سردی میں لاحق ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ اور ان کا علاج

سردی کا موسم عموما سب کو ہی اچھا لگتا ہے….سرد ہوا اور سورج کی نیم گرم کرنوں کی آمیزش جسم کو بھلی محسوس ہوتی ہے…گرم لحاف میں گھس کر گرم چاۓ کا کپ اور گرم گرم مونگ پھلی کھانا تقریباً ہر عمر کے لوگ پسند کرتے ہیں…. سوپ اور دیگر قوت بخش مشروبات کا دور چلتا ہے…. گرمیوں کی نسبت سردیاں مزاج پر زیادہ خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہیں….جہاں کچھ لوگوں میں سردیوں کی آمد پر خوشی کے آثار دکھائی دیتے ہیں وہیں کچھ لوگ سردیوں میں پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں…جن میں زیادہ تر بوڑھے لوگ اور وہ خواتین شامل ہوتی ہیں جن کے بچے ابھی چھوٹے ہوتے ہیں اور اکثربچوں کو سردی لگ جانے کے عمل سے گزر چکی ہوتی ہیں…

تو آئیے قارئین آج ہم  موسم سرما کی چند خاص بیماریوں کا جائزہ لیتے ہیں…ان کا علاج… اور ان سے بچاؤ کی تدابیر کرتے ہیں…

پیدائش سے 12 سال کے بچوں کے امراض

زیادہ تر نومولود اور سکول جانے والے بچے جلدی سردی سے متاثر ہوتے ہیں…

بچوں کی بیماریوں میں

1-چیسٹ انفیکشن

2-نمونیا

3-کھانسی

4- نزلہ وغیرہ شامل ہے

وجوہات 

1-اس کی وجہ یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کا immune system   (مدافعتی نظام) اپنی عمر کے مطابق بہت کمزور ہوتا ہے لہذا ان کا جسم اردگرد کی بیماریوں سے بڑے بچوں کی طرح لڑ نہیں سکتا…

2- اسکول جانے والے بچے باہر کھلی فضا میں نکلتے ہیں….جس کی وجہ سے وہ جلدی متاثر ہو جاتے ہیں…

احتیاتی تدابیر اور علاج

1- بچوں کو گرم کپڑے ٹوپی اور موزے پہنا کر رکھیں….اور جب کپڑے بدلنا درکار ہو تو کمرے کو ہیٹر کی مدد سے ہلکا سا گرم کر لیں…تا کہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا جسم سے ٹکرا کر چیسٹ انفیکشن کا باعث نہ بنے…

2- خود بھی اور بچوں کو بھی ٹھنڈی چیزیں اور مشروبات کے استعمال سے پرہیز کروائیں…

3- گرم چیزوں کے استعمال کے بعد پانی کا استعمال نہ کریں…

4- سردیوں میں گرم تاثیر کی خوراک استعمال کریں جیسا کہ مچھلی، سوپ اور مونگ پھلی وغیرہ

5- چھوٹے بچوں کے  لیے گھر میں نیبولائزر خرید کر رکھیں…بچہ سانس میں دقت محسوس کرے تو اسے نیبولائز کریں….

6- نزلے اور کھانسی سے بچاؤ  کے لیے Benylin دیں۔

7-چیسٹ انفیکشن کے ساتھ بخار کی صورت میں ڈاکٹر کو چیک کروائیں…کیونکہ یہ نمونیا کی علامت ہے…ڈاکٹر کے ٹیسٹ کے بعد تشخیص کردہ دوااستعمال کریں…

15 سے 35 سال کے افراد کے امراض

1- سینے کی جلن

2- بد ہضمی

3- ڈائیریا (پیٹ خراب)

 4- ڈیسینس (سستی اور کاہلی)

5- ڈپریشن

وجوہات

1-عام طور پر اس عمر کے لوگ سردی کے باعث کھانا کھا کر بیٹھ یالیٹ جاتے ہیں… جس کے باعث ان کی خوراک معدے میں ٹھیک سے حل نہیں ہو پاتی۔

 2- معدے کی تیزابیت معدے میں ہی مقید رہ جاتی ہے…اور سینے اور معدے میں جلن کا باعث بنتی ہے…

3- چہل پہل نہ کرنا اور کھا پی کر بیٹھ جانا بد ہضمی کا موجب بنتا ہے..

4- اور یہی وجہ ہے کہ نا مکمل حل شدہ خوراک ڈائریا کا باعث بنتی ہے…

5- جسم سے بہت سارا پانی نکل جانے کی وجہ سے مریض سستی اور کاہلی کا شکار ہو جاتا ہے…

احتیاتی تدابیر اور علاج

1- معدے کے امراض کے ساتھ خوراک ہضم کرنا نہایت تکلیف دہ عمل ہے…لہذا پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں..

2- معدے کی تیزابیت کے لیے Nixocid اور Gaviscon  استعمال کرنا نہایت مفید ہے…

3-ڈائریا کی صورت مین ORS کا استعمال کریں…

4- سستی کاہلی اور کمزوری کے لیے سوپ اور پھلوں کا استعمال کریں۔

40 سے 60 سال کے افراد کے امراض

1- جوڑوں کا درد

2- ہڈیوں کا درد

3- ایڑیوں کا درد

4- کمزوری

5- قلب کے امراض

وجوہات

1-بڑھتی عمر کے ساتھ جسم کی ہڈیاں کمزور ہوتی جاتی ہیں۔

2- زیادہ استعمال کے باعث ہڈیاں بوسیدہ ہو جاتی ہیں۔

 3-جوڑوں کے درمیان کا مواد بہہ کر باہر نکل جاتا ہے اور جوڑ کی دونوں ہڈیاں آپس میں رگڑ کھانے پر سوزش اور درد پیدا کرتی ہیں۔

4-جسم کا وزن بڑھنے کی وجہ سے پورے جسم کی ہڈیوں پر وزن بڑھ جاتا ہے جو کہ مزید ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔

5-کمزوری ہونے پر بھی ہڈیاں کھوکھلی ہو جاتی ہیں… اور ایڑیوں میں درد رہنے لگتی ہے۔

6-جسم کی ہڈیوں میں درد کی وجہ سے مریض زیادہ حرکت نہیں کرتا جس کی وجہ سے خون کا دورانیہ ہلکا ہو جاتا ہے اور قلبی امراض بڑھنے لگتے ہیں۔

احتیاتی تدابیر اور علاج

1-ہڈیوں کی کمزوری کے لیے دودھ نہایت مفید ہے کیونکہ دودھ میں آئرن اور کیلشیم ہوتا ہے جس سے ملکر ہڈیاں بنتی ہیں۔

2-جوڑوں کے درد کیلۓ جوڑوں کو گرم کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں…اور Dicloran gel سے جوڑوں کا اس طرح مساج کریں کہ وہ جوڑوں میں جذب ہو جاۓ۔

3-کمزوری  کے لیے Syrbex z اور Calcium  supliments کا استعمال کریں ۔

4-قلبی امراض کے لیے ہر روز واک ضرور کریں۔

مندرجہ بالا ہدایات پر عمل کر کے اپنی صحت کی بحالی کو یقینی بنائیں۔

روحانی علاج

یہ تو تھیں جسمانی بیماریاں اور ان کا علاج…اب ہم بات کرتے ہیں روحانی بیماری کی… یاد رکھیے کہ بیمار روح کے ساتھ جسم کبھی بھی شفا یاب نہیں ہو سکتا…لہذا روح کو توانا رکھنے  کے لیے ہمیں روح کو اس کی غذا مہیا کرنی ہے… روح کی واحد اور سب سے طاقتور غذا ذکر الہی ہےاور جوڑوں کے درد کے لیے سب سے بہتر ایکسرسائز نماز ہے..  لہذا مکمل شفا کے لیے جسم کے ساتھ ساتھ روح کی بھی دیکھ بھال ضروری ہے تبھی ہم ان امراض سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں