حجاب

کہا جاتا ہے کہ پردہ مسلمان عورت کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ اس کی وجہ سے وہ ادبار اور تنزلی کا شکار ہے اور سیاسی سماجی اور معاشرتی زندگی سے عملاً کٹ کررہ گئی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ کیا یو این او اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں عورت کو ان کے حقوق دلوانے میں کامیاب ہوچکی ہیں یا نہیں اور مغرب کی کامیاب آزاد عورت کا جو امیج وہ دنیا کے سامنے پیش کرتی ہیں اس میں کہاں تک حقیقت ہے۔ ان سوالوں کے جوابات کے لیے ہم اس سلسلے میں آزادی کے پُرفریب نعروں سے دھوکہ کھانے والی مغربی عورت کی ترجمانی مشورومعروف ایکٹریس مارلن منرو کے اس خط سے کرتے ہیں جس میں وہ اپنی قریبی سہیلی کو لکھتی ہیں کہ ؂

” میری ظاہری چمک دمک اور ٹھاٹ باٹ دیکھ کر تم دھوکہ نہ کھاؤ اس دنیا میں مجھ سے زیادہ محروم اور بدنصیب عورت شاید ہی کوئی ہو ، میری تمنا تھی ماں بننے کی لیکن میں اس سے محروم رہی ۔ میں ایک شریفانہ زندگی گزارنے کی خواہش مند تھی لیکن میری یہ آرزو بھی پوری نہ ہوسکی اب میں اس دنیا سے رخصت ہورہی ہوں کیونکہ یہ دنیا مجھ کاٹ کرکھارہی ہے اور جاتے جاتے میں تم کو یہ نصیحت کرنا چاہتی ہوں کہ آزادی کی اس دنیا میں کبھی قدم نہ رکھنا اور ایک سادہ ، پُرسکون ، مطمئن ، پاک گھریلو زندگی گزارنا یہ ہی عورت کی سب سے بڑی کا میابی ہے اور یہ ہی اس کی معراج ہے۔”

یہ حقیقت تھی مغربی دنیا کی اب اگر ہم مسلمان عورتوں کی تاریخ پڑھیں تو حضرت عائشہؓ ، ام سلمہؓ ، اسما بنت ابوبکرؓ، فاطمہؓ ، بنت خطابؓ ، اور خنساؓ کی مثال ہی ہمارے لیے سراُٹھا کر جینے کے لیے کافی ہے انہوں نے نہ صرف  علم کی اونچی سے اونچی چوٹی سرکی بلکہ سیاسی سماجی اور معاشرتی رجحانات سے بھی غیر متعلق نہیں رہیں ۔ اس ساری تگ و دود کے ساتھ ان کی گودوں سے ایسے لعل و جواہر ابھرے جنہوں نے تاریخ کوزینت بخشی اور ایسے اساطین علم نے تربیت اور نشوونما پائی جن کے علمی اور تہذیبی احسانات سے نوع انسانی سبک دوش نہیں ہوسکتی ۔۔ درحقیقت عورتوں کے حقوق اور آزادی کے پردے میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سارے کا سارا فائدہ سامراجی نظام اور استحصالی طبقہ کا ہے اور تمام تر نقصان عورت کا ہے ۔ لہذا اس وقت ضروری ہے کہ خواتین متحد ہوکر اس استحصال کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور عورت کی پناہ گاہ اور عزت و عصمت کے ادارے “خاندان” کو بچانے کے لیے اپنی جدوجہد کا آغاز کریں تاکہ ساری دنیا کی خواتین ک حقوق ، ان کی عفت اور تقدس اور عزت و احترام برقرار رہ سکے۔۔!!!

حصہ

جواب چھوڑ دیں