کراچی میں موجودہ پانی کی صورتحال

اللہ تعالی نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اس کرہ ارض پر موجود ہر جاندار کو اپنی زندگی کی بقاء کی خاطر چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے ان میں ہوا کے بعد دوسرا نمبر پانی کا ہے دنیا کا تقریباً تین چھوتائی حصہ پانی پر مشتمل ہے ۔
پانی نہ صرف انسانوں اور دیگر جانداروں کے کام آتا ہے بلکہ پاکستان کی ستر فیصد آبادی جو کہ زراعت سے وابستہ ہے ان کے لئیے پانی بطور مسیحا ہے اگر فصلوں کو پانی نہ ملے تو فصلیں سوکھ جائیں اور یوں کسانوں کی ساری محنت ضائع ہوجائے موجودہ دور میں پانی کی قلت نے ایک سنگین مسئلے کی شکل اختیار کرلی ہے اسی سلسلے کے حل کیلئیے چند اقدامات بھی کئیے گئے ہیں ہماری جہدوجہد کا مرکز مزید پانی کی فرائمی ہے جو کہ فی الحال ممکن نہیں ۔
پاکستان اور خصوصا کراچی جیسے جدید شہر میں پانی کے معیار کا جائزہ لیا جائے تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ کس قدر ناقص پانی لوگ پینے پر مجبور ہیں ۔
کراچی کو میٹھے پانی کی سپلائی کھینجر جھیل کے زریعے کی جاتی ہے اس کے علاوہ دریائے سندھ سے بھی اہلیان کراچی کو کا پانی میسر ہوتا ہے چونکہ یہاں پانی آلودگی سے بچانے کا خاطر خواہ کوئی انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے مختلف اقسام کی جراثیم اور دھاتیں دیگر نامیاتی اجزاء پانی میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ یہ تو ہوئی صرف Source کی بات اس کے علاوہ پانی جس لائنوں سے گزر کر ہمارے گھروں تک پہنچتا ہے وہ پرانی ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں اور یہ لائنیں جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے پانی کی ان لائنوں کے ساتھ ہی گٹر لائنیں بھی گزرتی ہے جن کی لیکج پینے کے پانی میں شامل ہوکر ان کو مضر اور آلودہ کردیتی ہے اس کے علاوہ یہاں سے پینے کے پانی میں Ecoli جو کہ ایک Fecal Coliform ہے اس میں شامل ہوجاتے ہیں 2011 میں کی گئی ایک ریسرچ جو کہ کراچی کے پانی کی معیاری صورتحال پر کی گئی تھی اس سے یہ بات واضع ہوگئی کہ کراچی کا 65 فیصد سے زیادہ پانی Ecoli سے متاثر ہے جوکہ نا مناسب Chlorination اور معائنے کے نتیجے میں ہمارے گھروں تک پہنچ جاتے ہیں اور اہلیان کراچی مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں کراچی شہر میں پانی کی آلودگی کا گراف مسلسل بڑھتا جارہا ہے یہ زشعبہ بڑی بے صبری سے ہماری توجہ کا منتظر ہیمگرام ارباب اختیار غافل ہے اور عوام مجبور ہے اگر یہی روش رہی تو وہ دن دور نہیں جب شہر کراچی کا سو فیصد پانی کے لئیے غیر معیاری قرار دے دیا جائیگا ۔
پانی کی عدم فراہمی نے اہلیان کراچی کو ٹینکر مافیا کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کردیا ہے وہ منہ مانگی قیمتیں ادا کرنے کی صورت میں پانی مہیا کرتے ہیں غیر معیاری پانی کے استعمال سے بچنے کے لئیے صاحب اختیار منرل واٹر کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ کراچی کی عوام ایک بڑی رقم پینے کے صاف پانی پر خرچ کر رہی ہے اگر یہی رقوم حکومتی خزانے میں جائے تو ان سے ملک کی معاشی صورتحال میں کچھ بہتری آجائے گی ۔
آلودہ پانی ہر طرح سے مضر صحت ثابت ہوتا ہے اس کے پینے سے مختلف اقسام کی بیماریاں جنم لیتی ہے ایسے غیر معیاری پانی سے کاشت شدہ سبزیاں انسانی حیات کے لئیے خطرہ بن جاتی ہے ۔
کراچی میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئیے جہاں دیگر زرائع استعمال کئے جانے چائیں وہی اس کے معیار میں بہتری لانے کی بھی اشد ضرورت ہے پانی کے ضائع ہونے پر بھی پابندی عائد کی جائے کراچی میں ایسے ادارے قائم کئے جائیں جو مستقل Monitoring اور Chlorination کو یقینی بنا کر کراچی کی عوام کو مضر صحت پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے نجات دلائیں اگر آپ بھی مخلصانہ کوشش نہ کی گئیں تو شہر کراچی کے عوام اور ان کی آنیوالی نسلیں بھی زہنی اور جسمانی پسماندگی میں مبتلا ہوکر ترقی کے دوڑ میں مبتلا رہ جائیں گی ۔
ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں اور رب العزت کی عطا کردہ اس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اسے اللہ کے بندوں تک اسی طرح پہنچائیں جس طرح کہ ان کا حق ہے یعنی صاف شفاف اور معیاری اگر ایسا نہ ہوتو کل یوم الحساب آپ خالق کائنات کے سامنے جوابدہ ہونگے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں