“مرا جرم تو بتا دو”

 لاہور گرامر سکول اسلام آباد کی انتظامیہ نے “فروا منیر” کو اس کے جرم کی سزا میں تقریب میں شریک کرنے سے انکار کرتے ہوئے واپس بھیج دیا گیا۔۔۔

    مگر اس پر جو فردِ جرم عائد کیا گیا وہ کیا جرم ہے اس کا فیصلہ باقی ہے۔۔۔

اب یہ فیصلہ کس نے کرنا ہے؟؟؟

ہاں یہ فیصلہ حاکم وقت نے نہیں کرنا۔۔۔

یہ فیصلہ ملک کے منصفِ اعلیٰ نے نہیں کرنا۔۔۔

یہ فیصلہ عدلیہ نے نہیں کرنا۔۔۔

یہ فیصلہ مقننہ نے نہیں کرنا۔۔۔

ہاں اب یہ فیصلہ ہوگا عوامی عدالت میں۔۔۔

   تو میں سوال گذار ہوں آج اس عوام کی عدالت سے کہ آج وہ تمہاری اسلامی بہن تم سے شکوہ کناں ہے۔۔۔ فریاد کر رہی ہے۔۔۔ اپنا درد سنا کے تم سے فقط اک سوال کر رہی ہے کہ

“مجھے مرا جرم تو بتا دو”

ہاں وہ آج ہم سے اپنے نا کردہ جرم کے متعلق پوچھ رہی ہے کہ مجھے کس جرم کی سزا دی گئی ہے؟؟؟

   کوئی تو بتائے اس اس کا جرم۔۔۔

لیکن شاید ہم بے حس ہو گئے ہیں کہ ہمیں اس کی نالہ و فریاد سنائی نہیں دیتا یا پھر اس کے سوال کی گونج زیادہ دیر ہمارے کانوں میں نہیں گونجتی؟؟؟  یا پھر آج ہمارے لیے اس کا سوال کوئی اہمیت نہیں رکھتا؟؟؟

     اگر آپ کا ضمیر کہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہم حساس لوگ ہیں۔۔۔ ہماری یاداشت ہمارا ساتھ دیتی ہیں۔۔۔ ہمارے لیے اس بہن کے سوال کی اہمیت ہے تو پھر اے شبانِ مسلم پھر اسکی فریاد کو غور سے سنو!!!!

   وہ بہن فروہ منیر بذبانِ حال کہتی ہے کہ آج ایک اسلامی ملک میں میرے اسلامی تشخص کو جرم بنا دیا گیا۔۔۔

آج میرے دینِ اسلام کا مذاق اڑایا گیا۔۔۔

آج میری اسلامی پہچان کو تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔

آج ایک جمہوری ملک میں میری آزادی کو سلب کیا گیا۔۔۔

تو پھر کون ہے جو میری آواز بنے مجھے بتائے کہ مرا جرم کیا ہے؟؟؟؟

    اور اک سوال ان تحریک حقوق نسواں کے علمبرداروں، روشن خیالی کے ٹھیکیداروں اور میرا جسم میری مرضی کے نعرہ لگانے والے موم بتی مافیا سے بھی کرتی نظر آتی ہے کہ کہاں گئے تمہارے خواتین کے حقوق کی حفاظت کے دعوے؟؟؟  کہاں گئے اعتدال پسندی اور روشن خیالی کے دعوے؟؟؟  کیا یہ انتہا پسندی کی بد ترین مثال نہیں ہے؟؟؟ اب میرا جسم میں نے اس کو ڈھانپا تو کسی کو تکلیف کیوں؟؟؟  اب نکلو نا میرے حقوق کی پا مالی پر۔۔۔ میری تضحیک پر؟؟؟  یا تمہارے نزدیک صنف نازک کا معیار کچھ اور ہے؟؟؟  کیا تمہارے نزدیک عورت کا مطلب کچھ اور ہے؟؟؟  اگر میں صنف نازک ہوں اور عورت بھی ہوں تو پھر چلاؤ نا میرے حقوق کی تحریک،  کرو نا میرے حقوق کیلئے مظاھرے۔۔۔ لیکن نہیں تمہارے نزدیک تو صنف نازک یقیناََ وہ ہے جو اپنے حقوق خانہ داری نہ ادا کرتی ہو۔۔۔ تمہارے نزدیک تو عورت وہ ہے جو شمع محفل بنتی ہو۔۔۔ تم کیوں میرے لیے تحریک چلاؤ؟؟؟

  اگر تم نے میرے حق میں تحریک چلا دی تو تمہاری دکانداری بند ہو جائیگی۔۔۔ غیر ملکی این جی اوز سے ملنے والے تمہارے فنڈز رک جائیں گے۔۔۔ تو بس تم میرے لیے اپنے معیار کو نہ بدلو کہ شاید میں تمہارے قبیل سے تعلق ہی نہیں رکھتی۔۔۔

   لیکن اے ہماری بہنا ہم تمہاری آواز بنیں گے۔۔۔ تمہارے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔۔۔ تمہارے اس ناکردہ جرم پر تمہارا دفاع کرینگیں کہ حجاب تمہارا حق ہے اور یہ حجاب تمہارے کسی امر میں رکاوٹ اور مانع نہیں ہے۔

حصہ

3 تبصرے

جواب چھوڑ دیں