کچھ کینیڈا کے بارے میں

اللہ تعالیٰ نے کینیڈا کو انتہائی خوبصورت ملک بنایا ہے۔پوری دنیا کی ساٹھ فیصد جھیلیں اور دس فیصد جنگلات اسی ایک ملک میں واقع ہیں۔ساڑھے تین کروڑ آبادی کے اس ملک کا رقبہ تقریباً ایک کروڑ مربع کلو میٹر ہے جس میں صرف میٹھے پانی کی جھیلوں کا رقبہ پاکستان کے مجموعی رقبے سے زیادہ ہے اور دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک کا دوسرا بڑا مذہب اسلام ہے۔
500برس پرانی تاریخ رکھنے والے اس حسین ملک کی باضابطہ تشکیل یکم جولائی1876ء کو عمل میں آئی 10صوبوں اور 3سرحدی علاقوں پر مشتمل کینیڈا کے35فیصد رقبے پر سرسبز و شاداب درخت لہراتے ہیں۔
کرہ ارض کے شمال میں اس آخری ملک کے پاس سعودی عرب کے بعد دوسرا سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ ہے۔یہاں کی زمین یورینیم ،ہیرے،سونا،چاندی اور دیگر معدنیات سے لبریز ہے۔کہا جاتا ہے کہ کینیڈا کے زیرِ زمین ذخائر اس کو صدیوں تک کسی کا محتاج نہیں ہونے دیں گے۔دنیا کے195ممالک میں کینیڈا دسویں سب سے بری معیشت ہے۔
ملک کا ایک سرے سے دوسرے سرے تک ملانے والی سڑک کی لمبائی8ہزار کلو میٹر ہے جب کہ اس کی کوسٹ لائن243977کلو میٹر طویل ہے جو دنیا کی سب سے بڑی کوسٹ لائن ہے۔
کینیڈا بنیادی طور پر امیگرینٹس کا ملک ہے۔امریکا کی طرح یہاں کے اصل باشندے ریڈ انڈین ہی ہیں لیکن یہاں ان کا اس طرح قتل عام نہیں کیا گیا جس طرح امریکا میں کیا گیاتھا۔وسیع رقبے لیکن کم آبادی کے اس ملک میں دنیا کے ہر گوشے سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔سب سے بڑے شہر ٹورنٹو کی اکثریت امیگرینٹس پر مشتمل ہے جن میں مسلمان انتہائی واضح اور مضبوط شناخت کے ساتھ نمایاں ہیں۔2016میں تین لاکھ افراد کو شہریت دی گئی جس میں فلپائن ،بھارت اور چین کے امیگرینٹس کی تعداد زیادہ تھی۔
1871ء کی مردم شماری کے وقت پورے کینیڈا میں مسلمانوں کی تعداد صرف 13تھی جو اس وقت الحمد للہ 14لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔1938ء میں ایڈمنٹن میں پہلی مسجد تعمیر کی گئی تھی جو اب سرکاری طور پر کینیڈا کی تاریخی عمارت کا درجہ رکھتی ہے اور حکومت اس کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے جب کہ اب صرف ٹورنٹو میں مساجد کی تعداد سو سے زائد ہے۔
مسلمانوں کی تعداد میں حالیہ سب سے اہم اضافہ شامی پناہ گزینوں کا ہے۔گزشتہ دو برسوں کے دوران تقریباًپچاس ہزار شامی مہاجرین کو شہریت دی گئی۔حکومت نے انہیں مالی امداد کے علاوہ ایک سال تک گھروں کا کرایہ بھی ادا کیا۔ان مہاجرین کو کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے وزراء سمیت خود ایئر پورٹ پر خوش آمدید کہا۔جہازوں کی پانچ گھنٹے تاخیر کے باوجود وزیر اعظم اپنے وزراء ،پریمئر اونٹاریو اور میئر ٹورنٹو کے ہمراہ ٹورنٹوایئر پورٹ پر کھڑے رہے اور شامی بچوں کو خود اپنے ہاتھ سے کوٹ اور سوئٹر پہنائے۔یاد رہے کہ ان مسلم ملکوں کی خانہ جنگی میں مبتلا کرنے والا امریکا اور روس نے ان ستم رسیدہ مظلوموں پر اپنے ملکوں کے دروازے بند کر رکھے ہیں جب کہ فرانس ،جرمنی،یونان اور دیگر یورپی ملکوں میں یہ مہاجرین اور ہزاروں لاوارث بچے جن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اسے دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
کینیڈا کی سیاست میں مسلمانوں کا عمل دخل بھی بڑھ رہا ہے اور اس وقت کینیڈا کی وفاقی پارلیمنٹ میں دس مسلمان موجود ہیں۔کینیڈا کے وزیر امیگریشن احمد حسن کا تعلق صومالیہ سے ہے اور خواتین کے امور کی وزیر مریم منصف افغانستان سے تعلق رکھتی ہیں۔وفاق میں 17سکھ ارکان پارلیمنٹ بھی موجود ہیں۔
کینیڈا کی سیاست میں ان دنوں دو واقعات نے خاصی ہلچل مچائی اور دونوں کا تعلق مسلمان شخصیات سے تھا۔بدنام زمانہ گونتا نامو ٹارچر سیل میں قید مصری نژاد کینیڈین نوجوان عمر خذر کو امریکا کی قید سے نکال کر واپس کینیڈا لایا گیا اور پچھلی کنزرویٹو حکومت کی جانب سے بے حسی کا مظاہرہ کرنے پر کینیڈین وزیر اعظم نے عمر خذر سے تحریری معذرت کے ساتھ ساتھ دس ملین ڈالر جرمانہ بھی ادا کیا۔عمر خذر کے والد احمد سعید خذر اور بھائی کو 2اکتوبر2008ء کو پاکستانی اور مریکی فوج نے شمالی علاقہ جات میں شہید کر کے ان کے اہل خانہ کو امریکی حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔احمد سعید خذر ان علاقوں میں کئی اسکول ،ہسپتال اور سڑکیں تعمیر کر چکے تھے۔اور دیگر فلاحی منصوبوں پر بھی کام کرتے تھے۔ان پر اسامہ بن لان سے دوستی کا الزام تھا۔اس سے قبل وہ ٹورنٹو کے ایک اسلامی اسکول کے پرنسپل تھے جہاد افغانستان کے بعدافغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بحالی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے تھے۔
عمر خذر کو بھاری معاوضہ اور معذرت نامہ دنے پر جسٹن ٹرڈو کے خلاف محاذ کھڑا ہوگیا لیکن انہوں نے واضح طور پر کہہ دیا کہ بطور کینیڈین شہری عمر خذر کے شہری حقوق کی پامالی پر ہمیں اس سے بڑھ کر ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنی ہی ایک مسلمان بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اس کے معصوم بچوں سمیت اغوا کر کے امریکا کے حوالے کرنے والے سجیلے نوجوانوں کو جسٹن ٹروڈو سے تھوڑا سا سبق حاصل کرنا چاہیے۔
جسٹن ٹروڈو کے خلاف دوسرا تنازع ان کے آغا خان کے ذاتی جزیرے پر چھٹیاں گزارنے سے متعلق تھا۔مخالفین کا کہنا تھا کہ جسٹن ٹروڈو کو اپنی سرکاری چھٹیاںآغا خان کے ذاتی جزیرے پر نہیں گزارنی چاہیے تھیں کیونکہ اس طرح انہوں نے آغا خان کو مالی فائدہ پہنچایا،جو ایک سیاسی غلطی ہے ۔جسٹن ٹروڈو نے اس معاملے پر قوم سے معافی بھی مانگ لی ہے۔
کینیڈا کے مسلمانوں اور پاکستانیوں سے تعلق مزید معلومات ان شاء اللہ اگلے کالم میں گفتگو ہوگی۔

حصہ
mm
طارق احمد مخدومی نے چھ سال تک روزنامہ جسارت اور جنگ میں کرائم رپورٹنگ کے علاوہ ڈیلی نیوز میں بھی اپنے فرائض انجام دیئے۔وہ گزشتہ17 سال سے ٹورنٹو کینیڈا میں مقیم ہیں۔اور مقامی اردو اخبار میں کالم نگاری بھی کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں