امریکا دنیا کوبے وقوف نہ سمجھے

امریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے پاکستان کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں گرفتار دیگر ملزمان کو رہا کیا جائے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ ان کے دفاع کے دوران پاکستانی حکومت کے دو حکام شہباز بھٹی اور سلمان تاثیر کو قتل کیا گیا۔امریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن کے چیئرمین ٹینزن ڈورجی کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا کیس واضح کرتا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین کو کس حد تک اقلیتی برادری کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ،جبکہ ان قوانین کا مقصد فرد کے بجائے پورے مذہب کی حفاظت کرنا ہوناچاہیے۔اس کے علاوہ اس کیس کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارکے مطابق ہوناچاہیے تھا۔ادھربرطانوی پارلیمنٹ میں بھی اور وقفہ سوالات کے دوران برطانوی وزیر اعظم تھریسامے سے اس فیصلے کو تسلیم اور تعریف کرنے سے متعلق سوال پوچھا گیا۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ پاکستان سے آنے والی آسیہ بی بی کی رہائی کی خبر کا ان کے اہل خانہ اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ان کی رہائی کی مہم چلانے والوں کی جانب سے خیر مقدم کیا جانا چاہیے ۔
امریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن کے اس بیان پر ہم خود سے شرمندہ ہیں ،یہ اس نے کیا کہہ دیا،ہمارے منہ پرطمانچہ دے ماراہے ۔پاکستان تو وہ ملک ہے جہاں اقلیتوں کے نہ صرف حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے بلکہ انہیں مذہبی رسوم اوررواج کی بھی آزاد ی ہے ،یہاں ان کے حقوق کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کیونکہ اسلام اور ہماراآئین اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا علمبردارہے،لیکن افسوس امریکا اور برطانیہ میں کے دلوں میں کتو ں و بلیو ں کے حقوق کا درد تو ہے مگر دنیا بھر میں کہیں انہیں مسلمان نظر نہیں آتے ۔قطع نظر اس کے کہ ملعونہ آسیہ کا فیصلہ کیا آیا ،ان بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا اوربرطانیہ اس کیس میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں اورفیصلہ بھی ان کی خواہشات کے عین مطابق آیاہے ۔
امریکا ابھی تک اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ دنیا کو اس کی پالیسیز وچوہدراہٹ کا علم نہیں ہے اور دنیا بے وقوف ہے۔ دنیا کو بے وقوف سمجھنا اس کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے ۔مگر اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ امریکا میں جب بھی اور جوبھی حکمران رہا ہے، اس کے پالیسیز مسلم مخالف رہی ہیں۔امریکا وبرطانیہ نے ملعونہ آسیہ کی حمایت میں بول کر دنیا کے سامنے اپنی جانب داری اورتعصب کا اظہارکر دیا ہے،جس سے عالم اسلام میں اس کے خلاف مزید نفرت پروا ن چڑھ رہی ہے۔
امریکا کا یہ کہنا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کو اقلیتوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے اور بھی افسوسناک ہے ،یہ بات دنیا کا وہ چوہدری کہہ رہا ہے جس کے اپنے دنیا میں دوچہرے ہیں، ایک یہ کہ وہ انسانیت کاسب سے بڑا علمبردار ہے،اس کی اہل مغرب کیلئے الگ پالیسی ہے، مسلمانوں کیلئے الگ، اسے دنیا میں صرف اہل مغرب کے حقوق نظر آتے ہیں ،مسلمانوں کے حقوق نظر نہیں آتے ۔اسے کشمیری نظرنہیں آتے جو بھارتی ظلم وجبر کا نشانہ بن رہے ہیں اور سال ہا سال سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔تاریخی اہمیت کے حامل ملک شام کے مسلمان نظر نہیں آتے جس کے کئی شہروں کو جنگ مسلط کرکے آگ وخون میں جھونک دیا گیا ۔اسے میانمارکے مسلمان نظر نہیں آتے جہاں بدھسٹوں نے ان ہی کی زمین ان پر تنگ کردی اورجواب میں بدھسٹوں کو اف تک نہیں کہا گیا۔اسے بوسنیا اور چیچنیا کے مسلمان نظر نہیں آتے ،اسے بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میں جنگی جرائم کے من گھڑت الزامات کے تحت پھانسی پانے والے بے گنا مسلمان نظر نہیں آتے ۔اسے جرم بے گناہی میں سزاپانے والی ڈاکٹرعافیہ نظرنہیں آتی، جسے انتہا ئی بھونڈے الزامات کے تحت سزا ئے قید سنائی گئی اورجس پر امریکی قیدمیں طرح طرح کے مظالم ڈھائے گئے اوراس نے اس معاملہ پر آج تک اپنا نرم رویہ ظاہرنہیں کیا ہے ۔اسے یہی پسند ہے کہ دنیا بھر کے قوانین کو وہ اپنے پیروں میں روند دے جہاں چاہیے آپریشن کرے ،جہاں چاہے ا س ملک کے قوانین کو توڑے ،اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،وہ دنیا بھر میں اپنے شہریوں کا تحفظ کرنا جانتا ہے،خواہ وہ ریمنڈ ڈیوس جیساقاتل ہی کیوں نہ ہوجسے وہ چھڑاکرلے جاتا ہے ۔ہالینڈ،فرانس ودیگر ملکوں میںخاکوں کا مقابلہ منعقد کر کے توہین رسالت کا ارتکاب کیا جاتاہے مگر اسے اس وقت مسلمانوں کاکوئی غم نظر نہیں آتا ہے ۔اس ساری صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہاامریکا کو مسلم امہ کو ئی درد نہیں بلکہ یہ شدید تعصب رکھتا ہے ۔
کپتا ن نے وزیر اعظم بننے سے سابقہ حکمرانو ں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے قوم سے بارہا وعدہ کیا تھا کہ وہ غیروں کی جنگ نہیں لڑیں گے ،ملک کو اس جنگ سے نکالیں گے ۔لیکن انہیںملک کی معاشی صورتحال کے باعث مجبوراً آئی ایم یف کے پاس جانا پڑا۔ابھی انہیں امریکا سے سفاتی ومعاشی تعلقات بھی فروغ دینا پڑیں گے ۔کپتان کو قوم نے ووٹ دے کر اقتدار سونپا ہے اوروہ اس سے توقع رکھتی ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کے وقارکو بلند کریں گے ۔امریکا ،اس جیسی دیگر طاقتوں کی ملکی معاملات میں مداخلت قبول نہیں کریں گے اورجو کچھ ماضی کی حکومتیں کرتی آئی ہیں ۔ان جیسی کوئی مثال رقم نہیں ہونے دیں گے ۔برطانیہ بھی کم وبیش امریکی زبان اورخیالات کا اظہار کر رہا ہے ان قوتوں کو بتا نا ہوگا ،ملعونہ آسیہ کا معاملہ ہو یا کوئی اور یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اورہمیں اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت قبول نہیں ہے۔

حصہ
mm
1988 میں زمانہ طالب علمی سے قلم قبیلے کا حصہ بنے۔بچوں کی کہانیوں سے لکھنے کا آغازکیا ۔1997میں میٹرک کے بعد صحافت کے پیشے سے بطور سب ایڈیٹرمنسلک ہوئے۔2000سے 2012 تک روزنامہ جسارت کراچی میں بطور ڈسٹرکٹ نیوز ایڈیٹر ذمہ داریاں انجام دیں ۔مختلف نیوز چینلزمیں بھی کام کا تجربہ حاصل کیا۔آپ جامعہ اردوسے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز ہیں ۔کرنٹ افیئر ،بچے اورمعاشرہ آپ کے تحروں کا مرکزومحور ہیں ۔قلم کو اصلاح اورخدمت کیلئے استعمال کرناان کامقصد حیات ہے۔شاعری سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں ۔آپ اچھے کمپیئر بھی ہیں۔آج بھی ایک قومی سطح کے اخبار سے بطورسینئرسینئرسب ایڈیٹر منسلک ہیں ۔آپ رائٹرزفورم پاکستان کے صدر ہیںاورتقریباًتمام ہی اردو اخبار ات میں کالم کاری کرچکے ہیں،آپ کے سیکڑوں کالم ،مضامین ،فیچرزاوررپورٹس اخبارات وآن لائن ویب سائٹس کی زینت بن چکے ہیں ۔

جواب چھوڑ دیں