ٹھنڈی چائے

یہ سرما کی ایک ٹھنڈی شام کا ذکر ہے۔میں ہوٹل میں اکیلا بیٹھا تھا، میری آنکھیں پچھلے آدھے گھنٹے سے بابے کی راہ تک رہی تھیں، وقت گزارنے کے لئے میں نے میز پر پڑے اخبار کو سرسری پڑھنا شروع کیا ہی تھا کے اگلے لمحے بابے میرے سامنے کھڑا تھا، اسلام علیکم کہاں رہ گئے تھے؟ میں کب سے آپ سے ملنے کا منتظر تھا، یہ کہتے ہوئے میں بابے سے بغل گیر ہوا، وہ مسکراتے ہوئے بولے میاں آج نماز کے بعد کچھ لوگوں سے ملاقاتیں کرنی تھیں جبھی دیر ہوگئی وہ یہ کہتے ہوئے کرسی پر بیٹھ گئے۔میں نے خان کو دو چائے لانے کو کہا، میں نے سوال کیا بابے ایسا کیوں نہیں ہوتا جیسا ہم چاہتے ہیں؟ یا پھر ہماری ہر خواہش کیوں پوری نہیں ہوپاتی؟بابے کو یکے بعد دیگرے پوچھے جانے والے سوالات پر حیرانگی ہوئی اور وہ بولے میاں خیریت ہے؟ میں نے نفی میں جواب دیا تو وہ میری کیفیت کو بھانپتے ہوئے بولے، تمہیں مہنگی چیزیں کیسی لگتی ہیں؟ سوال کے جواب میں بابے کی طرف سے پوچھے جانے والے بے تکے سوال پر مجھے حیرانگی ہوئی، میں بولا بابے یہ کیسا سوال ہے؟ وہ مسکرائے اور بولے جو پوچھا ہے اس کا جواب دو، میں نے کہا ہاں مجھے مہنگی گھڑی، مہنگے پرفیوم، اور کپڑے خریدنے کی خواہش ہے، بابے نے پوچھا کیا مہنگی چیزیں خرید پاتے ہو؟ میں نے نفی میں جواب دیا تو بابے نے لمبا سا سانس لیا اور بولے بعض چیزوں کو ہم چاہتے ہوئے بھی حاصل نہیں کرپاتے بہت سے چیزوں کو بس دور سے دیکھ کر ہی ہم اس پر رشک کرتے ہیں، زندگی میں ہر چیز پالینے کو مقصدِ زندگی بنانے والا انسان کبھی پر سکون زندگی نہیں گزار سکتا۔ ہر ایک خواہش کی تکمیل کرنے کے بعد اسے دوسری خواہش کو پورا کرنے کی جستجو اسے دنیا کے پیچھے ہی لگا رکھے گی اور حقیقت یہ ہے کہ آدمی جتنا دنیا کے پیچھے بھاگتا ہے دنیا اس سے اتنا ہی دور ہوتی چلے جاتی ہے، تمہیں دل کا سکون اسی صورت میں حاصل ہوگا جب تم اللہ کی رضا پر راضی ہوگے اور اگر تم نے اس کی چاہت پر راضی ہونا سیکھ لیا تو وہ تمہیں وہ بھی دے گا جو تمہاری چاہت ہے یہ اس کا وعدہ ہے،بات مکمل کرنے سے پہلے بابے نے پوچھا کوئی ایسی خواہش جو اس وقت تمہارے ساتھ جڑی ہو؟ میں نے کہا میں ہمیشہ چائے گرم ہی پیتا ہوں، بابے کے اصرار پر میں نے چائے کی ایک چسکی لی جو کہ ٹھنڈی ہوچکی تھی مگر آج ٹھنڈی چائے پینے کا لطف گرم چائے کے مقابلے میں زیادہ تھا، کیونکہ میں نے رب کی رضا پر راضی ہونا سیکھ لیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں