سوچنے والوں کی دنیا، دنیا والوں کی سوچ سے مختلف ہوتی ہے

ڈاکٹر عامر طاسین کی وال پر پڑھا تھا کہ سوچنے والوں کی دنیا، دنیا والوں کی سوچ سے مختلف ہوتی ہے۔اسٹیفن ہاکنگ کے انتقال کی خبر پڑھی تو لا محالہ ڈاکٹر طاسین کی وال اور وال پر لکھا یہ جملہ یاد آ گیا۔۔۔ اسٹیفن ہاکنگ کی دنیا بھی ہماری دنیا سے یکسر مختلف تھی وہ سوچتے تھے اور اتنا سوچتے تھے کہ دنیا کو اپنے کام اور اپنی ذات کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا۔۔۔۔ سٹیفن ہاکنگ کی شخصیت پر اعدادو شمار نیٹ پر بآسانی میسر ہیں، ذرا سی جدو جہد سے معلومات مل جائیں گی۔۔۔۔
بچپن میں پڑھا تھا۔۔۔’’اقرار بالسان و تصدیق بالقلب”۔۔۔ تو بھاگے بھاگے مدرسے کے استاد محترم سے پوچھ بیٹھے کہ سوچنے سمجھنے کا کام تو عقل کا ہے، تصدیق بھی اسی سے ہونی چاہیے لیکن ایمان مجمل میں اللہ میاں کیوں دل سے تصدیق کا کام لینا چاہ رہے ہیں؟؟ قاری صاحب نے مدرسے کے روائتی ماحول کے پیش نظر اپنے بھاری بھرکم ہاتھ سے میرے گالوں پر ایسا جواب جڑا کہ دوبارہ پوچھنے کا حوصلہ ہی نہ ہوا۔۔ ہوتا بھی کیسے مدرسہ ہی چھوڑ دیا۔۔۔۔ سوال لیکن دل و دماغ کے دریا میں ہمیشہ ڈبکیاں مارتا رہتا۔۔۔ پھر ایک دن ملتان سے ایک دوست شاہزیب خان نے ایک آرٹیکل بھیجا جس میں اسٹیفن ہاکنگ اور ان کے کارناموں پر مفصل تحریر موجود تھی۔۔۔ قاری صاحب کا تھپڑ یاد آیا اور ساتھ ہی ساتھ معافی کے جذبات بھی کہ میرے سوال کا جواب قاری صاحب کے بس کی بات بھی نہ تھی کہ اس کیلیے اسٹیفن ہاکنگ جیسی سوچ بچار کرنے والی شخصیت درکار تھی اور آج مجھے جواب مل چکا تھا کہ
تصدیق دماغ کا نہیں دل کا کام ہے
اور صرف مجھے ہی نہیں مجھ سے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دینے والے اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی تحقیق سے یہ بھی ثابت کیا کہ دل ہی دراصل اصل سوچ بچار کا مرکز ہے دماغ کو تو بس رات کے کھانے کے برتنوں کے کنارے پر لگے بچے کھچے سالن جتنی حیثیت حاصل ہے۔۔۔ مرکز تو دل ہے جس کے بیرونی حصے پر لاتعداد سیلز ہوتے ہیں جو دماغ سمیت سارے جسم کو احکامات صادر کرتے ہیں کہ ہونا کیا چاہیے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اس لحاظ سے اسٹیفن ہاکنگ کے انتقال کی خبر پڑھ کر مجھے ایسا لگا گویا کسی برطانوی 76سالہ بوڑھے سائنسدان کا نہیں بلکہ میرے استاد کا انتقال ہوا ہو۔۔۔ بہرحال قرآن پاک کے تیسرے سپارے میں ہے کہ “مکرو و مکراللہ” ایک ان کا مکر اور دوسری اللہ کی تدبیر۔۔۔ اللہ جس سے چاہے اپنی سچائی، وحدانیت و حقانیت کا کام لے لے۔۔۔
اسٹیفن ہاکنگ بھی ان ہی لوگوں میں سے تھے جو نہ صرف ایمان سے دور تھے بلکہ میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ الیومناتی کے خاص رکن بھی تھے۔ دنیا میں موجود حق و باطل کی قوتوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور خوبی دشمن میں بھی ہو تو اعتراف کرنا ہی بڑے پن کی علامت ہے اور اس لحاظ سے اسٹیفن ہاکنگ کی صلاحیتوں کا نہ ماننا پرلے درجے کی بددیانتی ہو گی مگر مجھے یہ بات کہنے میں بھی قطعاً کوئی عار نہیں کہ ڈاکٹر اسٹیفن ہاکنگ ایک بڑے سائنسدان تھے لیکن حق کی قوتوں کے خلاف گروہ کے خاص الخاص تھے۔

حصہ
mm
عرفان ملک پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں،صحافت کے متعدد در کی خاک چھان کر ان دنوں نجی ٹی وی چینل میں بطور اینکر کے اپنے ذوق و شوق کی آبیاری کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں