یہ رمضان عافیہ کی رہائی کا مہینہ بن سکتا تھا

اس رمضان المبارک میں قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کی وطن واپسی عین ممکن تھی ،ایک اور موقع موجود تھا جو کہ ہمارے بزدل اور کرپٹ حکمرانوں نے ضائع کردیا۔ ریمنڈڈیوس کی طرح کرنل جوزف کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانے اور سزا دینے کا خوب واویلا مچایا گیا پھر حسب خدشہ خاموشی سے چھوڑدیا حالانکہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں چل رہا تھا۔ووٹ کی عزت کی طبلگار حکمران جماعت کی نظروں میں ملک کے قانون،آئین، اداروں اور عوام کی کتنی عزت ہے اس کا اظہار کرنل جوزف کی خاموشی سے رہائی کے معاملے سے بخوبی ہوجاتا ہے۔ ریمنڈڈیوس کو اسی طرح پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت میں چھوڑا گیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے بغیر کرنل جوزف کی امریکہ روانگی پر قوم شرمندہ ہے۔ ایسے موقع پر سیاستدانوں کا کردار مایوس کن رہاجو اس بات کی دعوت فکر دیتا ہے کہ کیا موجودہ سیاسی نظام کو جاری رہنا چاہئے یا پھر اس میں ایسی بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جوقوم کو غیرتمند اور دیانتدار قیادت فراہم کرسکے۔
قیدیوں کے تبادلہ میں کسی مسلمان کو آزاد کرانے کی شریعت میں اجازت موجود ہے۔ ڈاکٹر عافیہ تواس قوم کی ذہین اور انتہائی قابل بیٹی ہے۔ جس نے نہ صرف عصر حاضر کی اعلیٰ ترین ڈگری پی ایچ ڈی حاصل کی بلکہ وہ حافظہ قرآن اور عالمہ بھی ہے۔ وہ دینی و دنیاوی علوم کا حسین امتزاج ہے۔ حدیث کی صحیح ترین کتب مسلم شریف میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ ’’ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس عورت کو گرفتار کیا تھا آپ ﷺ نے ان سے کہا و ہ لڑکی مجھے حبہ کردے ۔ انہوں نے اس قیدی لڑکی کو رسول اللہ ﷺ کے حوالے کردیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اس کے بدلے بہت سے مسلمانوں کو چھڑایا جو مکہ میں قید کردیئے گئے تھے۔ (صحیح مسلم ج : دوم باب التنفیل وفداء المسلمین بالاساریٰ)ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں جامع بنوری ٹاؤن ،کراچی کے استاذالحدیث مولانا فضل محمد کا ایک اہم فتویٰ ہے کہ ’’وہ ضعیف لوگ جو مرد بھی ہیں ، عورتیں ہیں اور بچے ہیں جو کہتے ہیں.. اے اللہ اس ظالم بستی سے ہمیں نکال دے۔ اپنی طرف سے کوئی حمایتی پیدا فرمادے اور کوئی مددگار بھیج دے‘‘ ۔ اس آیت میں کوئی مددگار سے مراد حکمران ہیں اور تمام مسلم حکمرانوں پر عافیہ کی رہائی فرض ہے۔سورہ النساء کی آیت نمبر ۷۵ کی تشریح میں معروف مفسر امام مالک القرطبی لکھتے ہیں کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ قیدیوں کو رہا کرائیں خواہ وہ قتال کے ذریعہ ہو یا خواہ وہ مال و دولت کے ذریعہ۔امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں قیدیوں کو چھڑانا بڑے واجبات میں سے ہے۔ اور اس سلسلہ میں وقف شدہ اور دیگر مال کو خرچ کرنا بہترین نیکیوں میں سے ہے۔ (فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۸، بحوالہ بالا)۔ڈاکٹر عافیہ کی حالت زار پر حرمین شریفین مکہ مکرمہ سے استاذ الشیخ ابو محمد عبداللہ الحجازی نے ایک فتویٰ تحریر کیا تھا جس کے مطابق اگر کوئی مسلمان عورت یہود و نصاریٰ یا غیر کے ہاتھوں قید ہو تو تمام مسلمانوں پر اور مسلمان ملکوں پر لازم ہے کہ اس کو مکمل طور پر آزاد کرائیں۔یہ تمام فتاویٰ مختلف رسائل اور کتب میں محفوظ ہو کر تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔
