فاطمہ نجیب کا خصوصی انٹرویو

ڈرامے کی کہانی کو چند لفظوں میں بیان کرنے والی ٹائٹل سانگ رائٹر ’’فاطمہ نجیب ‘‘ کا خصوصی انٹرویو
ازقلم: فائزہ خالد، ڈسکہ
پاکستانی ڈراموں کے او ایس ٹیز لکھنے والی مشہور نغمہ نگار فاطمہ نجیب اب تک بہت سے ڈراموں کے ٹائٹل ٹریکس لکھ چکی ہیں۔ ان کا شمار پردے کے پیچھے رہ کر اپنے الفاظ کے ذریعے لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ ان کے لکھے ہوئے خوبصورت ٹائٹل ٹریکس لوگوں کے دلوں کو مسحور کر دیتے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے عمیرہ احمد کے لکھے ہوئے ڈرامہ سیریل کنکر کے لیے او ایس ٹی لکھا جو اب تک خاصی شہرت حاصل کر چکا ہے۔ انہوں نے اب تک بہت سارے ڈراموں کے ٹائٹل ٹریک لکھے ہیں جن میں کنکر، خالی ہاتھ، اذن رخصت، منت، مان، میں خیال ہوں کسی اور کا، ہارا دل، میرے خدایا سر فہرست ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ڈراموں کے او ایس ٹیز لکھے ہیں بلکہ پاکستان کی مشہور و معروف فلم جانان کے گانے بھی انہیں کے قلم سے نکلے ہوئے ہیں اور ذولفقار شیخ کی نئی آنے والی فلم سچ کے گانے بھی فاطمہ نجیب نے ہی لکھے ہیں۔ گزشتہ ہفتے رائٹرز کلب کی جانب سے کیے گئے انٹرویو میں فاطمہ نجیب نے بتائیں بہت سی باتیں جو ک قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں۔
فاطمہ نجیب کہتی ہیں کہ ’’مجھے بچپن سے ہی کہانیاں پڑھنا بہت اچھا لگتا تھا ،بچوں کے تمام تر رسائل میں ضرور خریدتی اور پڑھتی تھی۔ پھر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ شوق مزید بڑھتا رھا ۔میرے والد صاحب کے پاس کتابوں کا خزانہ تھا۔وہ فارسی اور اردو زبان میں شاعری لکھا کرتے تھے۔ ان کی شاعری اور ان کے پاس موجود شاعری کی کتابیں پڑھتے نجانے کب میں خود بھی چھوٹی چھوٹی نظمیں لکھنے لگی۔ کالج لائف میں احمد فراز کی شاعری نے اپنے حصار میں لئے رکھا۔ شاعری کے علاوہ افسانے ناول سب ہمیشہ زندگی کا حصہ رھے۔ بہت سے رائٹرز ہیں جن کی تحریریں زندگی پہ اثر انداز ہوتی رہیں۔ خاص طور پہ عمیرہ احمد کی تحریر یں۔ اکثر ایسا ہوتا کہ کوئی ناول پڑھنے کے بعد اس کے سحر سے نہ نکل پاتی۔ کہانی کے کردار اور ان کے کچھ جملے دماغ میں گھومتے رہتے اور پھر میں کاپی پین لے کر بیٹھ جاتی اور اسی کہانی کا خلاصہ نظم کی صورت میں لکھ دیتی اور ادھر ادھر رکھ کر بھول جاتی۔ پھر ایسا ہوا کہ جب کبھی عمیرہ احمد کی کوئی کہانی مجھے جکڑ لیتی تو میں اس کہانی کو نظم کی شکل میں لکھ کر ایک خط کے ساتھ عمیرہ احمد کو پوسٹ کر دیا کرتی تھی۔ اس دور میں مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ ایک ایسا دور بھی آئے گا جب میں کہانیوں کے مطابق شاعری لکھوں گی اور انہیں پذیرائی بھی ملے گی۔ عمیرہ احمد کی مشکور ہوں کہ انہوں نے اپنے ڈرامہ سیریل کنکر کا او ایس ٹی لکھنے کا موقع دیا۔او ایس ٹی لکھنے کا آغاز میں نے ڈرامہ سیریل کنکر سے کیا تھا جو عمیرہ احمد کی تحریر تھی۔ صنم بلوچ اور فہد مصطفی کی کمال اداکاری تھی، عابس رضا ڈائریکٹر تھے۔ ہمایوں سعید اور شہزاد نصیب کی پروڈکشن تھی‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’’میرے Ost کو وقار علی صاحب کا میوزک نصیب ہوا اور وہ بے حد مقبول ہوا، الحمداللہ۔ اللہ پاک کا بہت شکر ہے کہ مجھے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ نہ ہی میں کوئی بہت بڑا نام ہوں۔ ایک گھریلو خاتون ہوں جو اپنے شوق کی تسکین کے لئے لکھتی ہوں۔ اگر انجمن میں جگہ مل جائے تو الحمداللہ نہ ملے تو بھی الحمداللہ۔مجھے یاد نہیں کہ سب سے پہلے کیا لکھا تھا۔شاید بچوں کے رسالے نونہال کے لئے کہانی لکھی تھی اور شاعری میں اپنے ابو کے لئے کچھ محبت بھرے اشعار لکھے تھے‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’اب تک کتنے ٹریکس پہ کام کر چکی ہوں۔ تو ٹریکس کی تعداد بہت زیادہ تو نہیں ہے مگر اللہ پاک کا شکر ہے جتنا بھی کام کیا ہے بھرپور پذیرائی ملی ہے۔ ڈراموں کے Ost کے علاوہ جانان فلم کے سونگز لکھے تھے اور اب ذوالفقار شیخ کی فلم سچ کے سونگز بھی لکھے ہیں۔ کچھ انڈین سنگرز نے بھی میرے lyrics کو اپنی آواز دی ہے ان میں سندیپ بینر جی، ارمان ملک، شریا گھوشال، شاداب آفریدی، بھومی تری دیو، نندنی سری کار، پاپون کے نام قابل ذکر ہیں۔ بس جو اور جتنا نصیب میں ہے الحمداللہ‘‘۔
فاطمہ نجیب کہتی ہیں کہ ’’میرے لکھے ہوئے کافی ٹریکس پاپولر ہوئے۔ راحت فتح علی کی آواز میں ڈرامہ سیریل مان، کا ost اور فاخر کی آواز میں ڈرامہ سیریل، اذن رخصت کا Ost بہت پاپولر ہوئے تھے مگر سب سے زیادہ اور حیران کن مقبولیت میرے کنکر Ost کو حاصل رہی۔ جو آج بھی دلوں پہ راج کر رہا ہے۔ اب بھی جب کوئی نیا Ost منظر عام پہ آتا ہے تو کافی میسجز آتے ہیں کہ آپ وہی کنکر والی فاطمہ نجیب ہیں ناں، تو بھلا ہو پیاری عمیرہ احمد کا جن کے طفیل کنکر کا Ost لکھنا نصیب ہوا۔ویسے میرے فوجی شوہر نامدار کو میرا منت او ایس ٹی بہت پسند ہے۔۔ مگر باقی سب احباب کنکر او ایس ٹی پہ نثار ہیں، مجھے خود ذاتی طور پہ بھی اپنی پہلی محبت سے ہی محبت ہے‘‘۔
’’میرے لئے ایوارڈ یا انعام میرے پیاروں کی محبتیں ہیں۔۔ میں لکھتی اس لیے ہوں کہ لکھے بغیر رہ نہیں سکتی ۔ باقی خود کو انعامات اور ایوارڈز کے قابل نہیں سمجھتی کیونکہ میں عام فہم الفاظ میں عام عام سی باتیں لکھتی ہوں۔ مجھے کسی بھی کام پہ عبور حاصل نہیں ہے۔ ویسے جانان مووی کا ٹائیٹل سونگ لکس اسٹائل ایوارڈز میں نامینیٹ ہوا تھا۔ اس لیے کہتی ہوں جو دے اس کا بھی بھلا جو نہ دے اس کا بھی بھلا‘‘۔۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’میرے نزدیک لکھنے کے لیے سب سے زیادہ ضروری لکھنے کی خواہش اور جذبہ ہے۔ کہتے ہیں کہ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔ تو جو آپ کے دل کی کیفیت ہو اسے لفظوں کا روپ دے دیں تو اس میں تاثیر تو ہوگی ناں۔ مجھے تو جب کسی بات سے تکلیف پہنچے یا دل اداس ہو تو لکھنے کی طلب ہونے لگتی ہے۔ اداسی کی کیفیت میں ہی زیادہ لکھتی ہوں ۔بعض اوقات نیند سے جاگ کر کچھ لکھنے کی طلب ہونے لگتی ہے۔ میں اپنی تسکین کے لیے لکھتی ہوں اور اگر میرے لکھے کو پذیرائی ملے تو اس کو بھی انجوائے کرتی ہوں اور اپنے اللہ پاک کا اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہیں اپنے ساتھ قریب محسوس کرتی ہوں ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’کام سے مراد Ost لکھنا ہے تو اس معیار کی نوعیت یہ ہے کی کہانی کے قریب تر ہو۔ خاموش سینز ہوں تو بھی او ایس ٹی ان کی کیفیات کی عکاسی کر سکے‘‘۔
نئے لکھنے والوں کے لیے اپنے پیغام میں سینئر رائٹر کا کہنا تھا کہ ’’نئے لکھنے والے ہوں یا پرانے۔۔۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ جذبے کی شدت اور سچائی بہت اہم ہیں۔ جو جملہ آپ کے دل کی گہرائیوں سے نکلے گا وہ دلوں کو تسخیر بھی کرے گا اور دوسری چیز محنت ہے۔ کسی بھی کام کو سیکھنے کے لیے محنت کرنے کا جذبہ آپ کو سرخرو کرتا ہے۔ عزت اور محبت سے نوازتا ہے۔ مجھے لگتا ہے قلم ہاتھ میں پکڑ کر صفحات پہ لکھنا بھی کوئی الگ تاثیر رکھتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ میری سوچ سے متفق بھی ہوں مگر مجھے یہی محسوس ہوتا ہے‘‘۔
فاطمہ نجیب کے او سی ٹی میں سے انتخاب:
دل منتظر میرے مہرباں
ذرا بات سن
میرے خوش گماں
کروں کیسے تجھ پہ عیاں
بھلاغم زندگی کی حقیقتیں
ہے کسے طلب کسے آرزو
کرے یاد تیری محبتیں
تیری اور آئے پلٹ کہ وہ
اسے کب ہیں اتنی فراغتیں
میرے بے خبر تو یہ جان لے
ہے یہ زندگانی کی رہ گزر
کئی موڑ اس میں تھکے تھکے
ہیں قدم قدم پہ مسافتیں
میری بات سن ذرا غور کر
کسی راہ میں کسی موڑ پر
تو بھی دھیرے دھیرے سے
لوٹ جا
نہ ہی آس رکھ نہ گمان کر
تجھے کیا ملے گا یہ جان کر
نہ کوئی نظر تیری منتظر
نہ کسی کو تیری ضرورتیں
دل منتظر میرے راز داں
تو بھی لوٹ جا میرے خوش گماں
جا تو لوٹ جا میرے خوش گماں

حصہ

جواب چھوڑ دیں