اور پاکستان ٹوٹ گیا

مشرقی پاکستان محب وطن پاکستانیوں کی دکھتی ہوئی رگ ہے۔ دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی دل میں پرانے زخم میں ٹیس اٹھنے لگتی ہے۔۔70 ‍‌میں ہونے والے انتخابات کا پر کشش نعرہ. روٹی کپڑا اور مکان ‍ جس نے عوام کو اپنے شکنجے مین کس لیا جسکا نتیجہ، 16 دسمبر 1971 کو ہمارا مشرقی بازو کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔
لاالہ کی بنیاد پر قائم ہونے دالی اس ریاست کو عصبیت کی آگ میں دھکیلنے کا اصل مقصد. پاکستان کو دو لخت کرناتھا۔اسلئے مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان دونوں کی عوام کو انکے مفادات کے پیش نظر الگ الگ قسم کے سنہرے جالوں میں جکڑا گیا۔دونوں جانب کی عوام اور پاکستان کی کچھ سیاسی تنظیمیں بھارت کے اس بچھائے ہوئے جال کو سمجھ نہیں رہی تھیں۔
مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی نے اپنا کوئی امیدوار مشرقی پاکستان سے نامزد نہیں کیا تھا۔اور نہ مجیب رحمان کی عوامی لیگ نے پاکستان سے، صرف 2‍ پارٹیاں ایسی تھیں انہوں نے متحدہ پاکستان میں اپنے نمائندے کھڑے کئے ۔
جماعت اسلامی اور بی این پی۔لیکن عصبیت کی لگائی ہوئی پر کشش آگ نے ان کی مخلصانہ کوششوں کو جلا کر بھسم کر دیا۔
اور اقتدار کی بھوکی پیپلز پارٹی اور عوامی لیگ کامیاب ہو گئیں ۔واضح اکثریت عوامی لیگ کی تھی اور اقتدار کا حق بھی عوامی لیگ کا تھا اگر اس وقت بھی فوج اور بیورو کریسی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتی اور اقتدار مجیب الرحمان کے حوالے کر دیا جاتا  تو مشرقی بازو ہم سے جدا نہ ہوتا ۔ذوالفقار علی بھٹو نے ادہر ہم ادہر تم کا نعرہ لگا کر تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی ۔اور یوں مشرقی پاکستان ہم سے جدا کرد یا گیا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں