ریئر ڈیزیزکیا ہے؟

دنیا میں عام امراض جیسے شوگر،بلڈپریشر وغیرہ کے بارے میں معلومات بے تحاشہ موجود ہیں اور ان کا علاج بھی آسان اور سستا موجود ہے اور دنیا کی تقریباً تمام بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور لوکل کمپنیاں ان عام امراض کی ادویات بھی بناتی ہیں اور ریسرچ کر کے نئی ادویات بھی متعارف کراتی رہتی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان امراض کی ایک وافر مقدار میں مریض کا موجود ہونا ہے جس سے یہ منافع کماتی ہیں لیکن کچھ بیماریاں ایسی بھی موجود ہیں جن کے مریضوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس وجہ سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اس کی ریسرچ پر زیادہ توجہ نہیں دیتی اور مریض سسکتی ہوئی زندگی گزار دیتا ہے نہ ہی اس کی بیماری کی وقت پر شناخت ممکن ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا علاج آسان اور سستا ہوتا ہے ان امراض کی آگاہی کے لیے پوری دنیا میں 28 فروری کو ریئر ڈیزیز ڈے منایا جاتا ہے اور پاکستان میں اس کا سہرہ سنوفی کے سر جاتا ہے جو کے نہ صرف اس مرض کی آگاہی کے لیے محنت کر رہی ہے بلکہ اس کی علاج کے لیے ادویات کی فراہمی بھی آسان بنا رہی ہے ریئر ڈیزیز امراض میں مبتلا زیادہ تر وہ بچے ہیں جو کے پیدایشی طور پر اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ان بچوں کی ہے جن کے والدین کی شادیاں خاندان کے درمیان میں ہوتی ہے یہ تقریبا 5000 میں سے کویی ایک بچہ ہوتا ہے جو اس بیماری کا شکار بن جاتا ہے اس مرض کی نشانیوں میں پیٹ کا بڑھنا ناک سے خون اور الٹیا کا ہونا ہے پاکستان میں تعلیم اور معلومات کی کمی کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا اکثر بچوں کے والدین تعویز گنڈوں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے مرض کی شناخت نہیں ہو پاتی اور مریض مسلسل تکلیف میں مبتلا رہتا ہے اس مرض کی شناخت ایک مخصوص ٹیسٹ کے ذریعے ہوتی ہے جس کی سہولت پاکستان میں دستیاب نہیں یہ آسٹریا سے کرایا جاتا ہے جو کے بہت مہنگا ہے اور اس کی رپورٹ بھی چار ہفتوں میں آتی ہے میں نے سنوفی کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں شرکت کی تھی جس سے میری معلومات میں اضافہ ہوا اس مرض کے خلاف سنوفی ایک جنگ لڑ رہی ہے اور اس ٹیسٹ کو پاکستان میں ممکن بنانے کے لیے اسکا انتظام کرارہی ہے جس سے اس کا خرچ بھی بہت کم ہوجائے گا اور رپورٹ بھی ایک ہفتے میں میل جائیگی اس کا علاج اتنا مہنگا ہے کے عام آدمی اس کے علاج کا تصور بھی نہیں کرسکتا اس سلسلے میں بھی سنوفی صوبائی اور وفاقی حکومتوں اورمخیر حضرات کے تعاون اور اپنے بجٹ سے بھی مفت بھی اور کم قیمت پر بھی علاج بھی کروارہی ہے سب سے بڑی بات مریضوں کی کم تعداد کے باوجود صرف انسانیت کے لیے اپنی توانائی خرچ کر رہی ہے جو کے ایک قابل تحسین اقدام ہے میری حکومت پاکستان اور مخیر حضرات سے اپیل ہے کے وہ سنوفی کے اس اقدام میں اس کا ساتھ دیں تا کہ اس مرض کا پاکستان میں خاتمہ ممکن ہو سکے اور اس مرض کی آگاہی کے لیے سیمینار اور واک کا اہتمام کیا جائے تا کہ اس مرض کی نشاندہی کی جاسکے اور مریض کو تکلیف سے بچایا جاسکے اور اس مرض کے متعلق معلومات زیادہ سے زیادہ عام شہریوں تک پہنچا یاجائے اس کے لیے پرنٹ میڈیا اور ٹی وی اشتہا رات کو استعمال کیا جائے اللہ ہم سب کو تمام بیماریوں سے محفوظ رکھے آمین

جواب چھوڑ دیں