محسن انسانیت ، خاتم النبین محمدرسول اللہ ﷺکی امت دنیا کے کونے کونے میں موجود ہے۔ 50 سے زائد بڑے اسلامی ممالک کی فہرست میں پاکستان کو سب بڑی اسلامی فوج اور واحد ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔یہ بات اکثر پاکستانیوں کو نہیں معلوم کہ کئی مسلم ممالک کے مسلمان پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے پر فخر کرتے ہیں اورپاکستان کے ایٹم بم کے باعث ان میں تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔مگر افسوس ایٹمی قوت کی حامل اسی پاکستانی قوم کی ایک معصوم او رمظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا جرم بے گناہی کی پاداش میں یہ سولہواں رمضان المبارک امریکی قید تنہائی میں میں گذرے گا۔ 27 جنوری، 2011 ء کو امریکی قاتل ریمنڈڈیوس نے لاہور میں 2 پاکستانی شہریوں کو گولیاں مار کراور اس کے قونصلیٹ کی گاڑی نے ایک پاکستانی شہری کوکچل کر شہید کردیا تھا۔ ٹھیک اڑتالیس دن کے بعد 16 مارچ ، 2011 ء کو اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے دیت کے نام پر وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ اس طرح امریکی قاتل کو پاکستان سے فرار کرایا کہ دیت کی رقم بھی امریکیوں نے ادا نہیں کی تھی۔دلچسپ امر یہ ہے کہ امریکی قاتل کی رہائی کیلئے سب سے پہلے دیت کا راستہ دکھانے والے مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سینئر سیاستدان چوہدری شجاعت علی تھے۔یہ انتہائی نادر موقع تھا جب بے گناہ اور معصوم بیٹی کو امریکی قید سے آزادی دلائی جاسکتی تھی۔ اگر ہمارے ارباب اختیار اس وقت عافیہ کو واپس لے آتے تو امریکی قاتل کو ہرگز جرات نہ ہوتی کہ وہ ”The Contractor” نامی کتاب لکھ کر پاکستان کی قومی قیادت کی توہین کرتا کیونکہ عافیہ کے بدلے امریکی قاتل کی رہائی اقوام عالم میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کا باعث بنتی ۔
پا کستان میں فیصلہ کرنے کی قوت رکھنے والی قیادت کو اللہ تعالیٰ نے ایک اور موقع دیا تھا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو باعزت واپس لا کر پاکستانی شہریوں کو عزت بخشیں۔امریکی سفارتخانہ کے اتاشی کرنل جوزف نے ایک معصوم پاکستانی شہری عتیق بیگ کو نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے کچل کر شہید جبکہ ایک نوجوان کو زخمی کردیا تھا۔ ابھی اس معاملہ کا حل نکلا بھی نہیں تھا کہ امریکی سفارتخانہ کے ایک اور اہلکار مسٹر چاڈ ریکس نے ایک اور پاکستانی کو کچل کر شدید زخمی کردیا ۔ 14 مئی ، 2018 ء کا دن پاکستانیوں کیلئے شرمندگی کا سامان پیداکرچلاجب ارباب اختیار نے کرنل جوزف کو بھی عافیہ کی وطن واپسی کے بغیر چھوڑ دیا۔ ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب ”The Contractor” میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی چیف احمد شجاع پاشا کے کردار کا جس طرح تذکرہ کیا ہے وہ پاکستانی قوم کے لئے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔ اب اللہ کرے کے کرنل جوزف موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت کی اس طرح توہین نہ کرے جس طرح کہ ریمنڈڈیوس نے ہماری سابقہ قومی قیادت کی توہین کی تھی۔
قوموں کے عروج و زوال کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں۔ آج اہل مغرب عروج پر ہیں تو اس کی کچھ ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔مغرب کے حکمرانوں نے اپنے اپنے ملکوں میں، اپنے شہریوں کیلئے انصاف پر مبنی نظام رائج کررکھا ہے۔ وہ اپنے شہریوں کے قاتلوں کا دنیا کے آخری کونے تک پیچھا کرتے ہیں ۔اہل مغرب نے یہ سبق مسلمانوں کی تاریخ سے سیکھا ہے۔ خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول مشہور ہے کہ ’’ کافر کی حکومت چل سکتی ہے مگر ظالم کی نہیں‘‘۔ہمارے حکمرانوں، ارباب اختیار اورسرکاری حکام کا کردار قوم کے لئے بار بار باعث شرمندگی بن رہا ہے مگر الحمدللہ ، اس قوم میں ابھی ایسے رہنما، اہل قلم، سول سوسائٹی میں اہم مقام رکھنے والی شخصیات اورغیرتمند عوام کی تو اکثریت موجود ہے جوعزت، وقار اور غیرت کے مفہوم سے بخوبی واقف ہے۔ جو کہ سولہ سال کا طویل عرصہ گذرنے کے باوجود اس جدوجہد میں
مصروف ہے کہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ جلد سے جلد امریکی قید ناحق سے رہائی پاکر اپنے وطن میں اپنی ضعیف مگر بلند حوصلہ ماں، بھائی، بہن اور بچوں کے پاس واپس آجائے۔ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کو اس بات کی فکر ہو یا نہ ہو مگر قوم کو اس بات کی مکمل فکر ہے کہ مستقبل کا مورخ پاکستانی قوم کا نام ’’بیٹی فروش‘‘ قوم کے طور پر نہ لکھ سکے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں