” خوبصورتی “

یہ بھی عجب شہہ ہے۔۔۔صرف رنگ و بو پر انحصار نہیں کرتی۔۔۔اس کو دیکھنے کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔۔۔ بہت سے لوگ دور رہ کر بھی اس کی کشش کو محسوس کرتے ہیں اور اپنے فرقت کے لمحات کو اشعار اور لفظوں کی لڑی میں پروتے ہیں اور بہت سے قریب رہ کر بھی اس کو دیکھ نہیں پاتے۔۔۔صبح اٹھ کر کھڑکی سے باہر دیکھو تو سورج کی کرنیں جب زمین سے ٹکرا رہی ہوں تو ان میں بھی یہ دکھائی دیتی ہے۔۔۔ کبھی کسی کو گفتگو میں اچھے الفاظ کا چناؤ کرتا دیکھو تو یہ ان میں بھی دیکھتی ہے۔۔۔ شیلف میں سلیقے سے رکھی کتابیں ہوں یا پھر کھانے کی میز پر رکھی سلاد کی رکابی جس میں نفاست سے سجی سبزی،یہ ان میں بھی نظر آتی ہے۔
بھاپ اڑاتے ہوئے چائے کے کپ کی مہکتی خوشبو میں بھی نظر آتی ہے۔۔۔کبھی کوئی بولے تو اس کے لہجے میں نظر آتی ہے۔۔۔ نقاب کے پیچھے سے جھانکتی حیادار اور کاجل لگی آنکھوں میں بھی وہ اپنے وجود کا مجھے بھرپور احساس دلاتی ہے۔۔۔ کمرے میں لگے گلدان میں مہکتے گلابوں میں نظر آتی ہے۔۔۔ رات کو چھت پر جب چاندنی بکھر رہی ہو۔۔۔ ایسے منظر میں فیض کی نظموں اور غزلوں کو ترنم میں پڑھا جائے تو یہ شئے مسلسل اپنے وجود اور اس پر کچھ لکھنے کا اصرار بھی کرتی ہے۔۔۔بامِ فلک پر چمکتے ستاروں کی روشنی میں بھی میں اکثر اس کو دیکھتا ہوں۔۔۔ کبھی روشن اور منتظر آنکھوں میں بھی یہ دیکھتی ہے، غرض یہ قدرت کی پیدا کردہ ہر چیز میں موجود ہے مگر اس خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے آپ کی آنکھوں میں خوبصورتی ضرور ہونی چاہئے ۔۔۔!

جواب چھوڑ دیں