وقتِ فرصت 

نماز کے فوراً بعد ہی مسجد کا ہال اس کے چیخنے کی آواز سے گونج رہا تھا، وہ ایک 15 سال کے لڑکے کو ڈانٹ پلا رہا تھا۔ شرم نہیں آتی تمہیں، نماز پڑھنے آتے ہو بغیر ٹوپی لگائے، پینٹ شرٹ پہن کر مسجد منہ اٹھا کر آجاتے ہو، اگر انگریزوں کی نقل کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو جاکر یورپ میں رہو، کم از کم نماز کے لئے آتے وقت تو شلوار کرتا پہن لیا کرو، پتہ نہیں کونسی تعلیم حاصل کررہے ہو تم؟ ارے ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جو بندے کو اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے آداب بھی نہ سکھائے،؟ یہ ساری باتیں امریکہ سے گریجویٹ، زندگی کے 30 سال یورپ میں گزارنے والا،اپنی جوانی کو دنیا حاصل کرنے کا مقصد بنانے والا، 60 سالہ ادھیڑ عمر شخص کررہا تھا، جس کو دنیا کے جھمیلوں میں لگ کر اپنی عمر صرف کرنے کے بعد زندگی کے بقیہ طویل فرصت کے ایام مسجد میں جائے نماز پر بیٹھ کر گزارنے تھے کیونکہ اب اس بے رحم دنیا کو اس کی ضرورت نہیں تھی۔

جواب چھوڑ دیں