’’کامیابی کے لیے ضروری ہے……..؟‘‘

کہتے ہیں ناامید شخص ہر اچھا موقع گنوا دیتا ہے،اور پر امید انسان پریشانی میں بھی راستہ تلاش کرلیتا ہے۔صلاحیتیں ،قابلیتیں ہر انسان میں یکساں ہوتی ہیں ۔اگر کوئی اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو حکمت و تدبیر سے کام میں لائے، تو کامیابی اس کے قدموں کی دھول بن جاتی ہے ۔ اپنی فطری صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھانے والے اور نئے ایڈیاز، نئی سوچ کے بغیرزندگی گزارنے والے، کامیابی کی چاشنی سے ہمیشہ محروم رہتے ہیں۔کامیابی اور ناکامی کے بیچ جو خلیج حائل ہے و ہ ہماری عادات ہیں ۔
انگریزی کے مشہور شاعر ’’ ڈرایئڈن ‘‘نے تین سو سال پہلے کہا تھا :’’ پہلے ہم اپنی عادتوں کو سنوارتے ہیں، پھر ہماری عادتیں ہمیں بناتی ہیں ۔ ‘‘ بعض سائنس دانوں کا خیال ہے کہ انسان کی ترقی ،کامیابی میں جس جوہر کا سب سے بڑا کردارہے ، وہ اس کی اپنی شخصی عادات ہیں ۔ 95 فیصد لوگوں کی عادتیں ہی ان کی کامیابی کا راز ہوتی ہیں ۔کامیاب انسان کی زندگی میں عادتوں کاتکرار نہیں ہوتا ۔بل کہ وہ آئیڈیل لوگوں کے عمل کو مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے ۔اور یہ گرفت اسے کامیاب، بامقصد منزل تک پہنچا دیتی ہے۔دوسرے لفظوں میں یوں کہیں کہ جس طرح ہماری ظاہری شخصیت کپڑوں سے مزین ہوتی ہے ۔بالکل اسی طرح کامیابی کے لیے خوبصورت لباس ہماری عادات ہیں ۔
کامیاب لوگوں کو دیکھنا ،اور ان پر رشک کرنا آسان ہے ،مگر ان کی عادتوں کواپنانا، ان سے سبق حاصل کرنا اتنا ہی مشکل ہے۔کیوں کہ کامیاب ہونا ایک نظام ہے۔اور اس نظام میں شامل لوگوں کی عادتیں بھی قابل تقلید ہوتی ہیں ۔اگر کوئی چاہے کہ وہ کامیاب لوگوں میں اپنا شمار کرائے، تو لازمی اسے ان عادتوں ،طریقوں کو اپنی زندگی میں لانا ہوگا۔اور اسے یہ بات ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ مجھے کب آگے بڑھنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناکامی کے خوف کوبھی ذہن سے نکال باہر کرنا ہوگا ۔ ناکامی ،کامیابی کا ہی ایک جز ہے ۔ اگر آ ج ناکامی ہے تو کل کامیابی بھی ملے گی ۔اگر آج کوئی مشکل در پیش ہے، تو کل کو آسانی بھی ملے گی ۔کامیاب لوگوں کی عادات کا خاصہ یہ ہوتا ہے، کہ وہ اپنے عمل سے اپنے ذہن کو تربیت دیتے ہیں ۔اپنی سوچوں کو اس قدر مضبوط کرتے ہیں کہ انہیں ناکامی کا سایہ دور دور تک نظر نہیں آتا ۔انہیں ہر منفی چیز میں مثبت پہلو نظر آتا ہے۔اور وہ کسی جوہری کی طرح اس سے کامیابی کا نسخہ تلاش کرلیتے ہیں ۔پھر یہی عادات انہیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مضبوط بناتی ہیں۔اور یہی مضبوطی ان کے کامیابی کی طرف بڑھتے قدموں کو بجلی کی سی تیزی فراہم کرتی ہے ،جس سے وہ اپنی منزل تک جلد از جلد پہنچ جاتے ہیں ۔
ایک بات جو ناکامی کی جڑ سمجھی جاتی ہے ،وہ ہے کسی اور کی مداخلت ۔یاد رکھیں ! اگر آپ نے اپنے اندرنمایاں کام کرنے کا جذبہ پیدا کیا ہے ،تو کسی بھی چیز کو ذاتی طور پر نہ لیں ۔ خود کو ایک نوآموز خیال کریں، نئے اور اچھوتے پرجیکٹوں پر کام کریں ۔ایسے منفی اور لایعنی کاموں میں اپنا وقت ضایع نہ کریں ،جن کا آپ کی زندگی میں کوئی مثبت فائدہ ہوتا ہوا نظر نہ آئے۔اپنے کام سے اس قدر محبت کریں، کہ اسے اپنا جز لازم بنا لیں ۔ایک ٹین ڈبے والا اپنے ٹھیلے سے، اور ریڑھی ولا اپنے فروٹوں سے جس طرح محبت کرتا ہے ،انہیں سجا کر خوبصورت بنا کر رکھتا ہے ، اسی طرح آپ بھی اپنے کام میں اپنی جان کھپا دیں ۔کامیاب لوگوں کی فہرست میں جو چیز آپ کو اور آپ کے کام کو روشن کر دے گی، وہ ہے ا پنے ماتحتوں کا ہمدرد ہونا ، ان کی مدد کرنا ، ان کے ساتھ محبت سے پیش آنا ، بھائی چارگی کا رویہ اپنانا ، اور غیر اخلاقی رویوں پر معزرت خواہانہ انداز اختیار کرنے سے نہ شرمانہ ہے ۔اللہ پاک نے انسان کو غلبے کے لئے عقل اور غور کرنے کی صلاحیت سے مالا مال فرمایا ہے ۔ان سب چیزوں پر غورو فکر کرنے کے بعد ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ و ہ کون سی صلاحیتیں ہیں جو آپ کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں ۔انہیں اپنائیں ،اور ان کاموں سے بچیں جو آپ کو ناکام انسان بنانے پر مصر ہوں۔

حصہ
mm
محمد عنصر عثمانی نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات و عربی کیا ہے،وہ مختلف ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں