نئی سوچ نئے زاویے۔۔۔

آنے والی حکومت کے ساتھ ہر روز نئے لطیفے نئی انٹرٹینمنٹ۔۔۔عوام کی تفریح کیلئے  کافی مواد میسر آچکا ہے لیکن تفریح  کے ساتھ ساتھ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور  نوجوان نسل کی ذہنی آبیاری بھی ہونی چاہیے تھی ۔

 میڈیا چینلز  کی بات کی جائے تو ہر صبح کا آغاز ناچ گانے  ہلڑ بازی سے ہوتا ہے مارننگ شوز کے نام پر ہر بدلتا دن نوجوان  نسل کیلئے  بےحیائی اور فحاشی کی نئی  راہیں کھول رہا ہے ۔

 لیکن امید کی کرنیں اب بھی موجود ہیں، بعض پروگرام اب بھی پرانے دور کی یاد تازہ کر جاتے ہیں ۔اے آر وائی کا چینل جہاں بہت سے خرافات ،بچوں کے جنسی تشدد پر مبنی ڈرامے ،بیہودہ مارننگ شوز دکھانے میں مصروف عمل ہے وہیں پر ایک بہترین سیریل پیش کرنے پر داد کا مستحق  ہے ۔

”دل موم کا دیا “ایک بہترین ڈرامہ سیریل جس کی آخری قسط بھی آن ائیر ہوچکی ہے ۔ایک ایسی عورت کی کہانی جو نہ بہترین ماں بن سکی نہ بیوی نہ بیٹی اور نہ کوئی  اور رشتہ اچھے طریقہ  پر نبھا سکی ۔اسکا اخلاق اس قدر برا تھا کہ اس کے شر سے کوئی  محفوظ  نہ تھا یہاں تک کہ اس کی اپنی ذات بھی نہیں۔

پھر جس طرح سے اس ڈرامے میں رب کی ذات کا احساس دلایا گیا، اللہ تعالی  بہترین  انصاف کرنے والا ہے ،درگزر سے کام لیا جائے۔ برائی کا بدلہ اچھائی سے دیا جائے ۔۔۔

کیا میڈیا چینلز کو نہیں لگتا کہ ایسے ڈرامے ہمارے معاشرے کی ضرورت ہیں۔موجودہ دور لوگوں میں بڑھتی ہوئی حرص، لالچ ، ذہنی پستی اور دنیوی خواہشات  کی جو دوڑ لگی ہوئی ہے ایسے ڈرامے کچھ مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں معاشرے کی سوچ و زاویے تبدیل کر سکتے ہیں۔

مگر میڈیا چینلز  جس دوڑ میں لگے ہوئے ہیں معاشرے کی سوچ اور زاویے بدلنے سے قبل میڈیا کو اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں