پاکستانی معاشرے پر میڈیا کی یلغار

میڈیا کا کسی بھی معاشرے کے افراد کی ذہن سازی میں اہم کردار ہے،ذہن سازی کے ساتھ ساتھ کسی بھی معاشرے کی اقدار وتہذیب رسم و رواج،رہن سہن کا ترجمان اور دنیا سے متعارف کروانے کا اہم اور بہترین ذریعہ بھی ہے۔

ایک وقت تھا ہمارا پاکستانی میڈیا بہت حد تک ہماری معاشرت کا عکاس تھا، باحیا لباس،معلوماتی و تفریحی پروگرام،ڈرامے بہت خوبصورتی سے ڈھکے چھپے اندازمیں معاشرتی برائیوں کی نشان دہی کرتے اور انکے سدباب و تدارک کا طریقہ سامنے رکھتے،بچوں کے لیئےاوقات کار کا خیال رکھتے ہوئے بہترین تفریحی و معلو ماتی پروگرام جو تفریح کے ساتھ ساتھ تربیت میں بھی معاون تھے۔

لیکن اب بہت دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ جانے ہمارا میڈیا کس تہذیب و کس معاشرے کا عکاس بنا ہوا ہے،چوبیس گھنٹے کھلا یہ بے لگام گھوڑا نامعلوم کس کے اشاروں پر سر پٹ دوڑےجارہا ہے،

اشتہارات ہیں تو بے حیائی لچر پن کی انتہا ،سوائے ناچ گانے اور ڈھول پیٹنے کے سواکچھ نظر نہیں آتا،مارننگ شوز کی صورت میں عوام الناس خصوصاً خواتین کے قیمتی اوقات کے ضیاع کا باعث بن رہے ہیں اور ان کو دیکھ کے ایسا محسوس ہوتا ہے عورت کا کام سوائے بننے سنورنے،کھانے پکانے، تالیاں پیٹنے کے اور کچھ نہیں رہ گیا۔۔۔۔

پچھلے کچھ عرصے سے ان میں دکھائے جانے والی شادی بیاہ کی بے ہودہ تقریبات اور بچوں اور بچیوں کے ڈانس کمپیٹیشن کہیں سے ہمارے معاشرے کی ترجمانی نہیں کرتے،

ایک طرف بچیوں کے عدم تحفظ کا رونا رونے والے خود معاشرے میں بچیوں کے عدم تحفظ اور استحصال کا باعث بن رہے ہیں۔

ڈراموں کا کیا حال سنائیں کہ جن میں طلاق،ریپ،ناجائز تعلقات،شراب نوشی و بے راہ روی دکھانے کے اور کچھ نہیں،ایسا لگتا ہے ہمارے قلم بھی خرید لئیے گئے۔۔۔۔

اور تو اور نیوز چینلز اور خبرنامہ بھی انکی عتاب سے محفوظ نہیں رہے۔۔۔۔

غرض کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں۔۔۔۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کوئی ناسور تھا جو پھٹ پڑا،کوئی گٹر تھا جو ابل پڑا جس کے تعفن سے پورا معاشرہ بدبو دار ہوگیا۔۔۔

یہ ہمارا میڈیا جو نام کا”پاکستانی” رہ گیا،ناپاکی پھیلانے کا بڑاذریعہ  بنا ہوا ہے،نمائندگی بھی کسی اور کی کر رہا ہے اور اشاروں پر بھی کسی اور کے چلےجا رہا ہے۔۔۔۔

اس منہ زور گھوڑے کو اگر لگام نہ دی گئی،اس ابلتے گٹر،اور بند توڑ سیلاب کا راستہ نہ روکا گیا تو ہماری رہی سہی معاشرت کا بھی جنازہ نکل جائے گا اور ہم

 آنسو بہاتے رہ جائیں گے۔

حصہ

2 تبصرے

Leave a Reply to Shahnawaz Talpur