علمی و معلوماتی پروگرام منعقد کیا ۔

الہ دین پارک کراچی میں بزم ساتھی نے چلڈرن ایکسپو کراچی کر کے یہ ثابت کردیا کہ آج بھی اس شہر میں ایسے نوجوان موجود ہیں ، جو مخالفتوں پروپیگنڈے اور ڈھیروں مسائل ہونے کے باوجود اس شہر کو کچھ مثبت سر گرمیاں کر کے دکھا سکتے ہیں ۔

میں جب شہر میں گھوم رہا تھا تو مجھے کراچی کے زیادہ تر اسکولوں کے طلبہ اس ایونٹ کے حوالے سے کافی ایکسائٹڈ اور موٹیویٹڈ نظر  آئے ۔ کچھ بچے تو ایسے بھی ملے جو اپنے دوستوں کو اس ایونٹ میں شرکت کرنے کے لیے راضی کرتے اور ان کے گھر والوں سے اجازتیں لیتے نظر بھی آئے ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ یہ سب کیوں کر رہے ہیں ؟ اس سب کے پیچھے آپ لوگوں کا مقصد کیا ہے؟۔

تو ان کا جواب صرف ایک ہی تھا کہ بزم ساتھی کے تحت ہونے والا یہ پروگرام اور اس کی سرگرمیوں کی دعوت دینے کا ہمارا مقصد صرف ایک ہی ہے ،وہ یہ ہے کہ’ نیک بنو اور نیکی پھیلائو‘۔۔۔نیکی کے اس مشن کو لے کر بزم ساتھی نے اپنے دعوتی سفر کا آغاز تقریباً دو دہائیوں قبل اس شہر میں کیا تھا جو کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس شہر کی پہچان بن گیا ۔ اور کراچی کے تقریبا ہر گلی محلے اور اسکول کے اندر بزم ساتھی اور اس کی دعوت پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے ۔

چلڈرن ایکسپو کراچی کی اگر بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد پروگرام تھا ، جس میں بچوں کے لیے مزے مزے کے پروگرام رکھے گئے تھے اور ان میں علمی و دینی فکر کو پروان چڑھانے کی کوشش کی گئی تھی ۔تقریری مقابلے ہوں یا پھر کوئز کمپٹیشن ہو ، فوٹو گرافی کے مقابلے ہوں یا پھر پروجیکٹ ایگزیبیشن ہر مقابلہ ہی منفرد اوقر دلچسپ نظر آیا ۔ یہ وہ واحد مقابلہ تھا جس میں میں نے جیتنے والوں کو بھی خوش دیکھا تو ہارنے والوں کو اس سے بھی زیادہ خوش پایا ، کیونکہ اس کی وجہ بچوں نے مجھے یہ بتائی کہ ان کا شہر کی سطح پر ہونے والے اتنے بڑے ایونٹ میں حصہ لینا ہی کسی اعزاز سے کم نہیں ۔ ہار جیت تو چلتی رہتی ہے ، مگر یہاں آکر ہم نے جو کچھ سیکھا ہے اسے الفاظوں میں بیان کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ۔

آخر میں اگر اس ایونٹ کے آرگنائزرز کے بارے میں نہیں لکھا تو میرے خیال میں یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی ۔

بزم ساتھی کراچی کے صد ر بلال جمیل کی بات کی جائے یا پھر ایونٹ مینیجر فرخ عفان کی ان لوگوں اور ان کی ٹیم نے دن رات کی انتھک محنت کے بعد اس ایونٹ کو سجایا اور اسے چار چاند لگانے میں کامیاب ہوپائے ، جبکہ نارتھ کراچی میں موجود سیکنڈ ایئر کلاس کے طالب علم عبداللہ حماد کی بات کروں تو دل سے بے اختیار اس بچے کے لیے دعائیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ جو جب بھی ملنے آتا ہے تو ہمیشہ نئے جذبے اور لگن کے ساتھ بزم ساتھی کو آگے بڑھانے کا عزم لے کر آتا ہے ۔

 عبداللہ حماد  اور ان کے ساتھ موجو د حسان ، عبدالحنان ، عبدالباسط اور عبدالرحمٰن سمیت ان کی پوری ٹیم کو  جب میں نے اسکولوں میں جاجاکر اور گلی محلے میں رہنے والے ہر طالب علم کی فکر کرتے اور انہیں دعوت دیتے دیکھتا ہوں تو دل خوشی سے با غ باغ ہو جاتا ہے ، کیونکہ ایسے نوجوان ہی ہمارے معاشرے کا جھومر ہیں ۔ ۔۔ یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوں گی ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں