ہم ہی کیوں ۔۔۔؟

اتنی مستی کیوں بھائی ۔۔۔کس بات پر اتنی اکڑ ہے۔۔؟ زیادہ عزت دی ہے اس لئے۔۔؟عزت راس نہیں آئی نا۔۔۔؟

پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں آئے چینی باشندوں نے اپنے اصل رنگ دکھانا شروع کردیئے ہیں ، بظاہر امن پسند قوم سمجھی جانے والی قوم کا بھانڈا بیچ چوراہے پر پھوٹا ہے ۔  پرائے ملک میں بدمعاشی وہ بھی کسی عام آدمی سے نہیں  ، پولیس سے ، ریاستی ادارے سے ، لڑائی بھی اس انداز سے کہ سزا کا کوئی ڈر ہی نہ ہو۔۔

فیصل آباد سے ملتان تک بننے والی ایم فور موٹروے پر کام کرنے والی ایک تعمیراتی کمپنی سنکیانگ بیژن روڈ اینڈ بریج کپمنی کے نور پور کے مقام پر واقع کیمپ میں بدھ کے روز پولیس کے سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے اہلکاروں کے ساتھ ہونے والے جھگڑے کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی تو بہت کچھ کھل کر سامنے آیا ۔

واقعے کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جھگڑے میں مرکزی کردار ادا کرنے والا  چینی کمپنی کا کنٹری ڈائیریکٹرہے ۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے چینی شہری اسپیشل فورس کے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ  بنارہے  ، سول  ڈریس میں ملبوس   اہلکار کو کس  طرح   گھسیٹا جارہاہے  ، پولیس افسر پر کرسی پھینکتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ حد تو جب  مذکورہچینی کمپنی کا کنٹری پراجیکٹ منیجر یُو لبنگ پولیس موبائیل کے بونٹ پر چڑھ کر لغویات بک رہا تو اس اس کے پیروں سے چند انچ فاصلے پر ہی پاکستانی پرچم تھا  ۔ پولیس رپورٹ کے مطابق مذکورہ چائینیز کمپنی مقامی ٹھیکیداروں کی بھی نادہندہ ہے اور سینکڑوں مزدوروں  کی مزدوری بھی ڈکار چکی ہے ۔

یہ واقعہ اس طرح  کا نیا واقعہ نہیں وقتاَفوقتاَ  چھوٹے واقعات پیس آتے رہتے ہیں جو رپورٹ نہین ہوپاتے یا پھر “وسیع تر مفاد ” میں دبا دیئے جاتے ہیں ۔ جبکہ قریباَ ایک ماہ قبل ہی  چینی شہریوں کو اے ٹی ایم مشینوں سے پیسے چراتے ہوئے بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ پاکستان ہی کیوں ۔۔؟ پاکستانی ہی کیوں ۔۔؟   یاجوج ماجوج قوم کو سیکورٹی کی ضمانت دے کر ملک پر قبضہ کرنے کی اجازت تو دے دی گئی ہے       لیکن پاکستان کے مالک ، پاکستان کے شہریوں کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون ہے ۔؟ کیا کوئی پاکستانی افسر چائنہ میں ایسی حرکت کرنے کا سوچ سکتا ہے ۔۔؟

ہمارا تو وزیر اعظم بھی امریکی ایئرپورٹ پر جامہ تلاشی دیکر کر پاکستانیوں کے منہ پرکالک مل دیتا اور ہے ذرا بھی ملال نہیں ہوتا  اور جواز دیاجاتا ہے کہ میں  تو نجی دورے پر تھا ، تو بھائی پاکستان کی عزت اور خودداری تو تمہاری نجی ملکیت نہیں نا۔۔۔ کہ جب چاہو جہاں چاہو بیچ کر آ جاؤ ۔ مان لیا کہ آپ  نجی دورے پر تھے توامریکی نائب وزیر اعظم  کے ساتھ  آپ  کے کونسے نجی معاملات ہیں جو د3 گھنٹے کیطویل ملا قات میں آ پ نے نمٹائے ۔

 بدقسمتی سے ہم پر مسلط حکمرانوں اپنے ذاتی مفاد اور کرسی کے استحکام کے لئے  ملکی عزت وقار کو داؤ پر لگانے نے  میں ذرا  بھی دیر نہیں کرتے او ر مسلسل اسی طرح کے رویہ سے  ہم عوام کی اکثریت بھی اسی طرف جارہی ہے ۔ منصوبہ  بندی کے تحت باشعور پاکستانی عوام کو مسائل میں اس قدر الجھا دیا گیا ہے کہ اب نہیں محسوس ہوتا  کہ ملک اور ملک میں بسنے والے باعزت شہریوں کے ساتھ  اپنے اور اپنوں کے ساتھ پرائے بھی کس طرح کا رویہ اور معاملات کررہے ہیں ۔

حصہ
mm
سلمان علی صحافت کے طالب علم ہیں، بچپن سے ہی پڑھنے پڑھانے اور لکھنے لکھانے کا شوق ہے ۔ کافی عرصہ ریڈیو سے وابستہ رہنے کے بعد کچھ عرصہ ایک اخبار سے وابستہ رہے ، فی الوقت ایک رفاعی ادارے کے شعبے میڈیا اینڈ مارکیٹنگ سے وابستہ ہیں ۔معاشرتی مسائل، اور سیر و سیاحت کے موضوعات پر لکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں