کل کے دوست آج دشمن ٹھہرے

میڈیا میں یوٹرن لینا کوئی زیادہ انوکھی بات نہیں۔ ہر چھوٹا بڑا ٹی وی چینل، اخبار یا جریدہ مال پانی کے حساب سے پارٹیاں بھگتاتا ہے بھی اور مخالفانہ رپورٹنگ بھی کرتا ہے مگر آج کل ایک یوٹرن بہت زیادہ مشہور ہو گیا کل تک پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے حامی جس اے آر وائی ٹی وی پر آنکھیں بند کر کے ایمان لائے ہوئے تھے آج وہی اے آر وائی ان کے نزدیک یہودی یا کافر ہو گیا ہے۔ سانجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے ہی پھوٹتی ہے۔ اے آر وائی اور پی ٹی آئی کے لوو افیئر کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا ہے ۔مسلم لیگ ن کی اندھا دھند مخالفت اور پی ٹی آئی کے لئے زمین آسمان کے قلاوے ملانے والے اے آر وائی ٹی وی کو الیکشن سے پہلے ہی گالیاں پڑ رہی ہیں۔ اگر الیکشن کے بعد پی ٹی آئی حکومت میں آ گئی تو پھر ہر مخالف خبر پر روزانہ کوئی ٹی وی یا اخبار بند کرایا جائے گا۔ آج لوگ پی ٹی آئی کے خلاف بولنے یا لکھنے سے اس لئے بھی احتیاط کرتے ہیں کہ یوتھیوں کی اپنی عزت ہے نہیں اور کسی کی عزت کرنا انہیں سکھایا نہیں گیا، مگر اس معاملے میں اے آر وائی بھی بری الذمہ نہیں۔ باقی میڈیا ہاؤسز کو بھی چاہئے کہ وہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں بالخصوص الیکشن میں فیئر رپورٹنگ کریں تاکہ ارشد شریف یا رؤف کلاسرا کی طرح گالیاں اور کفر یا یہودی ایجنٹ کے فتوے انکی قسمت نہ بنیں۔

 

حصہ

1 تبصرہ

  1. میڈیا غیر جانبدار نہیں ہو سکتا جہاں انکا مال زیادہ بکے گا وہاں ہی منڈی لگا دیں گے.
    چند لوگ ہیں جو غیر جانبدار بات کرتے ہیں لیکن ان کو اسکی بہت قیمت دینی پڑھتی ہے

جواب چھوڑ دیں