ماحولیات ،درخت اورحکومتی ترجیحات 

پودے انسانوں اور جانوروں کی غذا اور صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں زمین سرسبز و شاداب اور ماحول صاف بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔بدقسمتی سے نااہل انتظامیہ کی سست روی اورعدم دلچسپی کی وجہ سے جان بوجھ کر جنگلات تباہ کیے گئے ہیںیہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔شاہراؤں کی کشادگی کی آڑ میں لاکھوں درختوں کا قتل عام جاری ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں جنگلات کا کل رقبہ چار عشاریہ دو دو چار ملین ایکٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا تقریباًً چار عشاریہ آٹھ فیصد ہے جس میں چالیس فیصد سرکاری جب کہ ساٹھ فیصد نجی ملکیت میں ہے ۔ملک میں قدرتی جنگلات کے رقبے میں ہر سال ستائیس ہزارایکٹر کی کمی ہو رہی ہے جو ایک نہایت تشویش ناک امر ہے کیونکہ درختوں کا کٹاؤآلودگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگیوں اور جنگلی حیات کو بہت متاثر کررہا ہے اگر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو پاک سرزمین سے سرسبز وشادابی روٹھ جائے گی اور اس شادابی کا کم ہونا فطرت کے حسین مناظر پر اثر انداز ہوگا۔
سوچئے اگر دنیا میں درخت اور سبزہ ختم ہوجائے تو دنیا کیسی دکھائی دے گی ؟ یقیناًایسی ہی جیسے کسی خوب صورت شخص کے سر کے بال کاٹ دیئے جائیں اوروہ گنجا ہوجائے ؟
دریا سمندر پہاڑ درخت جھیلیں ندیا ں جنگلات اور صحرا یہ زمین کا حسن ہیں اورپاکستان بھی اس حسن سے مالا مال ہے یہاں کی جنگلی حیات اور حیاتیاتی تنوع کسی سے کم نہیں یہاں پائے جانے والے پودوں درختوں اور جنگلات کی بات کریں تو یہاں پودوں کی 5 ہزار 7سو اقسام پائی جاتی ہیں۔صرف چترال ، کشمیر اور شمالی بلوچستان میں ہی 203اقسام کے پودے اور درخت پائے جاتے ہیں، جو ملک بھر کے کل درختوں کا چار فیصد ہیں جہاں اتنی بڑی مقدار میں سرسبز و شاداب نظاروں کی گنجائش موجود ہو بھلاوہاں حسین نظاروں کی کیا کمی ہوسکتی ہے اگر کمی ہے تو منصوبہ بند ی کی۔دنیا میں ایسے بیشتر ممالک ہیں جو کثیر ریونیو سیاحت سے حاصل کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہماری حکومتوں نے سیاحت کے فروغ کے لیے کوئی خاص پروگرام ترتیب نہیں دیاجبکہ پاکستان دنیا کا خوبصورتی ترین ملک ہے مگر کچھ ناعاقبت اندیش ارض پاک کا اصلی چہرہ دکھانے کی بجائے جعلی چہرہ دکھانے کی کوشش میں مگن رہتے ہیں۔
بلاشبہ گزشتہ دودہائیوں سے پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے مگر اب حالات بدل چکے ہیں ارض پاک کے گوشے گوشے میں امن قائم ہوچکاہے صوبائی اوروفاقی حکومتوں کو چاہیے کے وہ ان عناصر کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کریں جو درختوں کو کاٹنے میں مصروف ہیں اور ساتھ ساتھ قومی اداروں میں درختوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے آگاہی دینا بھی ضروری ہے عامۃ الناس کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ درخت نعمت خداوندی ہیں اورجنگلات کسی جگہ کی آب وہوا کو تبدیل کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتے ہیں درختوں کے پتوں سے پانی کے بخارات ہوا میں داخل ہوتے ہیں تو ہوا میں نمی کا تناسب موزوں رہتاہے اور آب وہوا خشک نہیں ہونے پاتی یہی بخارات اوپرجاکر بادلوں کی بناوٹ میں مدد دیتے ہیں جس سے بارش ممکن ہوجاتی ہے ویسے بھی درخت بادلوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے کتاب مجید میں درخت کوبطور مثال پیش کیا ہے کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی نے پاکیزہ کلمہ کی مثال کس طرح بیان فرمائی پاکیزہ کلمہ ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ مضبوط ہے اورجس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں اس سے کھجور کا درخت مراد ہے۔ زیتون کے درخت سے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے اوروہ درخت جوطورسیناء سے نکلتا ہے تیل پیداکرتا اورکھانے والے کے لیے سالن ہے ،جامع ترمذی میں رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ مبارک ہے زیتون کاتیل کھایا کرواورلگایا کرو کیونکہ وہ بابرکت درخت سے نکلتاہے۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خواب کے قصہ میں فرمایا کہ پھرہم ایک سرسبزوشاداب باغ میں آئے جس میں ایک عظیم درخت تھا اوراس کے نیچے ایک بوڑھا اوربچے بیٹھے تھے اوردرخت کے قریب ہی ایک آدمی آگ جلارہا تھا تومجھے درخت پرلے گئے اورمجھے ایک گھر میں داخل کیا اس جیسا خوبصورت اوراس سے افضل گھر میں نے آج تک نہیں دیکھااس میں جس میں مردوعورت بوڑھے بچے نوجوان تھے پھر مجھے وہاں سے نکال کر درخت پرلے گئے اورایک خوبصورت اورافضل گھرمیں داخل کیا جس میں بوڑھے اورجوان تھے میں نے کہا تم نے مجھے آج رات گھمایا پھرایا ہے تو جوکچھ میں نے دیکھا ہے اس کے بارے میں مجھے بتاؤ تووہ کہنے لگے جی ہاں اوراس درخت کے نیچے ابراہیم علیہ السلام اوران کے ارد گرد لوگوں کی اولاد تھی ۔سدرۃ المنتھی بیری کا درخت جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے وقت آسمان میں جبریل امین علیہ السلام کواس درخت کے پاس دیکھا اس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی کیا ہے جنت میں شجرۃ طوبی، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا کہ جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں گھڑسوار سوبرس تک بھی چلتا رہے تو وہ ختم نہیں ہوگا اور اگر تم چاہتے ہو تو اللہ تعالی کا فرمان پڑھ لو وظل ممدود اور ایک لمبا سایہ اورایک وہ درخت جویہودیوں کومسلمانوں کے لیے ظاہر کرے گا تا کہ آخری زمانے میں انہیں قتل کیا جائے لیکن غرقد کا درخت انہیں چھپائے گا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت اس تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ مسلمان یہودیوں سے قتال کرکے انہیں قتل نہ کردیں حتی کہ یہودی درخت اورپتھر کے پیچھے چھپیں گے توہردرخت اور پتھر پکار کر کہے گا اے مسلمان میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے آ کراسے قتل کردے۔ لیکن غرقد کا درخت یہ کام نہیں کرے گا اس لیے کہ وہ یہودیوں کے درختوں میں سے ہے۔ مختصر یہ کہ درختوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے ماہرین کے مطابق زہر آلود مادوں سے بھری ہوئی گرد آلود دھند کے پیچھے بھی ماحولیاتی تبدیلیاں کا رفرماہوتی ہیں روزانہ ہزاروں افراد ڈسٹ الرجی ودیگر ماحولیاتی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں لوگ ہزاروں روپے دوائیوں پر خرچ کرتے ہیں مگر ریاست اس طرف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کو تیار نہیں ہے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے بیشترممالک میں دوبڑے مسائل انسانی بقاء کے لیے خطرہ بنتے جارہے ہیں بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور پانی کی کمی ان دونوں مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے اگر ہم عہد کرلیں کہ ہم درختوں کے قتل عام کو روک کر ہنگامی بنیادوں پر نئے درخت لگائیں گے لوگوں میں یہ شعور اجاگر کریں گے کہ وہ اپنے گھروں کو درختوں کے زیور سے آراستہ کریں۔
یاد رکھنا چاہیے کہ عوام کی ذمہ داری حکومت سے زیادہ ہے وہ درخت کاٹنے کے عمل کو روکنے میں کردار اداکرے اور عوام درخت لگانے میں اپنی کوششیں صرف کرے ویسے بھی رسول اللہ ؐ نے درخت لگانے کو صدقہ قرار دیا ہے یعنی درخت لگانا باعث اجروثواب ہے۔درخت انسانی صحت کے محافظ اور متعدد خوبیوں کے حامل ہوتے ہیں ۔اگر ارباب اقتدار ریاست کو خوشحال اورترقی پسند دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں درختوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا۔ خیبرپختون خواہ حکومت نے ابتدا میں اس طرف کچھ شعور اجاگر کرنے کی سعی کی مگر افسوس ارباب اقتدار کی سستی کے باعث یہ مہم ٹریلین درخت لگانے میں ناکام رہی مگر آنے والی حکومتوں کو چاہیے کے وہ اس عزم کو لے کر آگے بڑھے۔ پارٹی سطح پر ملین ملین درخت لگانے کی مہم شروع ہونی چاہیے اگر ہر ووٹر ایک درخت لگائے گا تو ان شاء اللہ 104200000لاکھ درختوں کا اضافہ ہوگا اس اقدام سے وہ دن دور نہیں جب پورا ملک سرسبز وشاداب ترقی یافتہ اورخوشحال ہوگا مگر اس اہم فریضہ کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ حکومت کو بھی متحرک ہونا پڑے گا اگر تمام ادارے یکسوئی سے آگے بڑھنے کا عزم کریں تو منزل دور نہیں ہے۔
قارئین کرام! آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہر فرد اپنے حصے کا کم ازکم ایک درخت لگائے گا۔اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں آج سے ہی اس پر عمل شروع کرنا ہوگا تاکہ ہماری پاک سرزمین سرسبزوشاداب ہوجائے۔

جواب چھوڑ دیں