پاکستان کے ستر سالوں کا جائزہ 

پاکستان اللہ  عزوجل کی مہربانی سے    14اگست1947 کودنیا کے نقشے پر ابھرا،جس کے پیچھے بے شمار لوگوں کی قربانیاں کارفرما ہیں ۔پاکستان وہ واحد ملک ہے جو دوقومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ۔ جس کی رو سے برصغیر میں دو بڑی اقوام آباد ہیں جو اپنے نظریاتی فکر میں جدا جدا ہیں۔ اس اعتبار سے مسلمان اپنے لیے الگ ریاست چاہتے تھے جہاں وہ اپنے مکتبہ فکر کے مطابق زندگی گزاریں جہاں ان کی ترقی میں غلامی کا پہرہ نہ ہو   پاکستان کو وجود میں آئے 70 سال ہو گئےاور ان ستر سالوں میں ہم نے بہت کچھ پایا اور بہت کچھ کھویا بھی۔ مگر اس سب کے باوجود ہماری اصل منزل ابھی دور ہے وہ منزل جس کے حصول کے لئے آزادی حاصل کی گئی ۔پاکستان کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے جنہیں ترقی کی راہ میں ہر لمحہ چیلنجز کا سامنا رہتا ہے خواہ یہ اندرونی ہوں یا بیرونی ۔ان ستر سالوں میں پاکستان مختلف ادوار سے گزرا۔کئی حکومتیں آئیں اور گئیں ۔ مارشل لاء بھی لگایا گیا مشرقی پاکستان بھی ہم سے جداہوا۔پاکستان خطے کا ساتواں ایٹمی قوت رکھنے والا  ملک  بنا ، کشمیر کا ایک حصہ آزاد ہوا جو اب آزاد کشمیر ہے ۔آزادی کے اس سفر میں ہم بہت سے بحرانوں کا شکار رہے مگر جو بڑی کامیابی ہمیں ملی وہ پاکستان کے بقا کی خاطر کوششوں کی ممکنہ کامیابی ہے۔ وہ ملک جس کے متعلق تاج برطانیہ اور ہندوستان کے حکمرانوں کا دعوٰی تھا کہ اسے ہندوستان میں ضم ہونے سے کوئی بچا نہیں پائے گا اور  بقا کی یہ لڑائی آج بھی جاری ہے   ۔

عدالتی نظام پر حکمران طبقے کی اجاداری رہی جس کی وجہ سے انصاف  بکنے لگا  ۔ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر رہنماؤں نے اسے ختم کرنےکیلئے اقدامات کا اعلان کیا مگر اس  سے خاطرخواہ بہتری نہیں آئی ،پچھلے پانچ دس سالوں میں اس ضمن میں کچھ اقدامات کئے گئے جس نے عام آدمی کی عدالت تک رسائی کو آسان کیا مگر آج بھی عام انسان انصاف کی خاطر بھٹک رہا ہے ۔انسانی حقوق کی تنظیمیں بنیں مساوی حقوق جن کا نعرہ ہے ۔موجودہ حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایک بل بھی پاس کیا مگر آج بھی کھلے عام  انسانیت کی تذلیل جاری ہے۔تعلیم حکمرانوں کی  کبھی بھی پہلی ترجیح نہیں رہی اس  کےلیے سرمایے کی تقسیم بھی ضرورت سے کم  ہے   ،پچھلے بیس پچیس سالوں میں شرح خواندگی میں   اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ شرح خواندگی%  57  ہے ۔تعلیمی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے موجودہ حکومت نے تعلیمی  بجٹ میں بھی اضافہ کیا ہے ۔مشرف دور  میں سرکاری سکولوں میں میٹرک تک تعلیم مفت کر دی جسے فروغ دیا جا رہا ہے مگر تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے ساتھ غیرنصابی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے کوششیں بھی جاری ہیں ،کھیل کے میدان میں پاکستان نمایاں ہو رہا  ہے  حال ہی میں پاکستان ولڈ کپ بھی جیتا ہے مگر مزید کوششیں درکار ہیں ۔ کیونکہ تعلیمی نظام نوجوان کو صرف نوکری کے حصول کے لیے تیار کرتا ہے اس کے اندر کے سائینسدان ،سرمایہ کار ،تاجر، کسان کو ختم  کر رہا ہے    ۔پاکستان کی آبادی جو 20 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ ملکی وسائل سے بہت زیادہ ہے جو پچھلے چالیس سال میں جس تیزی سے بڑھ رہی ہے،  اس  طرح ملکی ضروریات کو پورا نہیں کیا جاسکتا   ،صحت کے میدان میں بھی بہت بہتری آئی لوگ اب ٹونے ٹوٹکے کی بجائے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ صحت کا معیار بھی بہتر ہو ا ہے سرکاری ہسپتالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور وہاں بہترین ڈاکٹروں کے ساتھ  مفت  علاج کی سہولتیں بھی مہیا کی گئیں مگر یہاں بھی  کرپشن نے اپنے ڈیرے جما رکھے  ،آئے دن ڈاکٹروں کی ہڑتال، ناقص ادویات،ڈاکٹروں کی عدم موجودگی نے عوام کو  دلبرداشتہ  کر دیا ہے  ،پرائیویٹ ہسپتالوں کی آسمان سے چھوتی ہوئی فیسوں کو عوام دینے پر مجبور ہے ،اس ضمن میں حکومت نے کوششیں کی ہیں مگر وہ ناکافی ہیں ۔   اگرچہ پاکستان کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے مگر ابھی بھی بےروزگاری، مہنگائی، بنیادی ضرورتوں سے محرومی بہت زیادہ ہے جس سے خاص طور پر نچلا طبقہ پھنس کر رہ گیا ہے ان کا معیار زندگی بدتر ہو رہا ہے ۔10 سے 15 لاکھ نوکریوں کی   ضرورت ہے ۔بہت سے اداروں میں میرٹ کی بلکل پروا نہیں کی جاتی، جہاں صرف سفارش یارشوت  چلتی ہے۔ اس طرح نااہل لوگ نظام کو سنبھال رہے ہیں اور قابل لوگوں کو جب ان کا حق نہیں ملتا تو وہ انتہاپسندی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔

بقول ڈاکٹر علامہ اقبال ،

تیری  بے عملی نے رکھ لی بےعلموں کی لاج

پچھلے  نو دس سال میں دہشت گردی بہت بڑھ گئی، جس نے خطے کے امن و امان کو ختم کر دیا بہت سے لوگوں کی جانیں گئیں ،کئی  دردناک خادثات پیش آئے اور اس کے ساتھ اس نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا لوگوں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا، یہاں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دی ۔

سیاحت، تجارت ،کھیلوں کے میدان میں بھی بہت نقصان پہنچا ۔

 پاکستان کی عوام اور حکومت نے  افواج پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو زبردست شکست دی ہے  ،بہت  سے  جوانوں  نے اپنی جانوں کی قربانی دی  ،کئی آپریشن  کیے گئےجس میں آپریشن ضرب  عضب کو خاص اہمیت حاصل ہے  ، جس سے خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔دنیا پاکستان کی ان کوششوں کو سراہا رہی ہے، اب لوگ پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، حال ہی میں کچھ ٹورنامنٹ کا بھی انعقاد ہوا ہے جس کا مثبت نتیجہ سامنے آیا ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری نے خطے میں خاص اہمیت حاصل کی ہے امید ہے اس سے ترقی کی راہ ہموار ہو سکے گی ۔پاکستان   میں بےشمار وسائل ہیں مگر اس کو عمل میں لانے کے لئے  وسائل نہیں جس کی وجہ سے  بہت سے مسائل کا سامنا ہے توانائی کا بحران بڑھ رہا ہے ۔

ملک کے کرنٹ اکاونٹ میں خسارہ  بڑھ گیا ہے جو پانچ ارب 40 ڈالر تک پہنچ گیا ہے ۔درآمدات میں %2 اضافہ ہوا ہے اور برآمدات میں کمی  ہوئی ہے جس سے زرمبادلہ پر بوجھ بڑھا ہے اور منگائی میں %3۔4 اضافہ ہوا ہے جس نے عام آدمی کو مزید مشکلوں میں دھکیل دیا ہے ۔پاکستان  ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وقت کی ضرورتوں کے مطابق بہت پچھے ہے جس میں بہتری کی  اشد ضرورت ہے اسی کے ذریعہ معیشت کو مضبوط کیا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کی معیشت میں بہتری آ رہی ہے کرنٹ جی پی ڈی 3۔5 ہے  جو کہ پچھلے سالوں سے بہتر ہے اس سلسلے میں کی گئی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں ۔دفاع پاکستان کا بڑا مسئلہ رہا ہے اس لیے ملکی سرمایے کا بڑا حصہ اس کی نذرہو جاتا ہے جنگیں اور کئی آپریشنز جس سے لوگوں کی معیار زندگی متاثر ہو تا ہے ۔مگر پاکستان نے دفاعی میدان میں  کافی ترقی کر لی ہے عالمی برادری نے بھی اسے سراہا ہے۔ پاکستان کی ایئر فورس کو  بہترین مانا جا رہا ہے ۔حال ہی  میں پاکستان نے اپنا میزائل بحری جہاز اور 250 جے ایف 17 لڑاکا طیارہ متعارف کرایا ہے ۔ ہمارے حکومتی نظام میں ماضی میں فوج کی بڑی مداخلت رہی ہے ،جس   سے ملک میں جمہوریت  صحیح طرح سے فروغ نہیں پا سکی، تین بار فوجی سربراہ کی حکومت رہی جس نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ،مشرف دور میں بلدیات کا نظام متعارف کرایاگیا جس کے فروغ کیلئے پچھلے دس سالوں میں کوششیں ہوئیں ۔حکومتی معاملات میں فوجی مداخلت کو ختم کیا جائے  جس سلسلے میں کئی کوششیں کامیاب بھی ہوئی مگر آج بھی یہ مداخلت جاری ہے جو اداروں کو متاثر کرتا ہے جس سے عوام کے حقوق سلب ہوتے ہیں  ۔

  فارن پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے  ۔پاکستان کی فارن پالیسی میں ہمیشہ ملکی مفادات پہلی ترجیح رہی مگر اسے بہت سے بحران کا سامنا بھی رہا ہے مسئلہ کشمیر  اس سلسلے میں پیش پیش رہا ہے اب ضرورت ہے اس میں مناسب تبدیلیاں کر کے اسے وقت کے تقاضوں کے مطابق  ڈھالا جائے گا اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے جس سے بہتر ی کی امید ہے ۔صوبائی خودمختاری میں بھی بہتری آئی  ہے  اس سے امید کی جاتی ہے کہ ماضی کی ناانصافیوں کا ازالہ ہو سکے گا اور تمام صوبوں کی خوشحالی اور ترقی کے لئے منصوبوں اور سرمایہ کی تقسیم درست کی جائے جس سے ملک کو فائدہ ہو ۔پاکستان میں نوجوان طبقے کی تعداد 5۔5 کروڑ ہے جنکی عمر 15 سے 29 سال ہے۔  نوجوان ہمیشہ توجہ کا مرکز رہے ہیں ان سے ہی بہتری کی امید کی جا تی ہے وہ ہر میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں مگر ان کی تربیت پر عدم توجہ کی وجہ سے یہ طبقہ عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے بہت سے نوجوان ملک چھوڑ کر باہر چلے جاتے ہیں جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے ۔ضرورت ہے کہ ان کےلیے مناسب اقدامات کئے جائیں اور مناسب مواقع میسر کیے جانے تا کہ وہ اپنا کردار ادا کر سکیں ۔تمام اداروں کو قوانین کی پابندی کرنی لازم ہے اور اس سلسلے میں عوام کو بھی پیش پیش رکھنا چاہیے ۔

ذرائع ابلاغ میں بھی بہتری آئی ہے جس نے لوگوں کے شعور کو بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے مارشل لاء کے دور میں  میڈیا نے لوگوں کو  تحریک دی  مگر یہاں کچھ سیاسی عوامل اثرانداز ہوتے ہیں جو عوام کے لئے نقصان دہ ہیں۔میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے یہاں لوگوں کو اپنی ذمہ داری کا درست احساس دلانے کی ضرورت ہے جو صرف ملک و قوم کی بھلائی کے لیے سودمند ہو  جس سے لوگوں کی کردار سازی ہوسکے،لوگوں کو  اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے تاکہ عوام اس کی روشنی میں فیصلے کرے اور عوام کو ان کے فرائض سے آگاہی دلانا بھی ضروری ہے ۔

آزادی کے ستر سالوں کی کامیابیوں اور ناکامیوں سے سیکھ کر مستقبل کے لئے اقدامات اٹھانے چاہییں۔ عوام اور حکومتوں کو مل کر پاکستان کی خاطر کام کرنا ہے، ہر ایک فرد کو اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئےکوشش کرنی ہے ہمیں اپنے مسائل کا حل خود ڈھونڈنا ہوگا ۔ہمیں اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی ترقی کے لئے کوشش کر نا ہو گی تاکہ ہم ان تمام مسائل کا سدباب کرسکیں اس سلسلے میں اداروں کو اپنا کام ایمانداری سے کام کرنا ہے اور میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری قبول کر نا ہو گی ۔جب تک ہر ایک فرد اپنی ذمہ داری کو  سمجھتے  ہوئے انفرادی کوشش نہیں کرے گا تب تک وہ منزل جس کی خاطر یہ ملک حاصل کیا گیا اس کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں