مدارس کے حفاظ کا انوکھا احتجاج‎

افغانستان میں مدرسے پر امریکہ کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے حفاظ کی تصویرے دیکھ کر ہر دل بہت غمگین ہے۔ سوائے موم بتی مافیا کے نام نہاد سیکولر اور انسانیت کے ٹھیکیدار اور مسلم تعصب کی عینک لگائے کچھ عناصر کے ،کیونکہ ان کے نزدیک انسانیت کے تمام اصول صرف غیر مسلم کے لیے مختص ہیں۔ ان کے نزدیک مسلمان کے خون اور جان و مال کی کوئی حثیت نہیں یہ صرف احتجاج بھی پیسوں کی خاطر اپنے آقاوں کی خوشی اور ان کے مزاج کے مطابق کرتے ہیں لیکن کراچی میں شاہراہ فیصل پر جس طرح مدرسے کے طالبعلموں نے کڑی دھوپ میں فٹ پاتھ پر بیٹھ کر بغیر کسی کو تکلیف پہنچائے ٹریفک کی روانی میں کوئی رکاوٹ ڈالے بغیر قرآن خوانی کرکے جس طرح کا انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا ااور ان مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اس کی مثال آپ کو دنیا کی تاریخ میں نہیں ملے گی انھوں نے اس پر امن اور بغیر کسی کو تکلیف دیے اپنی بات دنیا کو سمجھائی یہ ان لوگوں کے منہ پر بھی طمانچہ ہے جو مدارس پر الزام لگاتے ہیں کے وہاں انتہا پسندی سکھائی جاتی ہے انسانیت سے نفرت کرنا سکھائی جاتی ہے۔
میرا ان سے سوال ہے کے وہ دنیا کے جتنے ملک ان کے آئیڈیل ہیں وہاں سے کوئی ایک ایسی مثال لے آؤ جن پر ظلم ہوا ہو اور انھوں نے اس پر بغیر تشدد کیے پر امن احتجاج کیا ہو ۔ہم مدارس کے ان ذمہ داران کے بہت شکر گزار ہیں جنھوں نے اس احتجاج کی قیادت کرکے دنیا کے سامنے مدارس کا ایک حقیقت سے بھرپور ایسا چہرہ متعارف کرایا جو حقیقت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں پاکستانی میڈیا سے شکایت ہے جنھوں نے اتنے بڑے احتجاج کو میڈیا میں وہ کوریج نہیں دی جس کا حق تھا ہم مسلم دشمن میڈیا اور غیر ملکی میڈیا سے کیا شکایت کریں جب اسلامی ملک کا میڈیا ہی اپنے ملک کا روشن چہرہ نہیں دکھانا چاہتا۔ ہم اس پر امن انوکھے احتجاج کی بھر پور کوریج کر کے دنیا میں مدارس کے خلاف ہونے والے پرپگینڈہ کا موثرجواب دے سکتے تھے مگر سوشل میڈیا پر تو اس کی کوریج کی گی لیکن پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا نے ایک بہت اچھا موقع گنوا دیا اللہ ہم سب کو ہدایت عطا کرے۔

جواب چھوڑ دیں