“ہر چیز ضروری ہے مگر”

( 23 اپریل عالمی یومِ کتاب پر خصوصی تحریر)

اس نے ماہانہ سودا خریدنے کا ارادہ کیا ، بیٹی کو ساتھ لیا اور مشہور شاپنگ سینٹر چلی گئی، دوپہر کا وقت تھا بیٹی نے برگر کھانے کی فرمائش کی، زنگر برگر، کرسپی چکن، چپس، کولڈرنک سے خوب انصاف کیا اور تین ہزار کا بل خوش دلی سے ادا کرتی ہوئی ریسٹورنٹ سے باہر نکل گئی، سودے کے لئے وہ طویل فہرست بناکر گھر سے ہی لے گئی تھی، آٹا، چینی، تیل، چائے کی پتی، گرین ٹی، گھی، دالیں، گرم مصالحہ،بیکنگ پاوڈر، صابن،لیمن میکس، شیمپو، کنڈیشنر، سرف، ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش، ماؤتھ واش، فیس واش، بالوں میں لگانے کے لئے جیل، شو پالش، جامِ شیریں، فروزن چکن، پراٹھے، برانڈڈ جوس، ٹیشو پیپر، کاٹن برڈ، ٹوتھ پک غرض ساری چیزیں خریدنے کے بعد کاؤنٹر پر موجود شخص نے سات ہزار کا بل ہاتھ میں تھمادیا، ابھی پرس سے پیسے نکال ہی رہی تھی، کے بیٹی نے آواز دی امی یہ کتاب بھی میں نے خریدی ہے اس کے پیسے بھی شامل کرلیں، کتاب کو ہاتھ میں لیا، اور بولی 300 روپے اتنی مہنگی کتاب، بیٹا واپس رکھ دو ویسے بھی بہت خرچہ ہوگیا ہے۔۔۔!!

جواب چھوڑ دیں