یوم پاکستان اور احساسِ زیاں کا فقدان

یہ بات قابل فخر نہیں باعث صد شرم ہے کہ کسی ملک کے وزیراعظم کی بیٹی محض اس واسطے طاقتور کہلائی جائیں کہ وزیراعظم کی بیٹی ہیں۔کوئی حنا، شازیہ کوئی سائرہ اس میں کتنی قصوروار ہیں کہ وہ کسی ایسے گھر میں پیدا نہیں ہوئیں جہاں کوئی “وزیراعظم صاحب” بستے ہوں،اس میں کسی کاشف کی آخر کیا غلطی ہے کہ وہ کسی بے نظیر کے بطن سے نہ “آئے” ہوں۔۔۔ وراثت میں جائیدادیں ملا کرتی ہیں سیاست نہیں، مال یا پلاٹ پرمٹ موروثی ہوا کرتے ہیں یہاں تو آپ نے قوموں ہی کو اپنی میراث سمجھ لیا ہے۔ سندھ میں ایک خاندان، پنجاب میں دوسرا اور کسی تیسرے چوتھے صوبے میں تیسرا چوتھا۔ یہ قوم ہے مٹی اور گارے کی بنی کوئی عمارت نہیں جسے جب چاہا من بھایا کرائے دار کو کرائے پر چڑھا دیا۔۔۔ یہ جیتے جاگتے انسانوں کا ملک ہے کوئی گرم پانیوں کا مال بردار جہاز نہیں جسے جب چاہا کسی من چاہے ناخدا کو سونپ دیا۔۔ بھیا یہ پاکستانی کوئی “رینٹ اے کار” نہیں جسے اینٹی تھیفٹ الارم ٹھوک کر کسی بھی جان پہچان والے کے حوالے کر دی جائے ،برادرم یہ قوم ہے قوم جو ایک دن سینکڑوں جنازے اٹھاتی ہے تو دوسرے روز وہیں سے زندگی شروع کر دیتی ہے موم بتیاں جلا کر رونا نہیں روتی۔۔ فلمیں بنا کر واویلا نہیں مچاتی۔۔ اس میں بلا کا حوصلہ ہے, محترم ذرا خاندان کی محبت سے باہر تو نکلیے۔
حضور والا کتنے بلال اور بلاول ریت کے تپتے صحرا میں جل مرے لیکن آپ نے آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا۔۔۔ جناب عالی آپ بزرگ ہیں ، گھاٹ گھاٹ کا پانی پیے ہوئے ہیں “یہ منہ اور مسور کی دال” میں بھلا آپ کو کیا سمجھانے لگا، رشتے منہ بولے ہوتے ہیں نہ خون کے۔۔ رشتے تو ذمہ داری کے ہوتے ہیں ،احساس ذمہ داری ہو تو منہ بولے رشتے بھی خون سے بڑھ کر پیارے لگتے ہیں اور ذمہ داری کا بوجھ جاتا رہے تو خون کے رشتے بھی سفید پڑ جاتے ہیں,کتنے ہی اولڈ ہاؤسز بھر چکے ہیں جہاں ایسے کئی خون کے رشتے پڑے سڑ رہے ہیں جنھیں احساس کے رشتے میسر نہ آئے۔ ایسے کتنے بلاول، کتنی مریم ہیں جن سے آپ کا ذمے داری کا رشتہ ہے۔ حضور والا توجہ فرمائیے غور کیجیے قوم آج بھی منتظر ہے کب بی بی سی، فوربز اور دیگر اداروں کی وہ رپورٹ پڑھنے کو میسر آئے کہ آج پاکستان کی ہر “مریم” دیگر اقوام کے “بلاول” سے زیادہ مضبوط ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔۔ آج مریم کو مضبوط ترین خواتین کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے آپ کو مبارک ہو مگر میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کو اس وقت زیادہ خوشی ہوگی جب قوم کی ہزاروں، لاکھوں بلکہ کروڑوں بیٹیوں کی مضبوطی کی خبر آپ تک پہنچے گی۔۔۔ ارے ہاں وہ یوم پاکستان مبارک۔۔حد ہے یار 23مارچ پر لکھنے کو قلم اٹھایا اور دیکھو سرکتے سرکتے سرے محل و رائے ونڈ جا پہنچا۔۔ دھت تیری شرارتی کہیں کا ۔۔۔

حصہ
mm
عرفان ملک پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں،صحافت کے متعدد در کی خاک چھان کر ان دنوں نجی ٹی وی چینل میں بطور اینکر کے اپنے ذوق و شوق کی آبیاری کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں