الوداع 2018

ایک سال اور زندگی کا ختم ہو گیا۔

نئے سال کی آمد ہے آج کی رات اکیلے میں تھوڑی دیر کے لئے سوچیں ہم نے کیا پایا کیا کھویا کیا حسرتیں رہ گئیں کونسی خواہشات پوری ہو گئیں۔

پھر سوچیں ایک سال پہلے ہماری کیا خواہشات تھیں اور اب نئے سال پر کیا خواہشیں ہیں۔

ایک سال پہلے ہماری کیا خواہشیں تھیں جو ناگزیر تھیں جن کو پانے کے لئے ہم نے رو رو کر محنت اور لگن سے کام کر کے پورا کیا۔

کیا ایک خواہش کے پوری ہونے سے ہمارا مقصد پورا ہو گیا۔

نہیں ناں

بالکل

ایک خواہش کے پورا ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اب خواہشیں ختم ہو گئیں بلکہ ایک خواہش کے بعد درجنوں نئی خواہشیں قطار میں کھڑے سامنے آجاتے ہیں

اور پھر ہم پھر دوڑنے لگ جاتے ہیں ایک نئی خواہش کے پیچھے

یہی زندگی ہے

اور اسی طرح ایک دن زندگی کی شام ہو جاتی ہے اور خواہشیں رہ جاتی ہیں

پچھتاوے رہ جاتے ہیں

زندگی مختصر ہے بہتر ہے اس مختصر زندگی کو اچھے کاموں میں لگایا جائے کسی کے کام آیا جائے

نفرت کو چھوڑیں محبت بانٹیں

تاکہ جب ہماری زندگی کی شام ہو جائے تو صرف پچھتاوا ناں ہو

بلکہ کچھ نیکیاں بھی ہوں

نیکی چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہو

کہ رب بہت بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے

حصہ
mm
ڈاکٹر شاکرہ نندنی لاہور میں پیدا ہوئی تھیں اِن کے والد کا تعلق جیسور بنگلہ دیش (سابق مشرقی پاکستان) سے تھا اور والدہ بنگلور انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئیں تھیں اور پیشے سے نرس تھیں شوہر کے انتقال کے بعد وہ شاکرہ کو ساتھ لے کر وہ روس چلی گئیں تھیں۔شاکرہ نے تعلیم روس اور فلپائین میں حاصل کی۔ سنہ 2007 میں پرتگال سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور استاد کیا، اس کے بعد چیک ری پبلک میں ماڈلنگ کے ایک ادارے سے بطور انسٹرکٹر وابستہ رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سویڈن سے ڈانس اور موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اور اب ایک ماڈل ایجنسی، پُرتگال میں ڈپٹی ڈائیریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔.

جواب چھوڑ دیں