مسلم حکمرانوں جاگو، شامیوں کو بچالو

شام کے محصور علاقے مشرقی غوطہ پر اسدی فوج کی وحشیانہ بم باری اور اس پر سلامتی کونسل کی بے بسی و خاموشی جاری ہے۔ سلامتی کونسل کی اس بے بسی نے 2 روز کے دوران مزید 75 شہریوں کی جان لے لی۔ مشرقی غوطہ میں پر وحشیانہ کارروائی رکوانے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد پر جمعرات اور جمعہ کے روز رائے شماری نہ ہوسکی، جس کے نتیجے میں جمعہ کے روز 41 اور ہفتے کے روز 34شہری فضائی حملوں ا ور گولہ باری کے نتیجے میں شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اسدی فوج نے گزشتہ اتوار کے روز دمشق کے نواح میں واقع اس محصور علاقے پر بمباری کی نئی مہم شروع کی تھی، جس میں اب تک 500شہری شہید اور 2ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی بھی ہے۔
روس نے دھونس دھمکی سے اس میں من مانی شقیں ڈالیں جن سے جنگ بندی کو غیرموثر بنادیا گیا۔ایک شق یہ تھی کہ مشرقی غوطہ میں محصور شامی مزاحمت کاروں کی دارالحکومت دمشق کے سرکاری اور رہایشی علاقوں پر گولہ باری کی مذمت کی جائے۔ دوسری شق یہ کہ اس جنگ بندی میں داعش، ہیئت تحریر الشام اور ان جیسی تنظیمیں شامل نہیں ہوں گی۔ یعنی روسی اور اسدی افواج ان کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کی مجاز ہوں گی۔ پہلی شق سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے کہ اس بحران میں اسدی فوج اور مزاحمت کار دونوں ظالم ہیں حالانکہ مزاحمت کار دمشق کے صرف سرکاری علاقے پر مہینوں میں کوئی گولہ داغتے ہیں، جبکہ مشرقی غوطہ پر روزانہ کئی سو بم اور میزائل گرائے جاتے ہیں۔ تاہم روس نے اس شق کے ذریعے دونوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا۔ دوسری شق میں انتہاپسند تنظیموں کو جنگ بندی سے خارج قرار دے کر شہریوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا جواز پیدا کیا گیا ہے۔ جنگ بندی کے باوجود روسی اور اسدی افواج جب چاہیں جہاں چاہیں بم باری کرسکتی ہیں۔
سلامتی کونسل نے شامی فوج کے دمشق کے نواح میں واقع علاقے مشرقی الغوطہ پر جاری تباہ کن فضائی حملوں کے بعد یہ قرارداد منظور کی ہے۔ مشرقی الغوطہ میں واقع قصبوں اور دیہات پر اس فضائی بمباری کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد پانچ سو ہوچکی ہے اور سیکڑوں افراد زخمی ہیں جنھیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔سلامتی کونسل میں قرارداد پر رائے شماری کے بعد اقوام متحدہ میں متعین امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے کہا کہ ’’ ہم اس بحران کا بہت تاخیر سے جواب دے رہے ہیں ، بہت زیادہ تاخیر سے‘‘۔انھوں نے روس کو قرارداد کی منظوری میں تاخیر کا ذمے دار قراردیا ہے۔سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے روس کو اس قرارداد کی حمایت پر آمادہ کرنے اور ویٹو سے روکنے کے لیے اس کی زبان میں کچھ تبدیلی کی ہے۔پہلے مسودے میں یہ کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کا آغاز قرار داد کی منظوری کے 72 گھنٹے کے اندر ہوجائے گا لیکن اب روس کے مطالبے پر اس متعیّنہ وقت کو حذف کردیا گیا ہے اور اس کی جگہ ’’ بلاتاخیر‘‘ کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔اسی طرح امدادی سامان مہیا کرنے اور زخمیوں کے نکالنے کے حوالے سے ’’ فوری‘‘ کی اصطلاح بھی حذف کردی گئی ہے۔سفارت کاروں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ الفاظ کی اس تبدیلی سے شام میں جنگ بندی میں تاخیر کی راہ ہموار نہیں ہوگی کیونکہ کونسل کے ارکان نے قرارداد پر بحث کے وقت واضح کیا تھا کہ جنگ بندی پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
جابر بشار الاسد شامی مسلمانوں پر بمبوں کی وحشیانہ بارش کر رہا ہے اور مساجد، اسپتالوں اور اسکولوں تک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اور والدین اپنے بچوں کی لاشیں اٹھائے غم و آس کی تصویر بنے مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے حکمرانوں کے کان امریکی ڈو مور کی آواز تو سنتے ہیں لیکن مظلوم مسلمانوں کی چیخ و پکار ان کے کانوں سے ٹکرا کر لوٹ جاتی ہے جیسے انہوں نے کچھ سنا ہی نہ ہو۔ پاکستان کے حکمرانوں نے شام کے مظلوم مسلمانوں کو نام نہاد “بین الاقوامی برادری” کے حوالے کر دیا ہے جبکہ یہ روس اور امریکہ ہی ہیں جو بشار کی مدد کر رہے ہیں کیونکہ وہ اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والے مسلمانوں سے لڑ رہا ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے شام کے مسلمانوں کو بمبوں کی بارش کے حوالے کر دیا ہے جبکہ ان کے پاس لاکھوں پر مشتمل فوج ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخلص ہیں، جو ان میزائلوں سے مسلح ہیں جو بشار کے تخت تک پہنچ سکتے ہیں اور اس کے تخت کو اسی پر الٹا سکتے ہیں، اور یہ وہ فوج ہے جو اپنی بہادری اور اعلیٰ مہارت کے لیے شہرت رکھتی ہے۔
ان حکمرانوں سے اب کوئی امید نہیں لگائی جاسکتی کہ ان کے کان بہرے ہیں جو مظلوم مسلمانوں کی مدد کی پکار نہیں سنتے اور یہ اندھیں ہیں کہ انہیں ہمارے دشمنوں کے جرائم اور مظالم نظر نہیں آتے چاہے یہ مسلمان مقبوضہ کشمیر کے ہوں یا برما، افغانستان یا شام کے مسلمان ہوں۔ انہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی بھی کوئی پروا نہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:’’تو کتنا عمدہ ہے، تیری خوشبو کتنی اچھی ہے، تو کتنے بڑے رتبہ والا ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، مومن کی حرمت (یعنی مومن کے جان و مال کی حرمت) اللہ تعالیٰ کے نزدیک تجھ سے بھی زیادہ ہے، اس لیے ہمیں مومن کے ساتھ حسن ظن ہی رکھنا چاہیئے “(ابن ماجہ)۔
یہ حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے خطاب سے بھی کوئی سبق لینے کو تیار نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:”اور تم کو کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے” (النساء:75)۔
ہم نے ان نافرمان حکمرانوں کو بہت دیکھ لیا اور آزما لیا ہے اور ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری واحد امید ان لوگوں کو پکارنے میں ہے جو ہماری تکلیف دہ بدترین صورتحال کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ ہم سب پر لازم ہے کہ ہم افواج پاکستان اور حکومت وقت سے مطالبہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے شام کے مسلمانوں کی حمایت میں حرکت میں آئیں۔ ہمارے اوپر لازم ہے کہ ان کے لیے دعا کریں۔ پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ امت اسلامیہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے مسلم بہن بھائیوں کے زخموں پر مرہم بھی رکھیں اور زخم لگانے والوں کو ان کے کیے کی سزا بھی دیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سفارتی سطح پر روس سے تعلقات قائم کرنے کے بجائے ختم کرے اور سفارتی سطح پر ہی بشار حکومت کو مظالم روکنے پر مجبور کرے۔

جواب چھوڑ دیں