سات ستمبر ، بھٹو اور ہم

سات ستمبر آیا اور چلا گیا، سات ستمبر کو ہم دو حوالوں سے یاد رکھتے ہیں، ایک حوالہ تو و ہی ہے جو زبان زد عام  ہے کہ سات ستمبر کے دن پاک فضائیہ نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دے کر تاریخ رقم کی  ، جس پر بلاشبہ وہ خراج تحسین کی مستحق ہے، سات ستمبرکی  ایک اور تاریخی اہمیت جو آج کی نوجوان نسل کی نظروں سے اوجھل ہے وہ یہ کہ  سات ستمبر کا دن تحریک ختم نبوت کے حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے ، اس دن  وہ تحریک جو قیام پاکستان سے قبل شروع ہوئی اور کتنے ہی لوگوں نے اس تحریک کو اپنے خون سے سینچاکامیابی سے ہمکنار ہوئی ، جب ہم تاریخ کے اوراق کو پلٹتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس تحریک میں  پاکستان کے تمام مکتبہ فکر نے اپنا کردار ادا کیا، مگر اس تحریک کے دولہا پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو تھے، ہم بھٹو سے لاکھ اختلاف کریں، لیکن یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ختم نبوت کے قانون کی منظوری بھٹو کا ایک شاندار کارنامہ ہے ، جس پر بلاشبہ وہ خراج تحسین کا مستحق ہے ، سات ستمبر کو ہم اور کچھ نہیں  تو کم ازکم ایک بار سورت فاتحہ اور تین بار سورۃ اخلاص پڑھ کر ہی بھٹو کی روح کو ایصال ثواب کردیں۔

          آپ ستم ظریفی ملاحظہ کریں ، وہ قوم جس نے ختم نبوت کی تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے اپنا خون دے دیا، مگر فتنہ قادیاینیت کو اپنے طور پر ختم کرنے کےنصف صدی گزرنے کے باوجو د ہم اپنی اصلاح نہ کرسکے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا ہم قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے کے  بعد اپنی حالت پر توجہ دیتے تاکہ اس قانون کے فیوض برکات سے پو ری طرح مستفید ہوسکیں ، مگر آج بھی اہل ایمان اپنا علاج کروانے کے لیے ربوہ  میں موجود ہسپتال میں جاتے ہیں،  آج بھی سرگودھا اور گردنواح میں بالخصوص اور پورے پاکستان میں بالعموم  قادیانیت کی تبلیغ پورے زور شور سے جاری ہے اور ہمارے غیر موثر زکوۃ کےنظام کی وجہ سے بہت سے غریب لوگ قادیانیت کو قبول کررہے ہیں، نہ صرف یہ بلکہ اہل ایمان  کی نااہلی کی وجہ  سے قادیا نی پروڈکٹس کی مناسب شناخت نہ ہونے کی بدولت آج فرزندان تواسلام نہ چاہتے ہوئے بھی قادیانی معیشت کو سپورٹ کررہے ہیں۔

 ہر سال سات ستمبر فرزندان اسلام کو یاد دلاتا ہے کہ ہر کام حکومت کے کرنے کا نہیں ہوتا، حکومت نے اپنا کردار ادا کردیا، اب ہم اپنی مدد آپ کے تحت جذبہ ایمانی سے سرشار ہوکر غیروں کے مقابلے میں کم از کم ایک ایسا ہسپتال ہی بنالیں جس میں اہل ایمان اپنا علاج کرواسکیں  ، قادیانیت کو پھلنے پھولنے سے روکنے کے لیے ہم اپنے مال پر زکوۃ ہ ادا کرنا شروع کردیں تاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کو ئی فرد غربت کی وجہ سے قادیانیت کو قبول نہ کرےاور آخری گزارش آج کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نوجوانوں سے کہ آپ تحقیق کرکے قادیانی پروڈکٹس کی شناخت کریں اور ہر خاص و عام تک اس کو پہنچادیں  ۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ہم فتنہ قادیانیت کے آگے ایک بہت بڑا بند باندھنے میں کامیاب ہوجائیں گے بصورت دیگر ایک عاطف تو کیاہم اسلامی جمہوریہ پاکستان سے تمام قادیانیوں کو تما م سرکاری عہدوں سے ہٹوادیں قادیانیت اسی طر ح پھلتی پھولتی رہے گی اور  ہم سات ستمبر کو خوشیاں مناتے رہیں گے۔

حصہ
mm
بلاگر پنجاب کالج سے کامرس گریجویٹ ہونے کے ساتھ ، کمپیوٹر سائنسز ،ای ایچ ایس سرٹیفیکٹس  اور سیفٹی آفیسر  ڈپلومہ ہولڈر ہیں۔فی الوقت ایک ملٹی اسکلڈ پروفیشنل ہیں۔علاہ ازیں بائی نیچر صحافی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں