آتش زدگی

ویک اینڈ کی دوپہرگھر اور محلے والے اپنے اپنے شیڈول کے کاموں میں منہمک تھے۔کچھکھانے کے بعد قیلولے میں مصروف تو کچھ نماز کی ادائیگی میں! کچھ باہر نکلے تھے تو کچھ آؤٹنگ کی تیاری کر رہے تھے. اتنے میں ایک ہاہاکار مچ اٹھی .خالی پلاٹ پر بنی جھگیوں میں آگ کے شعلے بلند ہورہے تھے.
ان جھگیوں میں چار /چھ گھرانے آباد ہیں .اس کا محل وقوع کچھ اس طرح ہے کہ تین طرف سے سڑک ہے جبکہ زمین ناہموار ہے یعنی ابھری ہوئی سطح ہے.
دیکھتے ہی دیکھتے سب اپنے اپنے گھروں سے نکل آئے .اور جلدی جلدی پائپ لگا کر بجھانے کی کوشش کرنے لگے .خواتین ہراساں تھیں کہ اندر کوئی بچہ تو نہیں ہے!دیکھتے دیکھتے شعلے برابر والے گھر کی تیسری منزل سے آگے بڑھنے لگے. سب کے ہاتھوں میں موبائل تھے مگر سیلفی کا ہوش کسی کو نہ تھابلکہ سب فائر بریگیڈ کوکال کررہے تھے ، کسی نے چھیپا کو تو کسی نے 15 ہی ملا لیاتھا! کے الیکٹرک کو بھی بلوالیا گیا کہ بجلی کے تاروں کی وجہ سے کرنٹ دوڑ رہا تھا.
اس وقت سب اپنی تمام ضروریات بھول چکے تھے . ان میں پنجابی بھی تھے مہاجر بھی! سرائیکی بھی اور بنگالی بھی ! سنی اور شیعہ ! مالک اور خادم سب ایک ہی جدوجہد میں مصروف تھے. بھڑکتی ہوئی آگ کو بجھانے کی کوشش!
تھوڑی ہی دیر میں دو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آپہنچیں . ایمبولنس بھی آگئی تھی . حتی کہ پولیس اور رینجرز بھی مستعد تھی. بجلی کی گاڑی بھی جلد ہی پہنچ گئی. میڈیا ٹیم بھی آ موجود ہوئی.
ایک ڈیڑھ گھنٹے کے بعد آگ بجھی تو سب شکر ادا کر رہے تھے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہوا. ملحقہ گھر کے کئی حصے، سامان اور لائینیں خاصی متاثر ہوئیں جبکہ جھونپڑیوں کی توساری متاع خاکستر یوچکی تھی.آگ لگنے کی وجوہات شارٹ سرکٹ تھا یا کوئی اور …لیکن اچھی بات یہ تھی کہ نہ تو مالک مکان جھونپڑی والوں کو ملامت کر رہے تھے اور نہ ہی وہ لوگ زیادہ آہ وبکا کر رہے تھے.
اداروں کا بروقت امدادی کاروائی کے لیے پہنچنا بھی بڑا حوصلہ افزا محسوس ہوا!
دلچسپ بات یہ تھی چینل والے آگ پر بات کرنے کے بجائے بچوں اور لڑکوں سے آج کے میچ کی پسندیدہ ٹیم کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔
اس واقعے سے کچھ نکات اخذ کیے :
* یوں تو ہم دنیا جہاں کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں مگرہنگامی نوعیت کے روابط کونہیں شامل کرتے۔
* جس طرح ہم ساری تیاریوں میں موت کومد نظر نہیں رکھتے اسی طرح ناگہانی کے بارے میں بھی کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں کرتے۔
* ہماری لڑائیاں گاڑیوں کی پارکنگ پر تو ہوتی ہیں مگر لٹکے ہوئے تاروں کے خطرات سے بے خبر رہتے ہیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں