پھیپھڑوں کے کینسر کا عالمی دن

پھیپھڑوں کا سرطان بہت مہلک اور جان لیوا سرطان ہے اور دنیا بھر میں ہر سال کینسر سے ہونے والی اموات میں سے ہر پانچ میں سے ایک موت پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ دنیا بھر میں ہر سال یکم اگست کو پھیپھڑوں کے سرطان کا عالمی دن منا یا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی برادری میں پھیپھڑوں کے سرطان کے بارے میں آگاہی اور اس سے تدراک کے حل کے لئے کوشش شامل ہیں ۔
پھیپھڑوں کا سرطان زیادہ تر سگریٹ نوشی اورآلودگی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق 94 فیصد پھیپھڑوں کے سرطان میں بنیادی وجہ تمبا کو نوشی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق تمبا کو نوشی کرنے والے 24 سے 36 فیصد افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کیڑے مار ادویات ، ڈیزل کا دھواں ، زیادہ گو شت کا استعمال ، سیمنٹ کے ذرات اور کان کنی کے شعبہ سے متعلق افراد کو بھی پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ تابکاری ، صنعتی اداروں کے کچرے ، فضائی آلودگی اور چند دیگر عوامل بھی اس سرطان کو پروان چڑھانے میں نمایا ں کردار ادا کرتے ہیں ۔
تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے سرطان میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ پاکستان میں نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے افرادبلکہ Passive Smokers یعنی وہ لوگ جو تمباکونوشی سے دور ہیں ، دونوں میں پھیپھڑوں کا سرطان موجود ہوسکتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ سگریٹ نہیں پیتے ہیں مگر سگریٹ پینے والوں کے نزدیک رہتے ہیں ان میں بھی یہ کینسر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے ۔
ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق خالی پیٹ یا نہارمنہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نکوٹین کی ایک ذیلی پیداوار کو نٹائن (Contine) کی مقدار کی پیمائش سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کا اندازہ ہوتا ہے اور تجربے کے بعد یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ناشتہ کرنے کے بعد سگریٹ پینے سے اس مادہ کی مقدار کم ہو جاتی ہے ۔
پھیپھڑوں کے سرطان میں سب سے خطرناک چیز یہ ہوتی ہے کہ اسکی علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب مرض دوسرے یا تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہوتا ہے ۔ کھانسی مسلسل دو ہفتوں سے زیادہ رہے اور علاج اور دوائیوں کے باوجود بھی کھانسی میں افاقہ نہ ہو تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک علامت ہوسکتی ہے اور اگر کھانسی کی آواز میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کھانسنے کے دوران درد ہو اور کھانسی میں خون یا سرخ اور سبز رنگ کا بلغم (Sputum) آئے تو وہ بھی فوری طورپر چیک اپ کرواناچاہیئے ۔ اس کے علاوہ متاثرہ مریض میں پھیپھڑوں کے کینسر کا ٹیومر ہوا کے دباؤ کو محدود کرنے کی وجہ سے مریض کے پھیپھڑوں کے چاروں طرف ایک سیال جمع ہونے کا سبب ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں بھی بہت دشواری پیش آتی ہے ۔پھیپھڑوں کے کینسر میں مریض کو سانس لینے میں خرخراہٹ کی آواز بھی آتی ہے جو ٹیومر کی افزائش اورسوزش کی وجہ سے ہوسکتی ہے ۔ مریض کے وزن میں کمی بھی ایک نمایاں تبدیلی اور علامت ہوتی ہے۔ کینسر کے خلیات توانائی حاصل کرنے کے لئے متاثر فرد کے میٹابولزم سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کینسر میں مبتلا شخص عام طور پر ریڑھ کی ہڈی ، ران کی ہڈی ، پسلیوں کی بڑی ہڈیوں کے ساتھ ساتھ کندھے کے درد میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے ۔ اگر جسم میں ان جگہوں پر مسلسل درد کی شکایت رہے تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے ۔
پھیپھڑوں کے سرطان کی ابتدائی حالت میں اگر تشخیص ہو جائے توعلاج کے ستر فیصد امکانات ہوتے ہیں کہ مریض علاج کے سہارے پانچ سال تک زندگی گزارسکتا ہے۔ جبکہ اگر مرض آخری مرحلے پر ہوتو علاج کے امکانات پانچ فیصد سے بھی کم ہو جاتے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی سے ہونے والی بیماریوں کے شکار افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا آپریشن یا علاج مفید ثابت نہیں ہوتاہے ۔
ہم صحت مندطرزندگی اپنا کر اور تمباکونوشی سے پرہیز کر کے پھیپھڑوں کے سرطان سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج جس میں کیموتھراپی بھی شامل ہے، اس میں قوت مدافعت میں بہت کمی آجاتی ہے۔ لہذا صحت بخش پھلوں ،سبزیوں اور مشروبات کو لازمی استعمال میں رکھنا چاہیئے۔ اور کھانے کی چیزوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہاتھ اچھی طرح سے دھولینے چاہیئے ۔ پھلوں اور سبزیوں کو بھی استعمال کرنے سے پہلے ، پکانے اور کھانے سے پہلے اچھی طرح دھولینا چاہیے تاکہ ان کے اوپر سے مٹی اور دیگر جراثیم وغیرہ صاف ہو جائیں ۔ کچا پکا یا بالکل کچا گوشت ، انڈہ ،مچھلی اور مرغی وغیرہ نہیں کھانا چاہیئے اور انڈے سے بنی ہوئی بیکری اور دیگر چیزیں بھی استعمال نہیں کرنی چاہیئے ۔
ایک تحقیق کے مطابق سیب میں پائے جانے والے ایک مادے فلیوونائیڈ (Flavonides) کے باعث اس کے استعمال سے پھیپھڑوں کے سرطان کے خطرات میں کمی آسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ Cancer Prevention Research جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تازہ لہسن کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں استعمال کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق لہسن میں موجود ایلی سین ( Allicin ) انسانی جسم کے لئے بے حد فائدہ مند ہوتا ہے جو جسم میں سوزش کو کم کرکے مختلف infections کو کنٹرول میں رکھتا ہے ۔ زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لئے لہسن کو کچا کھانا چاہیئے ۔
بندگوبھی میں سلفورپھین (Sulforaphane) نامی مادہ پھیپھڑوں کے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے ۔اور یہ انسانی جسم میں انزائمز کی پیدا وار کو بڑھا کر سرطا ن پیدا کرنے والے مادے کی پیداوار کو کم کر دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ شملہ مرچ ، سرخ مرچیں جن میں موجو د فائٹو کیمیکل موجودگی پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔ ہری سبزیوں خصوصاََپالک میں موجود آئرن ، وٹامن اور لوٹین کی وافر مقدار کی موجودگی بھی پھیپھڑوں کے سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق گریپ فروٹ کا اینٹی آکسیڈنٹ (Anti Oxidant) ، لائکوپین پر مشتمل ہوتا ہے جو پھیپھڑوں میں موجود نقصان دہ Toxins کو ختم کر دیتا ہے اور سفید خلیات کی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں ۔
ایک طبی جریدےCancer Epidemiology, Biomarkers & Prevention کی ایک تحقیق کے مطابق نشاستہ دار غذا زیادہ استعمال کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ 49 فیصد تک بڑھ جاتا ہے ۔
ایک انداز ے کے مطابق90 فیصد پھیپھڑوں کے کینسر کو صرف تمباکو نوشی کو ترک کر کے روکا جاسکتا ہے ۔اور ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر تمباکونوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کی اشد ضرورت ہے ۔ آج کل مختلف مختلف ناموں سے لوگ تمباکو نوشی کر رہے ہیں۔ جس میں ایک نشہ شیشہ بھی ہے جو تمباکو نوشی کی ایک بے حد خطرناک صورت ہے ۔ کارخانوں کے مضر صحت دھوئیں سے ممکنہ حد تک پرہیز کرنا چاہیئے اور اپنے اردگرد اورگھر کے ماحول کو صاف ستھرا، دھول مٹی سے دور رکھنا چاہیئے ۔ باقاعدگی سے اپنے قریبی معالج یا فزیشن سے مکمل چیک اپ کرواتے رہنا چاہیئے ۔ تاکہ اگر کینسر یا دیگر کسی بھی بیماری کی موجودگی کا ابتدائی مرحلے سے ہی معلوم ہو سکے اور اسکا بروقت علاج کیا جاسکے ۔ خاص کہ ایسے افراد جن میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہو، جیسے تمباکو نوشی کرنے والے افراد جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو ۔ ان کو سال میں ایک بار لازمی چیک اپ کروا لینا چاہیئے ۔ برطانیہ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ہزاروں افراد سرطان کی ابتدائی علامات اپنے معالج کے سامنے خوف کی وجہ سے بیان نہیں کرپاتے ہیں ۔ سرطان کے علاج کے لئے ابتدائی مرحلے میں ہی اس کی تشخیص ضروری ہے ۔ اگر مریضوں میں کینسر کی اپنے ابتدائی مرحلے میں اس وقت تشخیص ہو جائے جب یہ موذی مرض جسم کے دوسرے حصوں تک نہ پھیلا ہو توا س کے کامیاب علاج اور صحت مندی کے امکانات بے حد بڑھ جاتے ہیں ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں