شام کی عظمت و فضیلت و اہمیت و حیثیت‎

تاریخ میں جس خطے کو ”بلادِ شام” کہا جاتا ہے ، یہ ایک بہت بڑا علاقہ ہے ، جب خلافتِ اسلامیہ کمزور پڑی اور مسلم ممالک پر انبیاء کے قاتلین و اعداء (یہود و نصاری) قابض ہوئے تو انہوں نے جہاں دیگر مسلم علاقوں کو مختلف ملکوں میں تقسیم کیا ، وہیں ملک شام کو چار الگ الگ ملکوں میں بانٹ دیا ؛
1 : حالیہ شام (دارالحکومت دمشق) جہاں روافض کا خونیں پنجہ مسلم جسم کو نوچ رہا ہے ،
2 : فلسطین (دارالحکومت بیت المقدس) جہاں پون صدی سے یہود قابض ہیں ،
3 : لبنان (دارالحکومت لبنان) جہاں مسلمانوں کو اقلیت میں رکھا گیا ہے اور طریقے طریقے سے ان کا استحصال کیا جاتا ہے ،
4 : اردن (دارالحکومت عمان) جہاں برطانوی استعمار کے پرانے ایجنٹ اور نمک خوار مسلط ہیں اور صیہونیوں سے یاری کا حق ادا کرتے ہیں !
خطۂ شام قدیم نبوتوں اور صحیفوں کے حوالے سے بھی اور احادیثِ نبوی میں بھی ایک نہایت قابلِ تعظیم خطہ کے طور پر مذکور ہے ، محدثین (رحمہم اللہ) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے شام کے لاتعداد مناقب روایت کئے ہیں ،
یہاں تک کہ کئ اہلِ علم نے آیات و مستند احادیث پر مشتمل سرزمین شام کی فضیلت پر باقاعدہ کتابیں تصنیف فرمائ ہیں ،
چند احادیثِ نبوی ملاحظہ فرمائیں :
1 : ایمان کی سرزمین
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ؛ میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے واپس لیا جارہا ہے ، میری نظروں نے تعاقب کیا ، ادھر سے نور پھوٹ رہا تھا ، میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئ ہے ، پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان شام میں ہوگا ۔
(صححہ البانی فی فضائلِ الشام و دمشق)

2 : مبارک سرزمین
ابن عمر (رضی اللہ عنہ) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ؛ اے اللہ ہمارے شام میں ہمیں برکتیں نصیب فرما اور ہمارے یمن میں ہمیں برکتیں نصیب کر
(بخاری 7095)

3 : شام کیلئے خوشحالی
زید بن ثابت (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ؛ شام کیلئے خوشحالی ہے ، ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ کس وجہ سے ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا رحمن کے فرشتے اس پر اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں (ترمذی 2217)

4 : بہترین بندوں کی بہترین زمین
حضرت عبداللہ بن حوالہ (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے کہا ؛ اے اللہ کے رسول آپ مجھے بتائیں کہ میں کس علاقے میں رہوں ، اگر مجھے پتہ ہو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارے ساتھ لمبے عرصے تک رہیں گے تو میں آپ کی رفاقت کے علاوہ کہیں اور رہنے کو ہرگز ترجیح نہ دوں ؛ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا؛ شام کی طرف جاؤ ، شام کی طرف جاؤ ، تو جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دیکھا کہ مجھے شام پسند نہیں ہے تو آپ نے فرمایا ؛ کیا تم جانتے ہو کہ اللہ اس بارے کیا فرماتا ہے ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےکہا؛ شام میری زمینوں میں سے وہ منتخب کردہ زمین ہے جہاں میں اپنے بہترین عابدوں کو داخل کرتا ہوں
(رواہ ابو داؤد و احمد سندہ صحیح)

5 : مومنین کا گھر اور مسکن
ابنِ حوالہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛ عنقریب امر (جہاد) اس طرح ہوگا کہ تم لشکروں کے مجموعے بنو گے ، ایک لشکر شام میں ہوگا ، ایک یمن میں اور ایک لشکر عراق میں، ابنِ حوالہ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں یہ صورت پاؤں تو آپ میرے لئے کسی لشکر کا انتخاب فرما دیں ، آپ نے فرمایا ؛ تم شام کے لشکر کو لازم پکڑنا ، کیونکہ وہ اللہ کی سرزمین میں ایک پسندیدہ خطہ ہے اور وہ اپنے بندوں کو اس طرف لائے گا ہاں اگر تم وہاں نہ جاؤ تو تم یمن کا رخ کرنا اور اس کے حوضوں سے سیراب ہونا ، اللہ تعالی نے شام اور اہلِ شام کی محافظت کی مجھے ضمانت دی ہے (ابوداؤد 2483)
سلمہ بن نفیل الکندی (رضی اللہ عنہ) سے نسائ کی صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا؛ ایمان والوں کا گھر شام ہے

6 : غنائم اور رزق کی سرزمین
ابو امامہ الباھلی (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا؛ اللہ نے میرا رخ شام کی طرف کیا ہے اور میری پیٹھ یمن کی طرف اور مجھے کہا ہے : اے محمد ! میں نے تمہارے سامنے غنیمتوں اور رزق کو رکھا ہے اور تمہارے پیچھے مدد رکھی ہے
( ترمذی ، صححہ البانی فی صحیح الجامع)

7 : شام کی طرف ہجرت
عبداللہ بن عمرو بن العاص بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛ عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہوگی ، زمین والوں میں سب سے بہتر وہ لوگ ہونگے جو ابراہیم (علیہ السلام) کی جگہ یعنی شام کی طرف ہجرت کریں گے (ابوداؤد 2482)
8 : جب اہلِ شام فساد کا شکار ہوجائیں تو پھر تم میں کوئ خیر نہیں ، میری امت میں سے ایک طبقہ نصرت مند رہے گا ، جو لوگ انہیں بے یارو مددگار چھوڑیں گے وہ ان کا کچھ نہ بگاڑ پائیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے (ترمذی 2192)

9 : شام طائفہ منصورہ کا مسکن رہے گا
شام کی جہت والے لوگ بالاتر رہیں گے ، حق پر ہوتے ہوئے ، یہاں تک کہ قیامت آجائے (صحیح مسلم 5067)

10 : حشر و نشر کی سرزمین
شام وہ زمین ہے جہاں آخری بار جمع کیا جائے گا اور جہاں محشر سجے گا (البانی کی الجامع الصغیر حدیث 6039)

11 : دجال کی ہلاکت کی زمین
سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) نے مروی ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا؛ ایمان دائیں جانب ہے اور کفر مشرق (نجد) کی جانب ہے ، گھوڑوں اور اونٹوں والوں (عرب کے دیہاتیوں) میں غرور و تکبر پایا جاتا ہے اور مسیح الدجال مشرق سے آئے گا ، پھر فرشتے اسے شام کی طرف بھگا دیں گے اور وہ مدینہ کی جانب پیش قدمی کرے گا یہاں تک کہ وہ احد پہاڑوں کے پیچھے تک پہنچ جائے گا پھر فرشتے اسے شام کی طرف بھگا دیں گے اور پھر ادھر اسے ہلاک کردیا جائے گا (ترمذی صححہ البانی فی صحیح الجامع)

12 : صحابہ و تابعین کا شام میں رہائش پذیر ہونا
ان فرامین اور دین کی سربلندی کی وجہ سے صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کی ایک بہت بڑی تعداد شام کو مسکن بنا کر رہی ، شام اور اس کے اردگرد کے خطوں میں جہاد کرنا صحابہ کو سب سے زیادہ مرغوب تھا ، مدینہ و مکہ کے بعد اگر کوئ خطہ ہے جسے یہ شرف حاصل ہو کہ وہاں صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد دفن ہے تو وہ بلاد شام ہے
یہاں جگہ جگہ انبیاء (علیہم السلام) مدفون ہیں ، یہاں تک کہ تابعین و تبع تابعین اور ان کے بعد کے ادوار کے اولیاء و ائمہ و علماء و شہداء و مجتہدین ، قائدین اور سلاطین اور اسلام کیلئے ہر طرح کی عظیم خدمات پیش کرنے والی عظیم شخصیات تو شمار سے باہر ہیں جو بلادِ شام میں مدفون ہیں ، جنہوں نے شام کو اپنا مسکن بنائے رکھا یوں سمجھئے شام ہمیشہ ہیروں ، موتیوں سے بھرا رہا ہے !
بلادِ شام کو ”ارضِ جہاد” بھی کہا جاتا ہے اور بلاشبہ جہاد کی وجہ سے بھی اس خطہ کی عظمت و فضیلت سب سے زیادہ ہے
آج بھی یہ خطہ کائنات کے مسائل میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے

3 تبصرے

Leave a Reply to M. Naseeruddin