یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا

جامعہ حفصہ دیتی ہیں بد دعائیں

پرویز لگیں تجھے عافیہ کی آہیں

إِنَّ بَطْش رَبّك لَشَدِيد

بہت خوب ! جنرل پرویز مشرف صاحب یقیناً میرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے ۔۔ اب آپ کو قیدی نمبر 650 کی دردناک چیخیں بھی سنائی دیں گی اور لال مسجد کی روتی بلکتی سسکتی بیٹیوں کی آوازیں بھی ۔۔۔ ایک طویل عرصہ گزرا تھا اس کشمکش میں کہ    ؎

اسی کا شہر ، وہی مدعی ، وہی منصف

مجھے یقین تھا میرا قصور نکلے گا

لیکن کہتے ہیں ناں کہ تم اپنی چال چلو اللہ اپنی چال چلتا ہے اور مجھے تو انتظار تھا اس وقت کا کہ میں دیکھو اللہ تمہیں ” نشان عبرت ” کا کیسا نمونہ بناتا ہے  ۔۔۔ وہی تو ہے جس نے فرعون کو غرق کیا تھا ، قارون کو دھنسایا تھا ۔ کتنے بدنصیب ہو تم کہ ظالم سے ظالم شخص کو بھی تکلیف میں دیکھا جاتا ہے تو لب خودبخود اس کی مغفرت کے لیے ہلنے لگتے ہیں ، معافی دل سے نکلتی ہے افسوس کہ تم اس قدر قابل نفرت ہو کہ دل کا کوئی بھی گوشہ تمہارے لیے باوجود کوشش کے نرم نہیں ہوپارہا ۔۔۔ زندگی میں کسی کے لیے بیک وقت سیکڑوں ہزاروں لوگوں کو دعائیں کرتے تو دیکھا مگر کفر کے سواء کبھی کسی کے کیلیے بیک وقت  لاکھوں لوگون کو بدعا کرتے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔

آہ سوچتی ہوں کیسا تھا یہ بدنصیب شخص ۔۔۔ لوگ بیماریوں میں اجتماعی دعائیں لیتے اور یہ ۔۔۔۔۔

 اجتماعی بد دعائیں ۔۔۔۔۔

     خنجر ظلم آزاد نہ ہوگا

اثر نہ باقی رہے گا سّم میں

عیسیؑ وقت مصلوب ہو جس پر

جان رہے کیوں ایسے رسن میں

سن لو وقت کے جھوٹے خداؤں

بہت ہے جان ابھی حق کے بدن میں

سنو ! تم دنیا کی نظر میں میرے قلم سے ثابت شدہ مجرم ۔۔ تمہارا جرم اتنا بڑا بڑا ہے کہ اگر ہم سانحہ لال مسجد کو بھولنے کی کوشش بھی کریں تو تمہاری کتاب “ان دی لائن آف فائر” کے 23ویں باب “Manhunt” سے چند سطور صفحہ 237 پر نظریں ناچاہتے ہوئے بھی ٹہر جاتی ہیں جن میں  تمہارے نخوت سے لکھے یہ جملے پیچھا نہیں چھوڑتے کہ

” نائن الیون کے فوراً بعد جب القاعدہ کے کئی ارکان افغانستان سے بھاگ کر پاکستان میں آگئے تھے ، ہم نے ان کے ساتھ ” بلی اور چوہے” کا کھیل کھیلا ۔ ان میں سب سے بڑا مسئلہ اسامہ بن لادن ، تادم تحریر مفرور ہے ۔ لیکن ہم نے کئی دوسروں کو گرفتار کیا ۔ ان میں بعض کا دنیا کو علم ہے اور بعض کا نہیں ۔ ہم نے 672 پکڑے اور ان میں سے 369 کو امریکیوں کے حوالے کیا اور اس کے عوض کئی ملین ڈالر انعام میں پائے ۔۔۔ “

اگر ہم شہدا کے غموں کو بھلا دیں کہ وہ “تم” سے تو “اچھی موت” مرے ہیں تو بھی ہم قوم کی بیٹی عافیہ کو نہیں بھول سکتے ۔۔ کہ جانے والوں پہ تو قرار آجاتا ہے لیکں زندوں پر ۔۔۔۔؟ ہوسکتا ہے بہت سے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ نے گرفتار نہیں کیا تھا اس کی گرفتاری میں تمہارا ہاتھ تھا۔ تم نے “ڈالر دو ۔۔۔ بندے لو” کی ٹریڈ پالیسی کے تحت امریکہ کو باور کرایا کہ عافیہ ایک خطرناک دہشت گرد ہے ۔

اب تمہارے پاس تو فرصت ہی فرصت ہے تو چلو سوچنا کہ جب تم نے 30 مارچ کو عافیہ کو اس کے تین معصوم بچوں سمیت گرفتار کیا اور پھر افغانستان میں امریکی حکام کے حوالے کیا تو کیا قیامت ٹوٹٰی ہوگی اس پر ، اس کے معصوم بچوں پر اور اس کے گھر والوں پر ۔۔۔ چاروں طرف سے لال مسجد میں آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے تب جان بچاتی بھاگتی دوڑتی بچیوں پر کیا قیامت ٹوٹ رہی تھی ۔۔ چلو سوچو کہ موت کو وہ بھی ذلت و اذیت کی موت کو آنکھوں سے لمحہ بہ لمحہ قریب ہوتے دیکھنا کیسا لگتا ہے ۔۔۔۔۔ !!!!

حصہ

جواب چھوڑ دیں