ہالینڈ کافیصلہ اور تکمیل ایمان

اگر تاریخ اسلام کا بغورمطالعہ کیا جائے تو’’دین اسلام‘‘ واحد دین نظر آئے گاجو اپنے ماننے والے اور نہ ماننے والے دونوں کے بارے میں امن پسندانہ رویہّ اختیار کرنے اور اسی کی تعلیمات کا حکم دیتا ہے۔ اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ مسلمانوں نے یورپ میں اسپین کے علاقے میں تقریباً سات سو سال تک حکومت کی اور یہ مسلمانوں کا دور حکومت یورپ کے امن کا سب سے روشن دور تھا ۔یہی وہ زمانہ تھا جس میں یہودو نصاریٰ کو سب سے زیادہ امن وامان اورپُر سکون زندگی گزارنے کے مواقع ملے۔یہ اس لیے تھا کہ ہمارے رہبرو رہنما، امام الانبیاء ،سید دو عالم ،نبی مکرم ؐ پیغمبر امن بھی ہیں اور رحمت للعالمین بھی، آپؐ پوری کائنات میں سب انسانوں سے خوبصورت انسان ہیں، آپؐ کے اخلاق اور معاملات کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی کیونکہ آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے مکارم اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز فرمایا ہے، باری تعالیٰ فرماتے ہیں’’بلاشبہ آپؐ خلق عظیم پر فائز ہیں‘‘۔
کسی شاعرنے کیا خوب کہا:
محبت کے یوں جس نے دریا بہائے
دل ان کا بھی چھینا جو سر لینے آئے
خوشی اپنی غیروں کے دم میں لگا دی
دیا درد جس نے اسے بھی دعا دی
آپؐ جیسا اس کائنات میں کوئی آیا ہے اور نہ قیامت تک آئے گا۔آپؐ کی 63سالہ زندگی میں بے شمارایسے واقعات ملتے ہیں کہ جس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ نبی مکرمؐ امن و آشتی کے خوگراور رحمت و شفقت کے پیکر ہیں۔آپؐ مسلمانوں اور کافروں دونوں کے لیے انتہائی شفیق اور مہربان ہیں،آپؐ نے مسلمانوں اور کافروں کے حقوق مقرر فرمائے ہیں،اگرکسی وجہ سے کافروں کے ساتھ جنگ و جدال ہو جائے تو امام کائناتؐ نے کافر بزرگوں ،عورتوں اور بچوں کو تکلیف دینے اور انہیں قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔آپؐ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس امر کا اعلان فرما دیا:’’ کہ آپؐ تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کے آئے ہیں‘‘اور صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جتنی بھی مخلوق ہیں ان سب کے لیے آپؐ رحمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی زندگی کو کائنات میں بسنے والے انسانوں کے لئے بہترین’’ اسوہ حسنہ‘‘ قرار دیا ہے ،جب تک میرے نبیؐ کی زندگی کو کوئی آئیڈیل اور نمونہ نہیں بنا لیتا اس وقت تک اس بندے کا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔
اسی لیے اہل اسلام کی دنیا و آخرت میں سب سے اعلیٰ اور قیمتی اگر کوئی چیز ہے تو وہ محبت رسول ؐہے اور یہی عقیدت اور الفت تکمیل ایمان کا ذریعہ ہے، اگر کسی بد نصیب کے پاس یہ دولت موجود نہیں تو گویا اس کے پاس کچھ بھی نہیں ۔اس دولت کی اتنی اہمیت ہے کہ باری تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے بعد پیارے پیغمبرؐ کی اطاعت کو لازمی قرار دیا ہے۔موجودہ حالات میں اگر دین اسلام کی مقبولیت کے بارے میں تحقیق کی جائے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اسلام ایسا دین ہے جو دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور یہ دن بدن پھیلتا ہی جا رہا ہے ۔
حدیث نبوی ؐ ہے کہ: ’’ اسلام دنیامیں غالب ہونے کے لیے آیا ہے مغلوب ہونے کے لیے نہیں‘‘یعنی اسلام دنیا کے ہر کونے میں پہنچ جائے گا ایک وقت آئے گا کہ اسلام کا جھنڈا پوری دنیا میں لہرائے گا اسی لیے ہر روز لوگ پیارے محبوب ؐکے دین کو اپنا کر اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
آپ ؐکی ذات وہ واحد شخصیت تھی جسے تمام عرب اپنے پرائے سب کے سب صادق و امین کے نام سے جانتے اور پکارتے تھے جس کی شرافت ،ذہانت ،فطانت ، دور اندیشی جیسی خدا داد صلاحیتوں کی بنا پروہ اپنے معاملات میں فیصل اور منصف تسلیم کرنے میں سب سے بہتر سمجھتے تھے اور اس پر فخر بھی محسوس کرتے تھے، لیکن جب اعلان نبوت کیا اس وقت آپؐ کے سب اوصاف کو بھلا کر ماننے کی بجائے مخالفت شروع کر دی اور اسلام کی دعوت کو کامیاب ہوتے دیکھ کر اس کو روکنے کے لئے تمام منافقین اور زعمائے کفر ایک ہوگئے تاکہ اسلام کی دعوت کو اچھے طریقے سے روکا جائے تواس کے لیے وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کرنے لگے تاکہ لوگوں کے دلوں سے نبی مکرمؐ کی محبت کو نکال دیا جائے اور دین اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکا جائے اور اس کے آگے بند باندھا جائے۔
مگر افسوس کہ یہود و نصاریٰ اور اس کے آلہ کار بغض، عناد ، تعصب ،ضداور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وقتاً فوقتاًتوہین رسالت اور نبی آخر الزماں پیغمبرؐ کی شان میں گستاخی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔یہودو نصاریٰ کی یہ فطرت ہے کہ انبیاء کرامؑ پر الزامات لگائے جائیں اور ان کی مختلف طریقوں سے توہین کی جائے اور ان کے ماننے والوں کو تکالیف دی جائیں ۔
آج موجودہ حالات میں ایک بارپھر سے ہالینڈنے توہین آمیز خاکوں کو شائع کرنے کی جسارت کی تھی لیکن مسلم ممالک کے ہالینڈ کے خلاف کئے گئے احتجاج کامیاب ہوئے اور انہیں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا اور اب ان حالات میں ہم مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ نبی مکرمؐسے بے لوث محبت کا اظہارکریں ،اس کے لیے سب سے پہلی بات یہ ہے کہ آپؐ کی سنتوں پر عمل کیا جائے،آپ ؐ کے فرمودات،عقیدت اور محبت کے اظہار کوواٹس ایپ،فیس بک وغیرہ کے ذریعے عوام الناس میں پھیلایا جائے ،قلم کے ذریعے لکھاری حضرات لکھ کر،خطیب اپنے خطبوں میں،لیکچرار اپنے لیکچرز میں اظہار محبت کا ثبوت پیش کریں تاکہ ہم حقیقی معنوں میں محبت رسولؐ کا داعی بن کر اپنے ایمان کو مکمل کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

جواب چھوڑ دیں